• news

بلین ٹری، باب پشاور فلائی اوور، میٹرو میں اربوں روپے خورد برد ہوئے: میاں افتخار

پشاور (بیورورپورٹ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے پاکستان بھرکے شہریوں سے اپیل کی ہے عمران خان کے11نکات پر یقین کرنے سے قبل خیبر پی کے کی بدحالی کے بارے میں آگاہی ضرور حاصل کریں ،صوبہ مالی بدانتظامی کا شکار ہے اور تمام محکمے تباہ ہو چکے ہیں۔ اکبر پورہ میں تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کسی بھی سیاسی جماعت کیلئے تنظیمیں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں ، انہوں نے عہدیداروں پر زور دیا کہ آئندہ الیکشن سے قبل منظم اور مؤثر انداز میں کام کریں، انہوں نے مینار پاکستان جلسہ کے حوالے سے کہا 11نکات پیش کرنا قوم کو بیوقوف بنانے کے مترادف ہے ان نکات پر خیبر پی کے میں پانچ سال کے دوران عمل درآمد ہوتا تو باقی ملک کیلئے پیش کرنا سمجھ میں آتا تھا ،انہوں نے کہا کہ یکساں تعلیمی نظام سے پہلے صوبے میں تعلیمی نظام کی حالت قابل رحم ہے جہاں پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ سرکاری تعلیمی ادارے میں بھی زبوں حالی کا شکار ہیں گزشتہ سال آنے والے میٹرک کے نتائج اس بات کا واضح ثبوت ہیں، اسی طرح ہیلتھ کا شعبہ بھی وینٹی لیٹر پر ہے اور آخری ہچکیاں لے رہا ہے جبکہ ہسپتالوں کی حالت دگر گوں ہو چکی ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ واحد صوبائی حکومت ہے جس میں سینئر اور جونیئر ڈاکٹرز ہڑتالوں پر رہے، کرپشن کا خاتمہ بھی ان نکات میں شامل ہے جبکہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت میں کرپشن عروج پر رہی اور اسمبلی ممبران اپنے وزیر اعلیٰ پر کرپشن کے الزامات لگاتے رہے۔ خیبر پی کے میں بلین سونامی ٹری، باب پشاور فلائی اوور اور اب میٹرو میں اربوں روپے کی کرپشن کی گئی۔ ملک میں روزگار دینے کا وعدہ کرنے والے قوم کو بتائیں انہوں نے پی کے میں کس حد تک بے روزگاری پر قابو پایا حقیقت میں صوبے میں روزانہ کی بنیاد پر ملازمین کو بے روزگار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کپتان 30اکتوبر 2011کے جلسے کی خوش فہمی میں شو فلاپ کر بیٹھے اور اس ناکام پاور شو نے پی ٹی آئی کی مقبولیت کا پول کھول دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے این پی بار ہا سی پیک پر پختونوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھاتی رہی ہے اور اس سلسلے میں چینی سفیر سے بھی ملاقات کی جنہوں نے مغربی اکنامک کوریڈور کی یقین دہانی کرائی لیکن بد قسمتی سے وفاقی حکومت نے دھوکہ دیا اور پختون دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے سی پیک سے محروم کر دیا ، انہوں نے کہا کہ سی پیک در اصل فاٹا اور پختونخوا کے دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے چین کا منصوبہ تھا جسے مرکزی حکومت نے ہائی جیک کر لیا ، 18ویں ترمیم کا ذکر کرتے ہوئے میاں افتخار حسین نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کے حقوق کیلئے اے این پی نے اٹھاوریں ترمیم جیسی کامیابی حاصل کی جو اب چند عناصر کی آنکھ میں کھٹک رہی ہے اور مرکز کا حصہ بڑھانے کی خاطر چھوٹے صوبوں کے حق پر ڈاکہ مارنے کا سوچ رہے ہیں لیکن اے این پی اسے رول بیک کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور کسی نے بھی اٹھارویں ترمیم کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو اے این پی بھرپور مزاحمت کرے گی۔

ای پیپر-دی نیشن