چین کی تبت کے مسئلے کے حوالے سے امریکی قرارداد کی مخا لفت
بیجنگ(آئی این پی/سنہوا)چین نے دلائی لامہ ازسرنو زندہ کرنے کے بارے میں امریکی سینیٹ کی قرارداد کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ چین کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے ۔ وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ہوا چن ژنگ نے یہ بیان تبت کے مسئلے اور چین کے انسانی حقوق کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پریس بریفنگ میں دیا ۔خاتون ترجمان نے کہا کہ امریکی ارکان کانگریس اور حکام کو چاہیے تھا کہ وہ خود اپنے عوام کی خدمت کرنے پر توجہ مبذول کرتے تاہم یہ بات افسوسناک ہے کہ انہوں نے ہمیشہ دوسرے ملک کے داخلی امور میں مداخلت کرنے کے لیے غیر معمولی جوش وخروش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی سینٹ نے جمعرات کو اس قرار داد سے اتفاق کیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پندرویں دلائی لامہ کے مستقبل کی نشاندہی کی ذمہ داری14ویں دلائی لامہ کے نجی آفس کے حکام پر عائد ہوتی ہے اور چینی حکومت کی طرف سے کسی قسم کی مداخلت ناجائز ہے۔
خاتون ترجمان نے کہا کہ یہ قرار داد اس امر کی آئینہ دار ہے کہ امریکہ میں بعض لوگ ہمیشہ ناقابل توجیہہ طور پر جاہل اور خود پسند رہے ہیں۔یہ بات سب جانتے ہیں کہ تبتی بودھا ازم میں کسی زندہ بدھ کی روح کو نئے جسم میں داخل کرنا ایک ایسا منفرد وراثتی نظام ہے۔خاتون ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ کسی زندہ بدھا کی روح کو نئے جسم میں داخل کرنے کو ان رسومات اور کنونشنوں اور چینی قوانین اورضوابط پر عمل کرنا چاہیے اور کسی بیرونی ملک یا کسی شخص کی طرف سے مداخلت نہیں کی جانی چاہیے۔خاتون ترجمان نے کہا کہ امریکی ارکان کانگریس اور حکام کو چاہیے تھا کہ وہ خود اپنے عوام کی خدمت کرنے پر توجہ مبذول کرتے تاہم یہ بات افسوسناک ہے کہ انہوں نے ہمیشہ دوسرے ملک کے داخلی امور میں مداخلت کرنے کے لیے غیر معمولی جوش وخروش کا اظہار کیا ہے۔ چین کی مرکزی کابینہ کے شعبہ نشرواشاعت کی طرف سے جاری کیے جانے والے 2017میں امریکہ کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ منظم نسلی امتیاز سے امریکہ میں سماجی پھوٹ میں اضافہ ہوگیا ہے۔