• news
  • image

کوالیفائیڈ ڈسپنسرز کی خدمات کی ضرورت

مکرمی! راقم 1946ء کا مسلم لیگی ہے۔ ہم نے سڑکوں پر پاکستان کا مطلب کیا لاالہ اللہ کے نعرے گلا پھاڑ پھاڑ کر لگائے اور قائداعظم نے حکومت کر کے بھی دکھا دیا۔ وزارتی میٹنگز میں سوائے سادہ پانی کے کچھ نہ دیا جاتا۔ فرماتے تھے قوم کا پیسہ وزیروں کے لیے نہیں۔ گورنر جنرل ہاؤس کا ساڑھے اڑتیس روپے کا بل منگوا کر جو اشیا فاطمہ جناح کیلئے تھیں ان سے رقم لینے کو کہا جو آپ کے ذاتی استعمال کی تھیں ان کی قیمت اپنے اکاؤنٹ سے دی۔ لاتعداد مثالیں ہیں۔ ’’نیرنگی سیاست دوراں کو دیکھئے منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے‘‘ میں خوشامدی نہیں لیکن آج کی دنیا میں جہاں برائی کا دور دورہ ہے اچھائی کی حوصلہ افزائی نہ کرنا بھی جرم سمجھتا ہوں۔ گزارش ہے عوام کو فرسٹ ایڈ دینے کیلئے ایم بی بی ایس ڈاکٹر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بے شمار لوگ فرسٹ ایڈ نہ ملنے سے مشکلات کا شکار ہیں۔ ڈاکٹرز کا رول تو فرسٹ ایڈ کے بعد آتا ہے۔ عطائی ڈاکٹر واقعی بہت ظلم کرتے ہیں انہیں بند کرنا چاہیے لیکن جو کوالیفائیڈ ڈسپنسر فرسٹ ایڈ مہیا کر کے قانونی اور عوام کی اشد ضروری پوری کر رہے ہیں۔ نزلہ زکام سردرد معمولی زخم کی مرہم پٹی کرتے ہیں ان کی خدمات سے غریب عوام کو محروم نہیں کرنا چاہیے انہیں عوام کی خدمت جاری رکھنے کی اجازت فرمائی جائے۔ (ظفر اللہ خان، ظفر علی روڈ، گلبرگ 5 لاہور)

ڈاک ایڈیٹر

ڈاک ایڈیٹر

epaper

ای پیپر-دی نیشن