’’ چائلڈپورنو گرافی‘‘ سب سے گھنائونا جرم، سائبر کرائم روکنے کے قانون میں کمزور یاں
لاہور ( بی بی سی ) پاکستان میں چائلڈ پورنوگرافی پر پہلا فیصلہ آیا ہے جس میں ملزم کو زیادہ زیادہ ممکن یعنی سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔پاکستان میں الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کے قانون سنہ 2016 کے تحت دی جانے والی اس سزا کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے۔تاہم اس اور اس جیسے دیگر سائبر کرائمز کی تفتیش کرنے والے اداروں کا ماننا ہے کہ اب بھی اس قانون میں ایسی کمزرویاں موجود ہیں جن سے جرم کرنے والے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ تیزی سے تبدیل ہوتی ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ سائبر کرائم پر قانون سازی کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی یعنی ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اقبال نے ملزم سعادت امین کو گذشتہ برس سرگودھا سے گرفتار کیا تھا اور وہی اس مقدمے کی تفتیش کرنے کے بعد اسے شواہد سمیت عدالت میں لے کر گئے۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں ان کے پاس اس قدر ثبوت موجود تھے جو ملزم کو سزا دلوانے کے لیے کافی ثابت ہوئے۔ تاہم الیکٹرانک کرائمز کے حوالے سے اکٹھے کیے جانے والے ثبوت روایتی قوانین کے احاطے میں نہیں آتے۔’ہمارا چونکہ ڈیجیٹل ایویڈینس یا ثبوت ہوتا ہے تو بہت سے ایسی چیزیں ہیں جن کی تعریف قانون میں واضح طور پر دی ہونی چاہیے۔‘جیسے آئی پی ایڈریس ایک ایسی چیز ہے جسے آپ بگاڑ نہیں سکتے یا تبدیل نہیں کر سکتے۔ یہ ہمارے پاس ایک بہت مستند ثبوت ہوتا ہے تاہم ہمارے لیے عدالت میں اس کی صداقت ثابت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔