ایم کیو ایم کے گڑھ میں پیپلز پارٹی کا پاور شو
(قومی افق کیلئے کراچی سے شہزاد چغتائی کی ڈائری)
44سال کے بعد ایم کیو ایم کے گڑھ میں پی پی پی کا پاورشو
جلسہ کا کریڈٹ رینجرز کو نوازشریف اور راحیل شریف کو دیدیا گیا
جماعت اسلامی کی کامیاب ہڑتال
سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے لیاقت آباد میں جلسہ عام تو کرلیا لیکن اس کو کراچی سے ووٹ نہیں ملیں گے وہ دھاندلی کے ذریعے ہی کراچی سے نشستیں لے سکتی ہے۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کو فرشتوں پر اعتماد ہے گزشتہ دو انتخابات میں فرشتوں نے پیپلز پارٹی کو دو ضمنی انتخابات میں سرخرو کرادیا تھا ان انتخابات میں پاک سرزمین پارٹی میدان میں نہیں تھی اس لئے پیپلز پارٹی کی لاٹری نکل آئی تھی۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ پیپلز پارٹی نے ریاستی طاقت کے بل بوتے پر لیاقت آباد میں تاریخی جلسہ عام کیا۔ جلسہ عام سے قبل لیاقت آباد میں تمام بازار مارکیٹیں دکانیں بند کرادی گئی تھیں اس موقع پر شریف آباد تھانے نے ایک نادر شاہی حکم جاری کیا تھا جس کے تحت تاجروں دکانداروں ہوٹل مالکان کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ جلسہ عام سے ایک رات قبل دکانیں بندکردیں ورنہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی حالانکہ قانون کے مطابق پولیس کو ایسا حکم جاری کرنے کا اختیار نہ تھا۔بلاول بھٹو کے لیاقت آباد میں جلسہ عام کے موقع پر لیاقت آباد کے اطراف کرفیو کا سماں تھا۔بلاول بھٹو نے پیپلز پارٹی پر نکتہ چینی کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ ایم کیو ایم ہم پر برسنے کے بجائے سانحہ بلدیہ ٹائون کا جواب دے انہوںنے آگاہ کیا کہ پہلے کراچی میں سب ایم کیو ایم کے پیچھے تھے اب سب پیپلز پارٹی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم فکر نہ کرے میں کراچی کے تمام اضلاع میں جلسہ عام کروں گا۔
پیپلز پارٹی نے کراچی کے محفوظ شہر ہونے کو یقینی بنایا حالانکہ لیاقت آباد فلائی اوور پر ایم کیو ایم اورپاک سرزمین پارٹی بڑے بڑے جلسہ عام کر چکے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کے جلسہ عام کی اپنی جگہ اہمیت ہے اس بہانے بلاول بھٹو نے لیاقت آباد دیکھ لیا۔ٹنکی گرائونڈ کے جلسہ عام کے بعد پیپلز پارٹی اور ایم کیوا یم کے درمیان کشمکش شروع ہو گئی فاروق ستار نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی کو 10 بسوں کے سوا کچھ دیا ایم کیوایم نے لیاقت آباد میں جوابی جلسہ عام کرنے کا اعلان کردیا۔ایم کیو ایم بہادر آباد کے سربراہ خالد مقبول نے بلاول بھٹوکو جواب دیتے ہوئے کہاکہ راگ چھیڑا ہے تو جواب میں غزل بھی سننا ہو گی انہوںنے سوال کیا پیپلز پارٹی لیاری میں جلسہ عام کر کے دکھائے لیاری میں ریاستی طاقت کے بل بوتے پر بھی پیپلز پارٹی جلسہ نہیں کرسکتی۔میئر کراچی وسیم اختر نے کہاکہ بلاول بھٹو نے گزشتہ روز جو باتیں کی ہیں وہ انہیں زیب نہیں دیتیں‘ میں ان سے یہ توقع نہیں کر رہا تھاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سب سے بڑے رہنما ہیں‘ انہیں اپنی تقریر میں الزام تراشی کے بجائے کوئی قومی پالیسی دینے ‘ بجٹ پر بات کرنی چاہئے تھی‘ بلاول بھٹو مجھ سے 5 ارب کی بات کر رہے ہیں ان کی حکومت سندھ کے 5 ہزار ارب روپے کا حساب کون دے گا‘ میں نہیں پورا سندھ ان سے حساب مانگ رہا ہے‘ بلاول بھٹو کی ابھی پرورش ہو رہی ہے وہ سیکھنے کے عمل میں ہیں جب طارق روڈ‘ یونیورسٹی روڈ اور جہانگیر پارک کا افتتاح ہو رہا تھا اس وقت انہیں میئر کراچی کیوں یاد نہیں آیا‘ انہیں ان تقریبات میں پوچھنا چاہئے تھاکہ ان تقریبات میں میئر کراچی کیوں موجود نہیں ہیں‘ عباسی شہید اسپتال گزشتہ دس سالوں سے پیپلز پارٹی کی حکومت کے لگائے گئے ایڈمنسٹریٹر چلا رہے تھے‘ اسپتال کا یہ حال میں نے نہیں انہی کی حکومت نے کیا ہے‘ کراچی سندھ کا شہر ہے اور تمام جماعتوں کو بھی یہ بات سمجھنی چاہئے جو لوگ بلاول بھٹو کو بریفنگ دیتے ہیں وہ انہیں ہوم ورک کر کے بریف کریں اور اگر نہیں کرسکتے تو بلاول بھٹو مجھ سے پوائنٹس لے لیں۔ لیاقت آباد میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے قبل مختلف مقامات پر نامعلوم افراد نے پیپلز پارٹی کے خلاف بینرز لگا ئے اور وال چاکنگ بھی کی جس کے بعد حکومتی مشینری حرکت میں آ گئی۔ ان بینرز پر کراچی کی معاشی بدحالی کی ذمہ دار پیپلز پارٹی‘ قاتل قاتل پیپلز پارٹی قاتل‘ کراچی کو کچرے کا ڈھیر بنانے والی پیپلز پارٹی‘ مہاجروں کی قاتل پیپلز پارٹی درج تھا۔ ان بینرز پر نعروں کے ساتھ منجانب اہلیان کراچی ‘ تاجر برادران‘ اہلیان ایف سی ایریا لیاقت آباد تحریر تھا۔ ان بینرز کی اطلاعات ملتے ہی پولیس حرکت میں آ گئی اور پولیس نے ان بینرز کو فوراً ہٹا دیا۔ ان بینرز کے حوالے سے پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں اب نامعلوم افراد کی سیاست نہیں چلے گی انہوں نے بینرز کو لگانے کا الزام ایم کیو ایم پر لگایا اور کہاکہ ایم کیو ایم کو اُردو بولنے والوں اور لیاقت آباد کے عوام نے مسترد کر دیا ہے‘ کراچی کی تباہی کی ذمہ دار ایم کیو ایم ہے ایم کیو ایم کو ہم سے مقابلہ کرنا ہے تو سیاسی طریقے سے کرے اوچھے ہتھکنڈے استعمال نہ کرے‘ ایم کیو ایم کو آئندہ انتخابات میں کراچی سے بدترین شکست ہو گی۔ اس سے قبل 44 سال بعد مہاجر سیاست کے گڑھ لیاقت آباد میں پیپلز پارٹی نے بھرپور سیاسی انٹری ڈالی۔ بلاول بھٹو زرداری کی جلسہ گاہ آمد سے قبل بلاول ہاؤس میں ان کی چھوٹی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری نے انہیں امام ضامن باندھا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری شام 6 بجکر 55 منٹ پر جلسہ گاہ پہنچے ۔شرکاء نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔ بلاول بھٹو بائی روڈ بلاول ہاؤس سے جلسہ گاہ پہنچے‘ بلاول بھٹو نے حسب روایت گہرے بلو رنگ کا شلوار قمیض زیب تن کیا ہوا تھا بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کا آغاز نعروں سے کیا۔ پیپلز پارٹی کے سعید غنی نے بلاول کی تقریر سے پہلے خواتین اور مردوں سے الگ الگ نعرے لگوائے۔ معروف قوال شہید امجد صابری کی والدہ اور بھائی کا جلسہ گاہ آمد پر پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔امجد صابری کے بھائی طلحہٰ صابری نے اپنے بھائی غلام فرید صابری کا کلام ’’بھٹو زندہ ہے‘‘ پیش کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ خطاب کیلئے ڈائس پر آئے تو انہیں اجرک کا تحفہ پیش کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر کے دوران جلسہ گاہ میں نعرے لگوائے۔
جمعہ کو کراچی میں جماعت اسلامی نے بھی طاقت کا مظاہرہ کیا۔ پانی اور بجلی کے بحران پر جماعت اسلامی کی ہڑتال کامیاب رہی۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم نے نماز جمعہ کے بعد شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ہڑتال ختم کر دیں اور بازار‘ مارکیٹیں کھول دیں۔ پولیس نے جماعت اسلامی کی ہڑتال کو ناکام بنانے کی کوشش کی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کو گرفتار کیا جن پر دکانیں بند کرانے کا الزام تھا۔ حافظ نعیم الرحمن نے پولیس تشدد کی مذمت کی۔
٭٭٭٭٭٭