• news

ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے والوں کا انجام عبرتناک ہو گا : آرمی چیف ٹارگٹ کلنگ پر چیف جسٹس کا بھی ازخود نوٹس

کوئٹہ/ اسلام آباد (ایجنسیاں+ نمائندہ نوائے وقت) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہزارہ برادری کے عمائدین کو یقین دلایا ہے کہ ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے والوں کا انجام عبرتناک ہوگا، قومی کوششوں سے دہشت گردی کی لہر پر قابو پاکر دشمن کے بہت سے نیٹ ورک تباہ کردیئے گئے ہیں لیکن دشمن اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ہم پہلے مسلمان ہیں پھر کچھ اور، دشمن کے عزائم ناکام بنانے کے لیے ہر شہری کو مذہب، فرقے، زبان اور نسل سےبالاتر ہو کر ثابت قدم رہنا ہوگا۔ آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف سے ملاقات میں ہزارہ براری کے نمائندوں نے ٹارگٹ کلنگ پر تحفظات کا اظہار کیا۔ آرمی چیف نے ٹارگٹ کلنگ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرنے والوں کیلئے فاتحہ خوانی کی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ عزیزوں کے نقصان کا مداوا کسی بھی طرح ممکن نہیں، ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں کو انجام تک پہنچایا جائے گا، ہزارہ برادری کے ہر فرد کی ہلاکت ہمارے لئے باعث تشویش ہے۔ ہماری بہادر افواج ملک میں قیام امن کیلئے قربانیاں دے رہی ہیں، رواں سال بھی اب تک کوئٹہ میں 37 سکیورٹی اہلکار شہید ہو چکے ہیں، ہم نے بہت سے دہشت گرد گروپوں کا خاتمہ کر دیا ہے، ان دہشت گردگروپوں کو دشمن ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہے، قومی کوششوں سے دہشت گردی کی لہر پر قابو پاکر دشمن کے بہت سے نیٹ ورک تباہ کر دیئے گئے ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہرممکن اقدامات اور قومی آہنگی سے دشمن کے عزائم کو شکست دینا ہے۔ آرمی چیف نے توقع کا اظہار کیا کہ نوجوان ملک وقوم کی تعمیر و ترقی کیلئے اپنی مثبت کوششوں پر توجہ مرکوز رکھیں گے، اعتماد اور خودانحصاری سے پاکستان اپنے منزل کی طرف رواں دواں ہے۔ ادھر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ کیا ہزارہ برادری کو زندگی گزارنے کا حق نہیں ہے؟ امن و امان قائم کرنا کس کی ذمہ داری ہے؟ حکومت اور لیویز کیا کررہی ہیں؟ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کوئٹہ میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کا ازخود نوٹس ایک کیس کی سماعت کے دوران لیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہزارہ برادری کی اتنی بڑی ہلاکتیں ہورہی ہیں، ہزارہ برادری سے مل کر آرہا تھا، وہ ڈر کے مارے سپریم کورٹ میں درخواست نہیں دے رہے، ہزارہ کمیونٹی کے قاتل کھلے عام جلسے کررہے ہیں، ہزارہ والوں کو یونیورسٹی میں داخلے نہیں ملتے۔ لوگ سکول، ہسپتال نہیں جا سکتے۔کیا ہزارہ والے پاکستان کے شہری نہیں۔ چیف جسٹس نے قانون نافذ کرنے والے متعلقہ اداروں اور حکومت بلوچستان، وزارت سے جواب طلب کر تے ہوئے حکم دیا ہے کہ بتایا جائے کہ ٹارگٹ کلنگ کی وجوہات کیا ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کی سماعت 11 مئی کو ہو گی۔
آرمی چیف/ سپریم کورٹ

ای پیپر-دی نیشن