مسئلہ کشمیر کا پرامن حل، چین پاکستان، بھارت کی حوصلہ افزائی کرتا رہیگا: گلوبل ٹائمز
بیجنگ (آئی این پی) چین تنازعہ کشمیر کو پر امن طریقے سے حل کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کی حوصلہ افزائی کرتا رہے گا۔ جریدہ ’’گلوبل ٹائمز‘‘ میں شائع شدہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین بھارت کو باور کرائے گا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اقتصادی تعاون ہے اور یہ منصوبہ چین کی غیر جانبداری پر اثرانداز نہیں ہوتا ہے۔ سرحدی تنازعات حل کرنا دونوں ممالک کا کوئی فوری نوعیت کا کام نہیں ہے بیجنگ اور نئی دہلی دونوں کو چاہئے کہ سرحدی علاقے میں امن و استحکام مشترکہ طور پر برقراررکھنا چاہے، اسی طرح بھارت کو چاہئے کہ وہ تبت کو سودا بازی کے حربے کے طور پر ہرگز استعمال نہ کرے، بھارت کو چاہئے کہ وہ چین پر اعتبار کرے کہ وہ چین کی مخالفت والی بھارت۔ بحرالکاہل حکمت عملی یا نیٹو طرز کے کسی ایشیائی اتحاد میں کسی صورت حصہ نہیں لے گا۔ 1987ء میں چین بھارت سرحدی جھڑپ چھڑ گئی1988میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی نے سابق چینی رہنما ڈینگ شیائوپنگ سے ملاقات کی جس سے چین بھارت تعلقات معمول پر آ گئے اس کے بعد دونوں ممالک نے30سال تک مستحکم ترقی کو برقرار رکھا،2017کے ڈوکلام تنازعے کے بعد 2018میں شی اور مودی کے درمیان ملاقات سے بلاشبہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور برابری کے جذبات کو فروغ ملے گا،اور یہ ملاقات چین اور بھارت کے درمیان مستحکم طویل المیعاد تعلقات کا سنگ بنیاد ہوگی۔ ڈوکلام کا معاملہ اچانک رونما نہیں ہوا بلکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی میں اضافہ کا نتیجہ تھا۔ بھارت کی جوہری سپلائی گروپ کی رکنیت کی کوشش کی بھی چین نے اس بنا پر مخالفت کی کہ بھارت نے جوہری تجربات پر پابندی کے جامع معاہدے یا جوہری عدم تخفیف معاہدے پر دستخط نہیں کئے ہیں۔ بھارت چینی سرمایہ کاری سے محروم ہو جائے گا اور اپنی فوج پر زیادہ سے زیادہ محدود وسائل کی سرمایہ کاری کرنے پڑے گی جس سے اس کی اقتصادی شرح نمو میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔