چیف جسٹس صاحب ایک نظرغریب ڈینٹسٹوں پر بھی
مکرمی ! جس طرح آپ نے محروم طبقات کو ان کے بنیادی حقوق دلوانے کیلئے حق کا پرچم بلند کیا ہے، پاکستانی عوام کو دودھ، پانی، ادویات اور تعلیم کے شعبوں اور غذائی ضروریات بھی اعلیٰ کوالٹی بغیر کسی ملاوٹ کے دلوانے کیلئے دن رات ایک کر رکھا ہے، اور امید کرتے ہیں ہم غریب ڈینٹسٹ جو برسوں سے دفتروں اور اسمبلیوں کے باہر خوار ہو رہے ہیں آپ داد رسی فرمائیں گے۔ عرض ہے کہ 1948 میں جب مشرقی و مغربی پاکستان میں ٹوٹل 11 ڈینٹل سرجن تھے جو اس وقت کی آبادی کے لحاظ سے نہ ہونے کے برابر تھے، پھر ان سرجن حضرات سے جن لوگوں نے کام سیکھا اسی تجربہ کی وجہ سے ان ڈینٹسٹوں نے بہت نام کمایا۔ 1953 ء میں ایک مشترکہ ڈینٹل ایسوسی ایشن (کوالیفائیڈ+ ان کوالیفائیڈ) رجسٹرڈ ہوئی جو بعد میں 1962 ء میں دوبارہ رجسٹر ہوئی ڈینٹسٹ 1970 ء تک مل کر اکٹھے کام کرتے رہے۔ 1965 ء میں آریوویدک اور ہومیوپیتھک ایکٹ بنا جن میں حکماء اور ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کو رجسٹرکر دیا گیا، چونکہ تجربہ کار ڈینٹسٹ اس وقت تعداد میں کم تھے ان کے لئے علیحدہ کوئی قانون نہ بن سکا بلکہ وہ اسی ایکٹ 1965 جو کہ 23 جنوری 1965 ء میں آئین کا حصہ بنا ان تجربہ کار ڈینٹسٹ حضرات کو کام کرنے کی اجازت دیدی گئی۔ ہم پرانے سینئر ڈینٹسٹ جو تیس تا چالیس برس سے کام کر رہے ہیں کو دانت بنانے اور لگانے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ اس کے باوجود ہمیں عطائیوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ ہماری داد رسی فرمائیں۔ ( محمد ادریس۔ 0300-4383808 )