فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا عمل اسی ماہ مکمل کر لیں گے : وزیراعظم
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + اے پی پی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ فاٹا اصلاحات کو آئندہ ایک ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا‘ ایجنسی ڈویلپمنٹ فنڈ کو فی الفور ختمکردیا گیا ہے‘ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل ہونا چاہیے‘ تمام پارلیمانی لیڈروں کو اعتماد میں لے کر ٹائم فریم دیا جائے گا‘ بلدیاتی انتخابات اکتوبر 2018ءسے پہلے کرانے کا فیصلہ ہوا ہے‘ قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے مل کر ٹائم فریم طے کیا جائے گا۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کا مشکور ہوں وہ میرے دوست ہیں‘ مجھے افسوس ہے کہ ان کی تقریر سننے کے لئے وقت پر نہیں آیا تاہم ان کی تقریر کا باقی حصہ میں جمعرات کو سنوں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ وزراءاور ارکان یہاں موجود ہوں‘ یہ آخری سیشن ہے اس میں اراکین کو اپنی حاضری یقینی بنانی چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ ایک ضروری مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ اس بات پر پرعزم ہیں کہ فاٹا اصلاحات پر جلد از جلد عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ اس حوالے سے ابتدائی طور پر ایک بل قومی اسمبلی اور سینٹ سے منظور ہو کر نافذ العمل ہوگیا جس کے تحت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کو فاٹا تک توسیع دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کمیٹی جس میں وزیراعظم‘ آرمی چیف‘ گورنر ‘ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور وفاقی وزرا سمیت دیگر شامل ہیں۔ اس کا اجلاس ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کو انہوں نے قبائلی علاقوں کا دورہ کیا اور قبائلی عمائدین سے بات چیت بھی کی۔ وہاں پر ترقی کا عمل بھی دیکھا۔ امن و امان کی صورتحال تسلی بخش ہے‘ وہاں کے لوگوں نے ہزاروں قربانیاں دی ہیں۔ ہماری مسلح افواج‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سویلین سمیت سب نے قربانیاں دی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سب کی خواہش رہی ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لایا جائے۔ آج کمیٹی کے اجلاس اور این ایف سی کے اجلاس کی وجہ سے وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں بروقت نہیں آسکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک ایسی جنگ ہے کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے بہت سا ہوم ورک مکمل کرلیا گیا ہے۔ فریقین سے مشاورت کرلی گئی ہے۔ اس عمل کو مکمل کرنے کے لئے ٹائم فریم پر تمام پارلیمانی لیڈروں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ اس کے حوالے سے قانونی ضروریات پوری اور قانون سازی کرنی ہے۔ اگلے ایک ماہ میں ہم نے اس عمل کو مکمل کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سب اکٹھے ہوں یہ فاٹا اور پاکستان کے عوام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایجنسی ڈویلپمنٹ فنڈ کو فوری طور پر ختم کردیا جائے اور فاٹا کو اس سے نجات مل جائے گی۔ بلدیاتی انتخابات اکتوبر 2018ءسے پہلے کرانے کا فیصلہ ہوا ہے تاکہ وہاں کے عوام کو حق اختیار مل سکے۔ قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ٹائم فریم طے کریں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ یہ عمل جلد از جلد مکمل ہو اور اس میں سیاسی محاذ آرائی اور کسی قسم کا ابہام نہ ہو اور مل کر اتفاق رائے سے یہ طے کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ فاٹا کو بھی ملک کے دوسرے حصوں کی طرح ترقی ملے۔ دس سال میں ایک ہزار ارب روپے اضافی فاٹا کو مہیا کرنے کے حوالے سے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانا پڑے گا اور اس کا تعلق این ایف سی سے بھی ہوگا۔ حکومت یہ فنڈز مہیا کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم آئندہ چار ہفتوں میں یہ تمام امور طے کریں گے۔ طریقہ کار بھی سامنے رکھیں گے‘ یہ جماعتی وابستگی سے بالاتر کام ہے۔ تمام جماعتوں کو اس میں شامل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی میں ہی یہ سارا عمل مکمل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اور توقع ہے کہ عوامی امنگوں کے مطابق یہ پارلیمنٹ کردار ادا کرے گی۔
فاٹا اصلاحات