بھارتی عدالتی فیصلے کے حوالہ پر برہمی پیپر بک پھینک دی‘ میرے سامنے نہ لایا کریں : چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت‘ ایجنسیاں) چیف جسٹس نے بچے حوالگی کیس کی سماعت کے دوران وکیل کی جانب سے بھارتی عدالت کے فیصلوں کا حوالہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی عدالت کے فیصلوں کی پیپر بک اٹھا کر ایک طرف رکھ دی اور کہا کہ بھارتی عدالتوں کے فیصلے میرے سامنے نہ لایا کریں۔ وکیل نے بھارتی عدالت کے فیصلے کی کاپی پیش کی۔ اس پر چیف جسٹس وکیل پر برہم ہوگئے۔ چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ پاکستان کا قانون خاصا پختہ ہوچکا، بھارت کے قوانین اور عدالتی فیصلے سپریم کورٹ میں پیش نہ کیے جائیں۔ صرف پاکستانی عدالتوں کے فیصلوں کی نظیر پیش کی جائے۔ پاکستان کا قانون اسلامی اصولوں پر بنا ہے، غیر ملکی قوانین اور پاکستان کے قوانین میں مماثلت نہیں ہے۔ چیف جسٹس کے ریمارکس پر بھارتی عدالت کے فیصلے کی کاپی پیش کرنے والے وکیل نے معذرت کر لی۔ چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو وکالت کے طریقہ کار کا ہی معلوم نہیں، آپکی دی ہوئی فائلوں میں کاغذات بھی نامکمل ہیں، کارپوریٹ وکیل سینئر وکلا میں بیٹھ کر کہتے ہیں عدالت میں ڈانٹ پڑتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ مخدوم علی خان کارپوریٹ وکلا کے سربراہ بنے ہوئے ہیں، سب وکیل ایک ساتھ بیٹھ کر عدالت کی برائی کرتے ہیں، کارپوریٹ وکلا کا فیملی مقدمات سے کیا تعلق ہے، بچوں کی حوالگی کے کیسز میں شرعی قانون بھی دیکھنا ہوتا ہے۔ دریں اثنا چیف جسٹس ثاقب نثار نے اعتراضات ختم کرتے ہوئے سٹیل انڈسٹری کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کرنے کی ہدایت کر تے ہوئے کہا ہے کہ ڈیوٹی لگانا اور ڈیوٹی اٹھانا حکومتی معاملہ ہے۔ وکیل سٹیل انڈسٹری نے موقف اختیار کیا چین کی درآمدی چیزیں سستی ہیں جس سے مقامی انڈسٹری بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ عدالت نے سٹیل انڈسٹری کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس