• news

100 کے موبائل کارڈ پر 40 روپے کس مد میں کاٹے جاتے ہیں : چیف جسٹس کاازخود نوٹس‘ عدلیہ کی اتھارٹی نہ رہے تو باقی کیا رہ جائیگا : جسٹس عظمت 

لاہور‘اسلام آباد‘چوک شاہ مقیم (وقائع نگار خصوصی‘ایجنسیاں‘نامہ نگار) سپریم کورٹ نے موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے ٹیکسز اور دوسری مد میں کٹوتی پر تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹسز جاری کر دیئے۔ اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کر لی گئی۔ فاضل عدالت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ بتایا جائے کہ سو روپے کے کارڈ پر چالیس روپے کیسے کاٹ لیے جاتے ہیں، ۔ سپریم کورٹ میں ڈی ٹی ایچ لائسنس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کی جانب سے اس معاملے پر نوٹس لیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انہیں بھی نہیں پتہ کہ موبائل فون کی کتنی کمپنیاں ہیں، اس پر عدالت نے اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے موبائل فون کمپنیوں سے جواب بھی طلب کرلیا۔ عدالت کی جانب سے اس ازخود نوٹس پر سماعت آئندہ منگل کو ہو گی۔ دوسری جانب ڈی ٹی ایچ کے معاملے پر سماعت کے دوران میک کمپنی کے وکیل اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا کہ ڈی ٹی ایچ ٹیکنالوجی ٹی وی چینلز کو ملی تو مارکیٹ میں اجارہ داری ہوجائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی ٹی ایچ ٹیکنالوجی کی نیلامی ٹی وی چینلز کو باہر کرنے کا مقصد ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مجھے لگتا ہے میں ایل ایل بی کی کلاس میں بیٹھا ہوں اور ایسا لگتا ہے کہ اعتزاز احسن نے ہمیں پڑھانا شروع کر دیا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دیکھ لیتے ہیں کہ ہائیکورٹ نے ڈی ٹی ایچ ٹیکنالوجی کے فیصلے میں کیا وجوہات دی ہیں اعتزاز احسن نے کہا کہ براڈ کاسٹر کو ڈی ٹی ایچ ٹیکنالوجی کا لائسنس نہیں دیا جا سکتا اور اگر نیلامی کے عمل کو ختم کیا گیا تو ساکھ متاثر ہوگی۔ اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اب اگر دوبارہ نیلامی ہو تو کتنی رقم ملے گی؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ اب مارکیٹ میں ڈی ٹی ایچ سے ایڈوانس ٹیکنالوجی آچکی ہے، نئی نیلامی ہوتی ہے تو بولی کم ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ججز کو کسی چیز کا نہیں پتہ، وکلاءہمیں آکر پڑھانا شروع کر دیتے ہیں، قصہ چار درویش ہم نے نہیں پڑھنا، آپ انگریزی نہ پڑھائیں، سیدھی قانون کی بات کریں۔ سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا دانیال عزیز کی تعلیم کیا ہے؟ وکیل نے جواب دانیال عزیز اکانومسٹ ہیں جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے اکانومسٹ کا کام بولنا نہیں، کام کرنا ہوتا ہے۔ دانیال عزیز نے کہا عدلیہ کی آزادی کے لئے جدوجہد کی ہے۔ بغیر کسی اگر مگر عدلیہ کا مکمل احترام کرتا ہوں۔ میرے بال سفید ہوگئے، زمانے نے مجھے درست کر دیا ہے۔ جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا دانیال عزیز! یہ تقریر آپ نے عدالت کے باہر کرنی ہے، آپ نے باہر کی تقریر کمرہ عدالت میں شروع کر دی۔ جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا عدلیہ کی اتھارٹی نہ رہے تو باقی کیا رہ جائیگا۔ پارلیمنٹ میں بھی توہین عدالت کی اجازت نہیں ہے۔ جسٹس عظمت سعیدنے کہاہے کہ اظہار رائے کی آزادی پر بھی توازن ہوتا ہے، موچی گیٹ پر جو بات کی جاتی ہے وہ پارلیمنٹ کے فلور پر نہیں ہو سکتی، کئی ایسے ممالک ہیں جہاں جمہوریت ہے لیکن عدلیہ آزاد نہیں۔ دریں اثناءعدالت عظمی نے نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیس کی واپسی کا جائزہ لینے کیلئے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر عثمان کی سربراہی میں کمشن قائم کر دیا۔ عدالت نے کمشن کو ہدایت کی ہے کہ اضافی فیس سے متعلق ایک ماہ میں انکوائری کرکے رپورٹ دے۔ نجی میڈیکل کالجز سے اضافی فیس واپسی کے معاملے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ طلباءکو رقم واپس نہ کی گئی تو مالکان کو بلا لیں گے۔ نجی میڈیکل کالجز کے وکیل علی ظفر نے بتایا کہ فاطمہ میڈیکل کالج نے اضافی فیس واپس کر دی ہے۔ انہوں نے استدعا کی عدالت سخت احکامات نہ جاری نہ کرے۔ میری اطلاع کے مطابق تمام بقایا جات کی ادائیگیاں ہو چکی ہیں۔ درخواست ہے ایسی تحقیقات کروائی جائیں جس سے وقت ضائع نہ ہو۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 8 لاکھ 50 ہزار روپے سے زائد لی گئی فیس کی واپسی کے بارے میں دیکھ لیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ایک نجی میڈیکل کالج نے 25 کروڑ روپے اضافی فیس واپس کی۔ سپریم کورٹ نے سابق اٹارنی جنرل سردار خان قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے سردار خان کے بیٹے کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔اس دوران اٹارنی جنر ل اشتراوصاف نے بتایاکہ سابق اٹارنی جنرل کے بیٹے کی سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ سابق اٹارنی جنرل کے بیٹے کو سیکورٹی کی ضرورت ہے، کہہ چکا ہوں جن افراد کو سکیورٹی رسک ہے انہیں سکیورٹی فراہم کریں۔ سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس میں ریفرنس دائر نہ ہونے پر نیب کے حکام کو طلب کرلیا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کا آغاز کیاتو چیف جسٹس نے کہاکہ این آئی سی ایل کیس پر ریفرنس فائل نہیں ہوئے نیب کوحکام کو ابھی بلا لیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے نیب حکام کو طلب کرتے ہوئے کہاکہ اگر ریفرنس فائل ہوئے ہیں تونیب انکا ریکارڈ لیکر آئے۔ سپریم کورٹ 
چیف جسٹس

ای پیپر-دی نیشن