• news

عمران منافق‘ زرداری دھوکے باز ‘اوچھے ہتھکنڈوں کے سامنے نہیں جھکوں گا‘ جنگ کروں گا : نوازشریف

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+خصوصی نمائندہ+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ عمران خان جھوٹ بولنے کے عادی ہیں، مخالفین کچھ بھی کر لیں عوام مسلم لیگ ن کے ساتھ ملکر نعرہ لگا رہے ہیں، ہم گھر گھر اپنا نظریہ پہنچائیں گے، آج مجھے تبدیلی نظر آرہی ہے، اب وقت وہ نہیں رہا جو پہلے ہوا کرتا تھا، اب جدوجہد ہمیں منزل تک پہنچائے گی، میں مشکلات میں گھرنے کے باوجود پاکستان کا سوچ رہا ہوں اور ہمیں پاکستان کے عوام کو اس کا اچھا صلہ دینا ہے۔ اوچھے ہتھکنڈوں کے سامنے جھکا ہوں اور نہ ہی آئندہ جھکوں گا، لڑوں گا، جنگ کروں گا۔ پاکستان کسی کو گالیاں دینے، کسی کی پگڑی اچھالنے سے نہیں بنتا، مجھے پاکستان اور 22کروڑ عوام کی فکر ہے، میری یہ قربانی ان کے کام آ جائے تو میری یہ بڑی خوش نصیبی ہے، اسی سے کامیابی کے چشمے پھوٹیں گے، پاکستان کے عوام اور عوامی نمائندے میرے ساتھ ہیں، پاکستان کی70سالہ تاریخ کو بدلنے کا وقت آ گیا ہے، ماہ رمضان میں بھی عوامی رابطہ مہم جاری رکھیں گے۔ انہوں نے ےہ بات پیر کو ملتان اور بہاولپور ڈویژن کے مسلم لےگ (ن) کے ارکان اسمبلی و سےنٹ ، بلدےاتی سربراہوں اور ٹکٹ ہولڈرز سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ مےاں نواز شرےف نے کہا کہ پاکستان کے استحکام اور مسائل کے حل کا سفر کامیابی سے کیا، مشرف اور زرداری نے ڈر کی وجہ سے دہشتگردی کو ختم کرنے کے اقدامات نہیں کئے، دہشتگردی کے خاتمے کے لئے ہمت اور بہادری کی ضرورت ہوتی ہے، دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے مشرف اور زرداری نے کیوں نہیں ہاتھ ڈالا، سینٹ انتخابات میں عمران خان نے جو کچھ کیا سب کے سامنے ہے، عمران منافق ہیں‘ مشرف تو امریکی صدر بش کی ایک فون کال پر لیٹ گیا اور ہم نے ملک کا سودا نہیں کیا، آج مجھے نیب کورٹس کے دھکے لگوائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو مشکل وقت ہمارا چل رہا ہے اس کے باوجود میرے بھائی اور میری بہنیں یہاں موجود ہیں، میری خواہش ہے کہ ہم اپنی منزل تک پہنچیں، یہ میرا کوئی ذاتی کام نہیں ہے، پاکستان کےلئے کام کر رہے ہیں، مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ بڑی محنت سے کام کر رہے تھے، جب ہم 2013ءمیں آئے تو پاکستان کے حالات جو تھے سب کے سامنے ہیں، آج جو 2018ءکا پاکستان ہے وہ 2013ءکے پاکستان سے بہت مختلف ہے، ہم نے بڑی کامیابی کے ساتھ کام کیا ہے، دہشت گردی کے خلاف بڑے اقدامات کئے، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ سب ڈرتے تھے، ہم نے آ کر اس ڈر کو ختم کیا، 2013ءکی ٹی وی سکرین پر جائیں دیکھیں کہ کس طرح صبح و شام دہشت گردی کا راج تھا، کوئی بندہ سکون میں نہیں تھا، ہر جگہ پر لوگ پاکستان میں گھبرائے ہوئے اور خوفزدہ تھے، ہر صوبہ کے اندر اس خوفزدگی کے حالات موجود تھے، حتیٰ کہ اسلام آباد بھی محفوظ نہیں تھا، اس دہشت کے معاملے میں سکول کے بچوں نے بھی بڑی قربانیاں دی ہیں، خاص طور پر اے پی ایس کے معصوم بچوں نے، میں صورتحال کی بات کروں گا کہ پاکستان میں کیسے دہشت گردی نے قدم جمائے، جب ہماری حکومت اقتدار میں آئی ہم نے اس وقت اس بات کا عزم کر لیا کہ ہم نے اس دہشت گردی کی لاقانونیت کو بند کرنا ہے، پاکستان اس مقصد کےلئے نہیں بنا تھا کہ یہاں ایسے کام وقوع پذیر ہوں، یہ کام ہماری اپنی کمزوریوں سے شروع ہوئے، کراچی میں سندھ حکومت کا اپنا فرض تھا کہ وہ دہشت گردی کا خاتمہ کرتے اور وہ یہ کام پچھلے دور سے کرتے، سندھ میں بھی پی پی پارٹی کی حکومت کو دس سال ہونے کو ہیں، میرا ان سے یہ سوال ہے کہ انہوں نے 2013تک کیا کام کیا، دہشت گردی پر انہوں نے کیوں ایکشن نہیں لیا؟ کیا ان کا یہ فرض نہیں تھا؟ یہ سب کام ہمیں ہی کرنا پڑے، اس کام کے خاتمے کےلئے میں نے ہی سب پارٹیوں کو وہاں بلایا، اس کے بعد میں نے وہاں کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے میٹنگز کیں، پھر ہم نے میڈیا اور سول سوسائٹی سے بھی اس معاملے پر میٹنگز کیں، میں نے فیصلہ کرلیا کہ اب آپریشن ناگزیر ہے اور ہم نے اس کام کےلئے آپریشن شروع کر دیا اور آج اس آپریشن کے نتائج آپ کے سامنے ہیں، آج میں وزیراعظم نہیں ہوں لیکن آج پھر بھی لوگ ہماری اس خدمت کو یاد کرتے ہیں اور بہت خوشی ہے اس بات کی کہ ہماری یہ خدمت یہاں کے رہنے والوں کے کام آئی، آج میں جو پیشیاں بھگت رہا ہوں، یہ سب مجھے ملک کی خدمت کرنے کی وجہ سے چند لوگ سزا کے طورپر دے رہے ہیں، عمران خان صاحب جھوٹ اور منافقت کی سیاست نہیں چلے گی، قوم سے سچ بولو، یہ کسی قسم کی اصولی سیاست نہیں ہے، یہ بے حد بے اصولی اور پرلے درجے کی سیاست ہے، عمران خان کہتے ہیں نیا پاکستان بنائیں گے، نیا پاکستان منافقت سے بنتا ہے؟ پاکستان سچ بولنے سے بنتا ہے، نیا پاکستان جھوٹ اور منافقت سے نہیں بنتا، کسی کی پگڑی اچھالنے سے نیا پاکستان نہیں بنتا، گالیاں اور کسی کو ذلیل کرنے سے نیا پاکستان نہیں بنتا، حق اور سچ عوام کی خدمت سے پاکستان بنتا ہے، عمران خان صاحب کو پانچ سال کے پی میں حکومت ملی، کتنی عوام کی خدمت کرلی، کے پی کا مقابلہ اور موازنہ کریں پنجاب کے ساتھ، خان صاحب آپ نے کیا کیا اور پنجاب نے کیا کیا، میں صرف عمران خان کو چیلنج نہیں کرتا کیوں کہ وہ تو جھوٹ بولنے کا عادی ہے، سندھ والوں سے بھی میں کہتا ہوں کہ 10سال سے آپ لوگ کہاں پر ہیں، سندھ والے کرلیں مقابلہ پنجاب کے ساتھ، سندھ میں اب بھی لوگ بھوک سے مرتے ہیں، تھر میں کبھی جا کر حالات کا جائزہ لیا، پورا کراچی کوڑا کرکٹ کا ڈھیر بن چکا ہے، کلنٹن نے ہمیں 5ارب ڈالر کی پیشکش کی کہ ہم ایٹمی دھماکے نہ کریں، ہم نے ان کی اس پیشکش کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ کی ایڈ اور مدد کی کوئی ضرورت نہیں، ہم سینیٹرز کے ٹکٹ واپس لے لیتے شاید مسلم لیگ کے سینیٹرز اس طرح ہار جائیں، بلوچستان میں کرائے کے لوگ سینیٹرز بن گئے لیکن کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا، آج ملک کا چیئرمین سینٹ وہ ہے جسے کوئی شخص نہیں جانتا، آج اس طرح کی پارلیمنٹ بنائی جا رہی ہے، کیا پارلیمنٹ میں اب اس طرح کے لوگ آئیں گے جو بکے ہوئے ہیں؟ اس بات کا جواب ملنا چاہیے کہ بلوچستان کی حکومت کس نے توڑی، سینیٹرز کا منصوبہ پہلے سے تیار شدہ تھا، آج مسلم لیگ کو سیاسی مخالفین پر دسترس حاصل ہے اور یہ سب آج ہم سے بہت پیچھے ہیں حالیہ سروے کے مطابق۔ ہم گھر گھر اپنا نظریہ پہنچائیں گے، آج مجھے تبدیلی نظر آرہی ہے، اب وقت وہ نہیں رہا جو پہلے ہوا کرتا تھا، اب محنت ہمیں منزل تک پہنچائے گی، میں مشکلات میں گھرنے کے باوجود پاکستان کا سوچ رہا ہوں اور ہمیں پاکستان کے عوام کو اس کا اچھا صلہ دینا ہے، مجھے پاکستان اور 22کروڑ عوام کی فکر ہے، میری یہ قربانی ان کے کام آ جائے تو میری یہ بڑی خوش نصیبی ہے، اسی سے کامیابی کے چشمے پھوٹیں گے، اسی سے ہی تبدیلی آئے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق نوازشریف نے کہا کہ آپ میرا ساتھ دیں گے تو پبلک آپ کا اور میرا ساتھ بھی دے گی۔ میں اپنے ضمیر کے خلاف نہیں جا سکتا۔ میں اٹھ کھڑا ہوں گا۔ مقابلہ کروں گا‘ جنگ کروں گا۔ آصف زرداری دھوکے باز ہیں وہ اب بھی عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ قبل ازیں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ مجھے عدالت نے اقامہ پر نااہل کیا خوشی ہے میرے دل پر کوئی بوجھ نہیںجبکہ خواجہ آصف کو بھی عدالت نے بھاری دل سے نااہل کیا۔ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا، کبھی صدر، کبھی جرنیلوں اور آج چیف جسٹس ٹانگیں کھینچ رہے ہیں۔ عمران خان کے جلسہ پر دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا ”جلسہ لاہور دا مجمع پشور دا تے ایجنڈا کسی ہور دا“۔ نجی ٹی وی کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ میں مشکلات میں گھرا ہوا ہوں، سزا ہو گئی تو آپ گھبرانا نہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں دس بیس سال اور مل جاتے تو نیا پاکستان بن جاتا۔سابق و زیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ٹویٹر پر بیان میں کہا ہے کہ انشاءاللہ اگلی حکومت بھی نواز شریف کی ہو گی۔نواز شریف نے بہاولپور و ملتان سے مسلم لیگی رہنماو¿ں سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ذلت کی زندگی سے موت بہتر ہے۔ میں کھڑا ہوں میرے ساتھ میری پارٹی کے لوگ بھی کھڑے ہیں جو جانا چاہتا ہے اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کا مورال بلند تھا۔ انہوں نے پارٹی کے رہنماو¿ں کو ”آخری جنگ“ لڑنے کیلئے تیار رہنے کی ہدایت کی اور کہا کہ میں ڈٹ جاو¿ں گا مقابلہ کروں گا پیچھے نہیں ہٹوں گا“۔

نوازشریف

اسلام آباد(خصوصی نمائندہ) قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں پہلے ایون فیلڈ ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے گزشتہ روز نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کی سماعت کی، اس موقع پر نامزد تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر)محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود رہے۔سماعت کے آغاز پر نواز شریف نے تینوں ریفرنسز میں واجد ضیا کا بیان قلمبند کرنے کی درخواست دائر کی جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے اعتراض اٹھایا اور کہا کہ گواہ کٹہرے میں پیش ہو چکا ہے اور اب یہ نئی درخواست لے آئے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف کے وکیل واجد ضیا پر جرح سے پہلے تینوں ریفرنسز میں بیان کا سوچتے، وکیل صفائی کارروائی کو بلڈوز کرنا چاہتے ہیں۔ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ ہم پہلے مرحلے میں لندن فلیٹس ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرنا چاہتے ہیں، نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر صرف ایون فیلڈ ریفرنس میں تفتیشی ہیں اس لیے پہلے ان کا بیان ریکارڈ کرلیں۔نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ استغاثہ کے گواہوں کی ترتیب پراسیکیوشن کا قانونی اختیار ہے، واجد ضیا کے بعد فطری طور پر تفتیشی افسر اگلے گواہ ہیں۔اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے متفرق درخواست جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کرنے سے ہمارا دفاع متاثر ہوگا۔احتساب عدالت کے جج نے تفتیشی افسر عمران ڈوگر کا بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی کی درخواست پر فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ بطور ڈپٹی ڈائریکٹر نیب لاہور میں کام کررہا ہوں، 28 جولائی 2017 کے فیصلے کے بعد مجاز اتھارٹی نے تفتیش کے لیے تعینات کیا اور 3 اگست 2017 کو ایون فیلڈ پراپرٹیز سے متعلق تحقیقات سونپیں جب کہ مجاز اتھارٹی نے نواز شریف، مریم، حسن اور حسین نواز سمیت کیپٹن (ر)صفدر سے تفتیش کرنے کا کہا۔نیب کے گواہ نے کہا کہ ملزمان سے تفتیش ایون فیلڈ پراپرٹی سے متعلق تھی، سپریم کورٹ سے حاصل جے آئی ٹی کے والیم 1 سے والیم 9اے ریفرنس کا اہم جزو ہیں۔اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ جے آئی ٹی رپورٹ کیسے پیش کرسکتے ہیں جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ ایک دستاویز ہے جسے بطور شواہد حاصل کیا گیا۔یاد رہے ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا اپنا بیان قلمبند کراچکے ہیں جن پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث جبکہ مریم نواز اور کیپٹن(ر)محمد صفدر کے وکیل امجد پرویز بھی جرح مکمل کرچکے ہیں۔
ایون فیلڈ ریفرنس

ای پیپر-دی نیشن