یوم مئی! مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد کے عزم کی تجدید کا دن
یکم مئی یومِ مزدوراں دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔ صنعتی و کاروباری سرکاری و نجی اداروں کی تنظیموں کی طرف سے جلسوںاور جلوسوں میں آج شہدائے شکاگو کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا اور ملک میں مزدوروں کی حالت بہتر بنانے پر زور دیا جائے گا۔
یوم مئی شکاگو کے ان مزدوروں کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے منایا جاتا ہے جنہوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر مزدوروں کے حقوق کی جنگ لڑی۔برسوں گزرنے کے باوجود آج بھی دنیا بھر میں مزدوروں کی جدوجہد جاری ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں آج بھی مزدوروں کی حالت نہیں بدلی۔ پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں مزدوروں کی حالت ویسی ہی ہے جیسے برسوں پہلے تھی۔ حکمرانوں کی طرف سے کئی مزدور پالیسیاں تیار کی گئیں مگر ان پر عمل ندارد۔ کاغذوں کی حد تک تو مزدوروں کی بہتری کے لئے بہت سے اعلانات موجود ہیں۔ مگر ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ مزدوروں کی تنخواہ مقرر کرنے، انہیں صحت و تعلیم کی سہولتوں کے اعلانات کے باوجود ان پر عملدرآمد کی رفتار نہایت سست ہے۔ مزدور کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسلام میں مزدوروں کے حقوق نمایاں ہیں مگر جب تک حکمران ان پر عمل درآمد کرانے میں سنجیدہ نہیں ہوتے۔ ”ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات“ والی حالت تبدیل نہیں ہو گی۔ اس وقت توانائی کے بحران کی وجہ سے پاکستان میں لاکھوں مزدور بے روزگار ہو چکے ہیں۔اگرچہ توانائی بحران میں کمی آ رہی ہے‘ بند صنعتیں رفتہ رفتہ بحال ہو رہی ہیں مگر بیروزگاری کا جن ہنوز دندنا رہا ہے۔ مہنگائی نے غریبوں اور مزدوروں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔ حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ ایسے حالات پیدا کریں کہ کوئی مزدور بے روزگار نہ ہو اور انہیں صحت، رہائش اور تعلیم کی سہولتیں بھی دستیاب ہوں کیونکہ مزدور خوشحال ہوں گے تو ملک بھی خوشحال ہو گا۔