اسٹیبلشمنٹ کے مز ید قریب ہونے کیلئے نواز شریف پر زرداری کی الزام تراشی
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ آصف علی زرداری کے درمیان ’’رومانس‘‘ کے منطقی انجام کو پہنچنے کے پیچھے ’’کہانیاں‘‘ منظر عام پر آنے لگی ہیں۔ آصف علی زرداری نے اسٹیبلشمنٹ سے اپنی لڑائی کا ذمہ دار میاں نواز شریف کو قرار دے دیا ہے اور کہا کہ وہ میاں نواز شریف کے چکر میں آ کر اسٹیبلشمنٹ سے لڑنے پر آمادہ ہوئے جبکہ میاں نواز شریف نے خود اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات استوار کر لئے۔ آج آصف علی زرداری جو اسٹیبلشمنٹ کے جتنے قریب ہیں اسی قدر میاں نواز شریف دور ہو چکے ہیں۔ آصف علی زرداری اسٹیبلشمنٹ کے مزید قریب ہونے کیلئے میاں نواز شریف کے خلاف الزام تراشی کر رہے ہیں اور ماضی میں ہونے والے بعض واقعات کی ذمہ داری انہوں نے میاں نواز شریف پر ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ آصف علی زرداری نے میاں نواز شریف کو ’’بھولا بھالا‘‘ لیڈر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ خواجہ آصف جو آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے بہت قریب تصور کئے جاتے ہیں نے مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پیپلز پارٹی پر ’’احسانات‘‘ کا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے جہاں آصف علی زرداری پر اپنے ذاتی احسانات کا ذکر کیا ہے وہاں انہوں نے انکشاف کیا ہے مسلم لیگ (ن) نے آصف علی زرداری کی خواہش پر مخدوم امین فہیم کا راستہ روکنے اور آصف علی زرداری کے لئے صدارت کے منصب تک پہنچنے میں مدد کی۔ انہوں نے اس سلسلے میں دوبئی کے ہوٹل میں آصف علی زرداری سے اس گفتگو کا بھی حوالہ دیا جس میں چودھری نثار علی خان بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق چودھری نثار علی خان مسلم لیگ (ن) کے واحد لیڈر تھے جو آصف علی زرداری سے میاں نواز شریف کی ’’دوستی‘‘ کے خلاف تھے اور وہ انہیں بار بار یہ باور کرانے کی کوشش کرتے رہے کہ جب کبھی ان پر مشکل وقت آئے گا آصف علی زرداری ان کا ساتھ نہیں دیں گے۔ خواجہ آصف کے مطابق آصف علی زرداری‘ جنرل پرویز مشرف کے مواخذہ کے حق میں نہیں تھے وہ جنرل مشرف کے اقدامات کو ’’انڈیمنٹی‘‘ دینا چاہتے تھے لیکن مسلم لیگ (ن) ڈٹ گئی جس کے باعث جنرل مشرف کو اقتدار چھوڑنا پڑا۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے آصف علی زرداری کی طرف سے اسٹیبلشمنٹ بارے نواز شریف پر لگائے جانے والے الزامات کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔