فاروق ستار نے 5 ہزار 675 ارب روپے کا وفاقی شیڈو بجٹ پیش کر دیا
کراچی (خصوصی رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سربراہ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے 5 ہزار 675 ارب کا وفاقی شیڈو بجٹ پیش کر دیا‘ 2018-19ء کے بجٹ میں 22 ارب روپے کا خسارہ تجویز کیا گیا ہے‘ سی پیک منصوبے کیلئے یونیفارم پالیسی بنائی جانی چاہئے‘ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی سے سی پیک جڑا ہوا نہیں اسے اس کے ساتھ ملانے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں وفاقی و صوبائی حکومتوں نے پس و پیش سے کام لیا ہے‘ پاکستا ن پر 88 ارب ڈالر کے قرضے ہو گئے موجودہ حکومت میں کشکول کا سائز بڑا ہو گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیشنل فنانس کمیشن فارمولا صوبوں کی سطح پر بھی شروع کیا جائے‘ کم سے کم مزدور کی اجرت 25 ہزار ہونا چاہئے‘ زراعت پر ٹیکس لگائے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا‘ بجٹ کا 5 فیصد تعلیم اور 5 فیصد صحت کے شعبوں کیلئے مختص کیا جائے۔ اس موقع پر کامران ٹیسوری‘ سید سردار احمد‘ شاہد پاشا‘ سینیٹر نگہت مرزا‘ رکن قومی اسمبلی عبدالوسیم‘ رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین اور دیگر رابطہ کمیٹی کے اراکین موجود تھے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ 20 سے 25 لاکھ سے زائد آمدنی حاصل کرنے والوں پر زرعی ٹیکس لگایا جانا چاہئے انہوں نے کہاکہ صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ اور 18 ویں ترمیم کے ذریعے سے خاصہ پیسہ مل رہا ہے لیکن یہ پیسہ صوبے نچلی سطح تک پہنچانے کے بجائے اپنے پاس رکھ لیتے ہیں اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت جو پیسہ صوبوں کو مل رہا ہے وہ ضلع‘ تحصیل اور نچلی سطح تک پہنچایا جائے اور مقامی بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دئیے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے کیلئے ضروری ہے کہ اس کے یونیفارم پالیسی بنائی جائے‘ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی سے سی پیک منصوبہ جڑا ہوا نہیں ہے اسے کراچی کے ساتھ ملانے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں وفاقی و صوبائی نے پس و پیش سے کام لیا ہے‘ سرکلر ریلوے منصوبے کو سی پیک سے جوڑا جائے اس کے علاوہ قرضوں کی مینجمنٹ بہت ضروری ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ بجٹ کا پانچ‘ پانچ فیصد صحت‘ تعلیم کے شعبوں کیلئے رکھا جانا ضروری ہے‘ مزدور کی کم سے کم اجرت 25 ہزار ہونی چاہئے‘ اسٹیل مل‘ پی آئی اے جن پر اربوں روپے کے قرضوں کے دبائو میں ہیں اور ادارے انتہائی خسارے میں ہیں انہیں پبلک سیکٹر کے ساتھ ملکر چلایا جائے‘ ہم ان اداروں کی مکمل نجکاری کے خلاف ہیں‘ چھوٹی گھریلو صنعتوں کو وسعت دینے کی ضرورت ہے‘ بنگلہ دیش میں 70لاکھ خواتین گھریلو صنعتوں کیلئے کام کر رہی ہیں جس سے بنگلہ دیش کو دو ارب ڈالر زرمبادلہ کی آمدنی ہو رہی ہے انہوں نے کہاکہ کرپشن اور اسمگلنگ پر قابو پا کر بھی ملک کی معیشت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے انتخابات ہونے والے ہیں اور حکومت نے بجٹ بنا رہی ہے لیکن اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے اس حوالے سے عبوری حکومت کو پابند کیا جا سکتا ہے کہ وہ 10 یا 15 فیصد تک بجٹ کا استعمال کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عام آدمی کو ریلیف دینے کیلئے کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کی ضرورت ہے‘ مقامی صنعتوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے‘ براہ راست ٹیکس میں اضافہ ہونا چاہئے اور بالواسطہ ٹیکس میں کمی۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ خواجہ آصف کی نااہلی کا فیصلہ خالصتا میریٹ کو سامنے رکھ کر کیا گیا ہے ایم کیو ایم پاکستان ہمیشہ سے عدالتی فیصلوں کا احترام کرتی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں واضح موثر ترمیم کی ضرورت ہے‘ جو پارٹیوں کے رہنما اور اراکین اسمبلی وفاداریاں تبدیل کر کے دوسری سیاسی جماعتوں میں جا رہے ہیں ان کے بارے میں عوام کو فیصلہ کرنا ہے۔