سوہنا ہسپتال
صحت انسان کا بنیادی مسئلہ ہے مگر ہمارے یہاں عرصے سے یہ شعبہ نظر اندازی کا شکار ہے۔ تعلیم کی طرح صحت میں بھی مختلف درجے ہیں۔ امیروں اور صاحبِ ثروت لوگوں کے لئے اعلیٰ ایئر کنڈیشنڈ ہسپتال موجود ہیں جب کہ غریبوں کے لئے ٹوٹے پھوٹے اور ڈاکٹروں کی لاپرواہی سے مزین ادارے جن کے تصور سے ہی درد میں اضافہ شروع ہو جائے۔ دکھی انسانیت کی چیخ و پکار کو سننے کے لئے درد مند دل کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اگرچہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اپنے سابقہ ادوار میں بھی صحت کے حوالے سے قابلِ ذکر کام کیا ہے مگر ان کے موجودہ دور میں اس حوالے سے تاریخی کام کئے گئے ہیں جس کا کریڈٹ ان کے سخت مخالفین کی طرف سے بھی ان کو دیا جاتا ہے۔ انہوں نے پورے صوبے میں ہسپتالوں کا جال پھیلا دیا ہے جس کی وجہ سے دور دراز کے لوگوں کو علاج کے لئے بڑے شہروں کی طرف آنے اور رستے میں تکلیفیں جھیلنے سے نجات مل گئی ہے اور زندگی کو بچانے کی تگ و دو میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پہلے سیرئیس مریض دور دراز علاقوں سے سفر کرتے ہوئے رستے میں ہی جاں کی بازی ہار جاتے تھے مگر اب انہیں تھوڑے ہی فاصلے پر صحت کی سہولتیں میسر ہیں جس کی وجہ سے جان بچانے کا عمل تیز تر ہو گیا ہے۔ کسی بھی مرض میں مبتلا انسان جب کسی کام کے لئے ہسپتال پہنچ جاتا ہے تو آدھا مسئلہ اس کا وہیں حل ہو جاتا ہے کیوں کہ اسے اک آس بندھ جاتی ہے کہ اب اس کے درد کا مداوا ہو جائے گا۔ اس کی زندگی بچا لی جائے گی۔ بعض اوقات مرض اتنا شدید نہیں ہوتا مگر ہسپتال کی حالت اور عملے کی بے پرواہی بلکہ ناگواری سے مریض کو دم گھٹتا محسوس ہوتا ہے اور اس کے مرض کی شدت میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اس لئے ضروری ہوتا ہے کہ دکھ میں مبتلا لوگوں کے لئے آسرے کی جگہ خوبصورت، کشادہ اور آرام دہ ہو۔ اسی اصول کو مدنظر رکھ کر موجودہ حکومت نے ہسپتالوں کی تزئین و آرائش اور سہولیات پر خصوصی توجہ دی ہے۔ اب کسی نئے تعمیر کردہ ہسپتال میں جائیں تو اس کے فرش، صفائی ستھرائی دیکھ کر فائیو سٹار ہوٹل کا گمان ہوتا ہے۔ جدید لیب، بہترین مشینری اور دیگر تمام سہولتیں بھی بالکل ویسی جو مہنگے پرائیویٹ ہسپتالوں میں میسر ہیں۔ اس کے علاوہ اعلیٰ معیار کی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ہسپتال کی عمارت اور اس کے اندر کا ماحول مریض اور لواحقین پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ نئے ہسپتالوں کے قیام کے ساتھ ساتھ موجود ہسپتالوں میں توسیع کا عمل بھی جاری ہے۔ اس سلسلے میں 100 بستروں پر مشتمل تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کاہنہ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ یہ ہسپتال 55 کروڑ روپوں سے تعمیر کیا گیا ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ جیسے ترقیاتی نظام کی وجہ سے ہسپتال میں 24 گھنٹے معیاری طبی سہولتوں کو ممکن بنایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس ہسپتال کو عظیم ہسپتال کہا کیوں کہ اس میں وہی اعلیٰ طبی سہولتیں مہیا کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو پاکستان سمیت دنیا کے بہترین ہسپتالوں میں میسر ہیں۔ بہترین ساز و سامان کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ماہرین ڈاکٹروں کی ٹیم جو خدمتِ خلق پر یقین رکھتی ہے اس ہسپتال کا اثاثہ ہے اسی لئے اُمید ہے یہ ہسپتال سازشوں کا گڑھ بنے گا نہ یہاں زندگی کو تڑپتا چھوڑ کر ہڑتالیں ہوں گی بلکہ ایک پرامن ماحول میں پوری لگن کے ساتھ مریضوں کا علاج مفت ہو گا۔ اس ہسپتال کے افتتاح کے موقع پر بڑے جذباتی مناظر نظر آئے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے افتتاح کے بعد مختلف وارڈز کا دورہ کیا اور مریضوں سے بات چیت کی اور ان کی بیماری و دیکھ بھال کے حوالے سے دریافت کیا جس کے جواب میں مریضوں اور ان کے لواحقین نے ہسپتال میں مہیا سہولتوں پر مکمل اطمینان اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو اس بہترین کاوش پر ڈھیروں دعائیں دیں تو وزیر اعلیٰ نے پنجابی زبان میں کہا، ”ایہہ ہسپتال تہاڈے لئی بنایا گیا اے تے ایتھے ہر طرح دی طبی سہولت موجود اے۔“ جس کے جواب میں خواتین مریضوں نے کہا، ”تسیں بڑا سوہنا ہسپتال بنایا اے تے اسی سارے تہاڈے واسطے دعاواں کردے آں کہ اللہ تعالیٰ تہانوں دُکھی انسانیت دی خدمت دی ہور توفیق دیوے۔“ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ خادمِ پنجاب نے حقیقی مسیحا بن کر پنجاب کے عوام کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات بنایا ہوا ہے۔ اپنی صحت کی پرواہ کئے بغیر وہ تیزی سے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں شب و روز مصروف ہیں تا کہ عوام کو سکھ کا سانس ملے۔ پاکستان کے عوام اس دن کے منتظر ہیں جب انہیں پورے ملک کی ترقی کے لئے کام کا موقع دیا جائے گا اور وہ پورے ملک کو اپنی محنت اور لگن سے خوشحالی کی راہ پر گامزن کر دیں گے۔