اپوزیشن کا پراپیگنڈا بے بنیاد، بجٹ میں غلطیوں اور تحفظات کا ازالہ کرینگے: مفتاح اسماعیل
کراچی (نیوز رپورٹر) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بجٹ میں غلطیوں اور تحفظات کا ازالہ کیا جائے گا۔ نان فائلرز سے 2 فیصد اضافی ٹیکس لے کر چھوٹ دینا مجبوری ہے۔ آئندہ مالی سال کیلئے شرح نمو کا ہدف 6.28 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ محصولات کے ہدف میں 11.2 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ کراچی میں پوسٹ بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ بجٹ سے متعلق اپوزیشن کا پراپیگنڈا بے بنیاد ہے۔ نئی گاڑی یا جائیداد خریدنے والے کو ٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا۔ ایمنسٹی میں پانچ فیصد ٹیکس کا کہا گیا ہے۔ شارٹ ٹرم میں ریونیو آجاتا ہے مگر لانگ ٹرم میں نقصان ہوتا ہے۔ اگر آپ امیر ہیں پراپرٹی خریدتے ہیں تو ٹیکس بھی دیں۔ لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے سے گریز کرتے ہیں۔ ہم ٹیکس نیٹ بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بجٹ میں کئی ٹیکسوں کی شرح کم کی اور کئی ٹیکس ختم کئے۔ کوشش ہے کہ افراط زر کی شرح 6 فیصد تک محدود رکھی جائے۔ آئندہ مالی سال 4 ہزار 535 ارب روپے کے محصولات وصول کئے جائیں گے۔ رواں مالی سال میں 3 ہزار 935 ارب روپے کے محصولات کی توقع ہے۔ تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے، اسی وجہ سے تنخواہ دار طبقے کو چھوٹ بھی دی گئی ہے۔ جی ڈی پی کی شرح کو 9 اور 10 فیصد کی سطح پر لانا ہوگا۔ ڈالر سستا ہوگا تو مطلب یہ ہے کہ مہنگی گاڑیوں اور پرتعیش اشیاء کو سپورٹ کررہے ہیں۔ ماضی میں ڈالر کی نسبت روپے کی قدر مستحکم رکھنے کے نقصانات ہوئے ہیں۔ ہم سب کچھ اچھا چھوڑ کر جارہے ہیں اب نئی حکومت کو سنبھالنا ہوگا۔ ہم چاہتے ہیں آئی ایم ایف کے کہنے سے پہلے ہی معاشی اقدامات کرلیں۔ آئی ایم ایف سے بچنے کیلئے بجٹ خسارہ اور درآمدات کم اور برآمدات بڑھانا ہوں گی۔ آلو کے کاشتکاروں نے خرچ سے 50 فیصد کم پر فصل فروخت کی۔ ہمیں اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانا ہوگا۔ زرعی نشو ونما 3.8 ہے جو 10 سال کی بلند سطح ہے۔ پاکستان میں آٹا دیگر ممالک کے مقابلے میں 40 فیصد مہنگا ہے۔ پاکستانی گندم کی امدادی قیمت دنیا میں سب سے کم ہے۔ پانچ سال میں محصولات کی وصولی دگنی سے زیادہ ہوچکی ہے۔ انیس کروڑ 88 لاکھ شہری ٹیکس نہیں دیتے۔ چوروں کو مراعات نہیں دے رہے۔ چوروں کو نہیں ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو موقع دیا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ چین نے ایک ارب ڈالر کا قرضہ 3 فیصد شرح سود پر دیا ہے۔ چین کے کمرشل بنک سے ایک ارب ڈالر پاکستان کے اکائونٹ میں منتقل ہوگئے۔ ایک ارب ڈالر کی منتقلی سے پاکستان کے ذخائر 18 ارب 10 کروڑ ڈالر ہوگئے۔ پاکستان کے ذمہ بیرونی قرضوں کا حجم 90 ارب ڈالرز سے تجاوز کرگیا۔