• news
  • image

ارکان نثار کے گرد جمع‘ سابق وزیر داخلہ کی مریم اورنگزیب کو ’’آشیرباد‘‘

جمعہ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے چھٹا بجٹ پیش کرنے کا ریکارڈ قائم کر دیا‘ اس کے ساتھ ہی ایک منتخب وزیر مملکت رانا محمد افضل کو نظر انداز کرکے پہلی بار غیر منتخب وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل کو بجٹ پیش کرنے کا اعزز حاصل ہوگیا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے مالی سال 2018-19کا بجٹ نواز شریف اور اسحاق ڈار کے بغیر پیش کیا۔ اس حکومت کے گزشتہ 5 بجٹ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیش کیے تھے۔شاہد خاقان عباسی کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسمعیل نے بجٹ تقریر سے چند گھنٹے قبل وزیر اعظم کے احکامات کے پیش نظر وزیر خزانہ کے عہدے کا حلف اٹھایا ۔ مفتاح اسماعیل نے اپنی تقریر کے دو ران بجٹ کے حوالے سے نواز شریف کے ویژن کا ذکر کیا شاہد خاقان نے مفتاح اسماعیل کو مشیر خزانہ و اقتصادی امور سے وفاقی وزیر بنا کر پوری پارلیمنٹ کو سرپرائز دیا قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کی شیرنی مریم اورنگ زیب وفاقی وزیر بننے کے بعد آئیں تو چوہدری نثار ، عبدالقادر بلوچ اور مشاہد اللہ خان نے شفقت سے ان کے سر پر ہاتھ رکھا اور مبار ک باد دی جمعہ کو ایوان میں سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان حکومتی واپوزیشن ارکان کی توجہ کا مرکز بنے رہے حسب معمول ان کے گرد ارکان کا جمگھٹا رہا، حکومت نے قومی اسمبلی کے بعد سینٹ میں بھی آئندہ مالیاتی سال کا بجٹ پیش کردیا جہاں اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے ایمنسٹی سکیم ایوان میں پیش کرنے اور وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاع اسماعیل کو وفاقی وزیر بنانے اور غیر منتخب وزیر سے بجٹ پیش کروانے کے معاملے پر ایوان سے احتجاجاًواک آوٹ کیا ، جبکہ سینٹ نے پاکستان میں اثاثہ جات کو رضاکارانہ ظاہر کرنے کا بل2018 "پر حکومتی سفارشات اپوزیشن کے اختلافی نوٹ کے ساتھ منظور کرلیںسینیٹ میں قائدحزب اختلاف سنیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ پوری اپوزیشن بل کو مسترد کرتی ہے اپوزیشن کے اعتراضات کے ساتھ پاکستان سے باہر اثاثہ جات اور آمدنی ظاہر کرنے کے مالیاتی بل پر حکومتی سفارشات منظور کرلیںسنیٹر میاں رضاربانی نے کہا کہ این ای سی کے اجلاس میں تین وزرا اعلی نے اجلاس سے واک آوٹ کیا ہے این ای سی کے اجلاس میں صوبوں کی غیر موجودگی کے بغیر بجٹ لانا غلط ہے چیئرمین سینٹ نے ایوان کی کاروائی پیر کی شام تک ملتوی کردی ہے ۔قومی اسمبلی کی ہاوس بزنس ایڈوائزی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس 15مئی تک جاری رہے گا ،بجٹ پر بحث کا آغاز 2مئی سے کیا جائیگا،دوران بجٹ اجلاس ہفتے کے روز بھی اجلاس جاری رہے گا،10مئی کو وزیر خزانہ وفاقی بجٹ پر ہونے والی بحث کو سمیٹیں گے،14مئی کو فنانس بل پر غور اور اس کی منظوری دی جائے گی۔جمعہ کو قومی اسمبلی کی ہائوس بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا ۔ قومی اسمبلی کے موجودہ اجلاس کو15مئی تک جاری رکھا جائے گا ،بدھ 2مئی سے وفاقی بجٹ پربحث کا آغاز کیا جائے گا،دوران بجٹ اجلاس ہفتے کے روز بھی اجلاس جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا،8مئی 2018بروز منگل کو پرائیویٹ ممبر ڈے ہو گا،10مئی کو وزیر خزانہ وفاقی بجٹ پر ہونے والی بحث کو سمیٹیں گے،وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپوزیشن کی تاریخ کی بدترین ہنگامہ آرائی کے باوجود آسانی سے بجٹ پیش کر دیا ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان تحریک انصاف کے اراکین مفتاح اسماعیل کے سامنے کھڑے ہوگئے بجٹ تقریر میں رکاوٹ پیدا کی ان کے ڈائس پر ہاتھ مارتے رہے نعرے لگاتے رہے بجٹ اجلاس میں وزیر خزانہ کی نشست کے سامنے اس بدترین ہنگامہ آرائی کے باوجود وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ تقریر جاری رکھی کانوں پر ہیڈ فون لگا لیا اور پرسکون انداز میں بجٹ پیش کرتے رہے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن کو ترکی بہ ترکی جواب دے کر لاجواب کر دیا ۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی خود کھڑے ہوئے اور اپنی مختصر و مدلل گفتگو اور برجستہ جملوں سے اپوزیشن کو جواب دیاوزیراعظم نے اپوزیشن کے دبائو میں آنے کی بجائے صاف کہہ دیا کہ بجٹ مفتاح اسماعیل ہی پیش کریں گے۔ اپوزیشن ارکان نے اس موقع پر آواز لگائی کہ’’ صرف چار ماہ کے لئے‘‘ جس پر وزیراعظم نے برجستہ کہا کہ’’ انشاء اللہ چار مہینے بعد بھی ہم ہی ہوں گے‘‘ جس پر اپوزیشن ارکان خاموش ہوگئی انہوں نے چیلنج کیا کہ میں دیکھوں گا کہ اس بجٹ میں کیا تبدیلی کر سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی بھی مسکرائے بغیر نہ رہ سکے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی بجٹ تقریر کے دوران حکومتی رکن عابد شیر علی اور پی ٹی آئی رکن مراد سعید کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی، عابد شیر علی وزیر خزانہ کو بچانے کیلئے مراد سعید کے سامنے ڈھال بن گے تاہم ن لیگ اور پی ٹی آئی ارکان نے دونوں میں بیچ بچا ئو کروا دیا۔ مراد سعید نے موقف اپنایا کہ وزیر مملکت پانی و بجلی نے مجھے گالی دی اور میری غیرت کو للکار ا ۔اس لئے میں نے جواب دیا ۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن