موجودہ معاشرے میں مذاہب کے درمیان خلیج بڑھ رہی ہے: خصوصی نمائندہ یورپی یونین
اسلام آباد (آئی این پی) یورپی یونین کے خصوصی نمائندہ جان فیگل نے کہا کہ ہم تیزی سے تنزلی کی طرف بڑھتے ہوئے ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں مذاہب میں خلیج بڑھ رہی ہے ، اسی کے سبب عدم برداشت ، سماجی رواداری اور عدم توازن جیسے مسائل میں اضافہ بڑی مشکلات ہیں ،کثیر الوجود معاشرے کو درپیش ایسی مشکلات سے عہدہ برا ہ ہونے کی ذمہ داری معاشرے کے نمائندہ افراد کے کندھوں پر عائد ہوتی ہے ، ان کو ذمہ دارانہ طرز عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مل کر لائحہ عمل مرتب کرنا چاہئے،پاکستا ن اوریورپی یونین کو ان مشکلات کے حل کے لئے مشترکہ اہداف کی نشاندہی کرنے کی اشد ضرورت ہے جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز نے کہا کہ ہمیں اپنی نسلوں کو احترام باہمی رواداری کا درس دیتے ہوئے مثبت راہِ عمل دینا چاہئے ، 1973کا دستورکی مستند دستاویز ہے جس میں معاشرے کو در پیش متعدد مسائل کا کافی حد تک حل موجود ہے۔ و ہ بدھ کے روز ایس ڈی پی آئی کے سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔اظہار پالیسی برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی)کے زیر اہتمام سہ روزہ بین الاقوامی مباحثہ برائے کثیر الوجود معاشرے میں ہم آہنگی کے لئے مشترکہ لائحہ عمل کے موضوع پر کیا گیا۔ جس میں یورپ سمیت ایشیا سے مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔ مباحثہ میںیورپی یونین کے خصوصی نمائندہ برائے مذہبی آزادی و امور، جان فیگل ، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز، رکن قومی اسمبلی رومینہ خورشید عالم ، ایس ڈی پی آئی کے سر براہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری ، لیفٹیننٹ جنرل (ر)ظہیر السلام ، دیگر نے اظہار خیال کیا۔ جان فیگل نے کہاکہ ہم تیزی سے تنزلی کی طرف بڑھتے ہوئے ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں مذاہب میں خلیج بڑھ رہی ہے ، اسی کے سبب عدم برداشت ، سماجی رواداری اور عدم توازن جیسے مسائل میں اضافہ بڑی مشکلات ہیں ۔پاکستان بشمول یورپی یونین کو ان مشکلات کے حل کے لئے مشترکہ اہداف کی نشاندہی کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ جس کے ذریعے باہمی احترام ، قبولیت اور رواداری جیسے مقاصد کو مل کر حل کیا جا سکے۔ سہ روزہ مباحثہ کے پہلے روز اظہار خیال کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز نے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے معاشروں کے ارتقائی ڈھانچے میں نمایاں تبدیلیاں رو نما ہو ئی ہیں جس سے ان کی ہیئت پہلے جیسی نہیں رہی ہے۔ اس حوالے سے ہمیں ایک دوسرے کے تجربات اور مشاہدات سے سیکھنا چاہئے۔ قبلہ ایاز نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی نسلوں کو احترام باہمی رواداری کا درس دیتے ہوئے مثبت راہِ عمل دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا ہ 1973کا دستورکی مستند دستاویز ہے جس میں معاشرے کو در پیش متعدد مسائل کا کافی حد تک حل موجود ہے۔ مباحثہ سے اظہار خیال کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر)ظہیر السلام نے کہا کہ کثیر الوجود معاشرے کے لئے اکیسویں صدی کی بڑی مشکلات میں مذاہب میں رابطہ کاری کا فقدان ، عدم تحفظ و برداشت جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ڈاکٹرعابد قیوم سلہری نے کہاکہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو معاشرے میں امن اور مثبت خطوط پر تعمیری ڈھانچے کی مضبوطی کیل ئے مشترکہ ستون دینا ہوں گے۔