• news

انتخابات نگران نہیں خلائی مخلوق کرائے گی پھر بھی حصہ لیں گے : وزیراعظم

اسلام آباد (خبرنگار+ نوائے وقت نیوز) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کے ہم آواز ہوتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات نگران حکومت نہیں خلائی مخلوق کرائے گی پھر بھی انتخابات میں حصہ لیں گے ۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی جانب سے ارکان کے اعزاز میں الوداعی عشائیہ کے موقع پر خطاب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم اتنا اہم عہدہ نہیں جتنا ہم نے بنا دیا ہے نگران وزیراعظم کے نام پر اپوزیشن سے اتفاق کر لیں گے، قائد حزب اختلاف خورشید شاہ جو بھی نام دیں گے ہمیں قبول ہوگا۔ وزیراعظم نے بعد ازاں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں کہا کہ نگران وزیراعظم کے لئے ریٹائرڈ شخصیت کے نام پر بھی غور ہو سکتا ہے تاہم ابھی تک کسی ریٹائرڈ جنرل کے نام پر غور نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی تک کسی جماعت کی جانب سے کوئی نام نہیں ملا، صحافی بھی تین نام دے دیں اس پر غور کریں گے۔ امید ہے انتخابات شفاف ہوں گے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کل بھی تھے آج بھی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے وزیراعظم نے اس موقع پر صحافیوں پر اسلام آباد پولیس کے تشدد پر معذرت بھی کی۔ وزیراعظم نے کہا اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی، نگران حکومت قائم ہونے کے بعد عام انتخابات 60 دن میں ہوں گے 90 دن میں نہیں۔ وزیراعظم نے صحافیوں سے خوشگوار مکالمہ کرتے کہا کہ نگران وزیراعظم کیلئے آپ ناموں کی فہرست دیدیں۔ اپوزیشن لیڈر کو کہا ہے کہ خود ہی نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے کر لیں، آئین کے مطابق الیکشن میں تاخیر نہیں ہو سکتی، عام انتخابات بروقت ہوں گے، نگران وزیراعظم کا معاملہ الیکشن کمشن تک نہیں جانا چاہئے۔ دریں اثناء وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ترک چیف آف جنرل سٹاف نے ملاقات کی اس موقع پر وزیر دفاع خرم دستگیر بھی شریک ہوئے۔ جنرل ہولوسی نے ترک صدر طیب اردگان کا نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔ ترک جنرل نے دونوں ممالک کے درمیان رابطوں پر اظہار اطمینان کیا جنرل ہولوسی نے کہا کہ دونوں ممالک نے عالمی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت کی ترک جنرل نے دونوں ممالک میں دفاعی تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ وزیراعظم نے ترک قیادت کو نیک خواہشات کا پیغام دیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا کابینہ کو حج قرعہ اندازی سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی وفاقی کابینہ نے عازمین حج کو بہترین سہولتیں دینے کی ہدایت کی کابینہ نے ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق کر دی۔ لاہور، پشاور میں سپیشل کسٹم اور انسداد سمگلنگ کورٹس بنانے کی منظوری دی۔ پاک ایران سرمایہ کاری کمپنی کے چیئرمین اور ڈائریکٹر کی نامزدگی کی منظوری دی۔ کراچی یونیوسٹی کے ایکسی لینس سینٹر میرین بائیولوجی کیلئے غزالہ صدیقی کی بطور ڈائریکٹر منظوری دیدی ای ای سی سی انرجی کمیٹی اور لیجسلیٹو کیسز کمیٹی کے فیصلوں کی منظوری دی۔ پاکستان فزیکل تھراپی کونسل، پاکستان الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز اور پیرا میڈکس کونسل بنانے کی منظوری دی۔ عشائےے مےں وفاقی وزراء نے بھی شرکت کی۔ تحریک انصاف کے اسد عمر اور شیریں مزاری، قائد ایوان سینٹ راجہ ظفر الحق، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور وفاقی وزراءبھی عشایئے میں شریک ہوئے۔ عشائےے کے دوران مختلف ارکان اسمبلی وزیراعظم کے ساتھ گروپ تصاویر بھی بنواتے رہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت کو مدت پوری کرنے سے اور کام کرنے سے روکنے پر کارکردگی پر اثر پڑتا ہے۔ ہر فورم پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور ذمے داری پوری کی۔ کچھ ایسے فیصلے ہوئے جن سے مطمئن نہیں اور تحفظات کا اظہار کیا۔ پی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے 11 نکات کی کوئی حیثیت نہیں، عملی کارنامہ دکھائیں۔ عمران دکھا دیں 11 نکات میں سے کتنے خیبر پی کے میں ڈلیور کئے۔ مسلم لیگ ن نے نکات پیش کرنے کی بجائے عملی اقدامات کئے۔ مفتاح اسماعیل نے بجٹ بنایا، دفاع بھی وہی کریں گے۔ بجٹ آئین کے مطابق ہے، کئی ممالک قرضوں پر چل رہے ہیں، ہم حد میں رہ کر قرضے لے رہے ہیں، مسلم لیگ ن شرح نمو میں اضافے کیلئے کوشاں ہے، انتخابات میں عوام فیصلہ کریں گے۔ بجٹ دیدیا اگلی حکومت جائزہ لے کر اس میں تبدیلی کر لے گی۔ جامع بجٹ بنایا ہے امید ہے آئندہ حکومت اسی کو لے کر چلے گی۔ مسلم لیگ ن نے کبھی آئین و قانون کے خلاف کام نہیں کیا، قرضوں کا مقصد قومی ترقی ہونا چاہئے۔ جمہوریت میں ہر کسی کو رائے دینے کا حق ہے، ن لیگ کی حکومت نے برآمدات میں اضافے کیلئے متعدد اقدامات کئے، غیرمستحکم صورتحال سے ترقی کی رفتار پر منفی اثر ہوتا ہے، پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں دیگر ملکوں سے نسبتاً کم ہیں۔ وفاقی حکومت ریونیو کا 58 فیصد صوبوں کو دیتی ہے، 42 فیصد خود رکھتی ہے۔ جب پی آئی اے کا چیئرمین تھا تو ایک روپے کا قرض بھی نہیں تھا آج پی آئی اے پر 500 ارب روپے کے قرضے ہیں۔ سستی سیاسی شہرت کیلئے حقائق کے منافی بات نہیں کرنی چاہئے۔ فاٹا کا قومی دھارے میں انضمام جلد بازی کا کام نہیں، فاٹا کے ترقیاتی کاموں کیلئے حکومت نے منصوبہ بنا کر دیدیا ہے، فاٹا کی قومی دھارے میں شمولیت اتفاق رائے سے ہونی چاہئے۔ انضمام فاٹا کے مقامی لوگوں کی رائے کے مطابق کیا جائے گا۔ موجودہ حکومت نے دس ہزار 400 میگاواٹ بجلی نظام میں شامل کی۔ صوبائی حکومتوں اور عوام کے تعاون کے بغیر بجلی چوری نہیں رک سکتی، بجلی چوری کے باعث اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ پانی کی قلت کے باعث بجلی کی پیداوار میں کمی کا سامنا ہے۔ بجلی چوری کا بوجھ وفاقی حکومت برداشت کر رہی ہے۔ صوبائی حکومتیں تعاون نہیں کر رہیں۔ گرمیوں میں 2013ءسے کم لوڈشیڈنگ ہو گی۔ یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہر جگہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی۔ پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار نہیں پاکستان خودمختار ملک ہے، ہمارا موقف واضح ہے افغانستان میں امن کیلئے پاکستان نے بڑی کوششیں کیں۔ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ خواجہ آصف کے بعد وزارت خارجہ کا چارج میرے پاس ہے۔ امور خارجہ میں موجودہ حکومت نے بہت سے چیلنجز کا سامنا کیا۔ امریکی ائرپورٹ پر تلاشی کے دوران میری عزت پر حرف نہیں آیا۔ عمران خان کی عزت پر حرف آیا تو معافی مانگنے کو تیار ہوں۔ پاکستان میں دہشت گردی کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں، کشمیریوں کے معاملات کشمیریوں نے ہی حل کرنے ہیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد ہونا چاہئے۔ پاکستان نے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا۔ افغانستان اب پاکستان کے موقف کی تائید کر رہا ہے۔ افغانستان میں پائیدار امن کیلئے افغان صدر نے پاکستانی موقف کی تائید کی۔ وزراءاعلیٰ کا اجلاس سے بائیکاٹ سیاسی تھا۔ مسلم لیگ ن نے جو پانچ سال کام کیا عوام اس کے تحت ووٹ دیں گے۔ آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گی۔ ملک بھر میں مسلم لیگ ن کے پاس بہترین کارکن اور امیدوار ہیں۔ حکومت میں آنے والوں کو عوام نے 5 سال کا مینڈیٹ دیا ہوتا ہے، کھینچا تانی سے نقصان ملک و قوم کا ہوتا ہے، سیاسی پارٹیوں کا نہیں۔ الیکشن ہوں گے اور عوام فیصلہ کریں گے۔ مزید براں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی میں ملاقات ہوئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی طرف سے ارکان اسمبلی کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ میں ہوئی۔ دونوں رہنماﺅں نے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی۔
وزیراعظم

ای پیپر-دی نیشن