وزیر اعظم شاہد خاقان اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی ’’دوستی‘‘ کا چرچا
جمعرات کو بھی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں وفاقی بجٹ 2018-19ء پر بحث جاری رہی دونوں ایوانوں میں اپوزیشن نے وفاقی بجٹ پر شدید تنقید کی بہر حال قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ مخصوص انداز میں وفاقی بجٹ پر تنقید کرتے رہے سید خورشید شاہ بجٹ پر بحث کے دوران حکومت پر طنز کے تیر برساتے رہے انہوں مسلم لیگی ارکان کو مخاطب کر تے ہوئے کہا کہ ’’ آپ شاہد خاقان عباسی کو وزیر اعظم مانیں یا نہ مانیں میں انہیں وزیر اعظم مانتا ہوں ، آپ ناراض ہوں گے کہ نواز شریف کیوں وزیر اعظم نہیں ہیں ، آپ ناراضگی چھوڑیں اور ایوان میں آجائیں‘‘ سید خورشید شاہ نے شاہد خاقان عباسی کو اپنابچپن کا دوست قرار دیا تو اسد عمر نے کہا کہ ‘‘ آپ کے بچپن میں تو وہ پیدا بھی نہیں ہوئے ہوں گے ‘‘۔ سید خورشید شاہ نے بجٹ پر اپنی بحث دوسرے دن مکمل کی ا نہوں نے کہا کہ ’’میں نے اپنی 30سالہ سیاست میں ایسا حال نہیں دیکھا کہ وزیر اعظم تو ایوان میں موجود ہوں مگر وزاراء غیر موجود ، جس پر مفتاح اسماعیل نے ایک پھر کہا کہ جناب میں موجود ہوں ‘‘ سید خورشید شاہ نے کہا کہ میں تمہیں غیر آئینی مانتا ہوں ، تم الیکشن جیت کر وزیر بنے تومیں تمہیں خوش آمدیدکہوں گا‘‘۔ قومی اسمبلی میں مالی سال 2018-19کے بجٹ پر عام بحث دوسرے روز بھی جاری رہی۔اپوزیشن ارکان نے حکومت کو شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے چینی پر 19روپے فی کلو اور ڈاکہ مارنے والوں پر2فیصد ٹیکس عائد کیا ، گزشتہ 5سال میں پاکستانی معیشت کی حالت ’’ جتھے دی کھوتی اوتھے ان کھلوتی‘‘ جیسی ہے، ملکی معیشت کی حالت2013میں تھی وہی آج ہے، پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں20روپے فی لیٹر اضافے سے مل میں مہنگائی کا طوفان آئے گا،حکومت کشکول لے کر آج بھی قرضے ڈھونڈ رہی ہے،12ہزار میگا واٹ بجلی کے نئے منصوبوں کے باوجود ملک میں7ہزار میگا واٹ شارٹ فال ہے،لگتا ہے بجلی رائے ونڈ کے محل، لندن فلیٹس اور جدہ سٹیل مل میں جا رہی ہے۔ اسلام آباد کو 150 ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے اور صرف 50ملین گیلن دیا جا رہا ہے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں ایک اہم قرارداد منظور کی گئی قومی اسمبلی نے قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ فزکس کا نام ڈاکٹر عبدالسلام سے ختم کر کے الخزینی کے نام پر رکھنے کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی قرار داد پیش کرنے کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن)کے رکن کیپٹن (ر) محمدصفدر کو حاصل ہوا ۔سابق وزیر اعظم نواز شریف نے دسمبر2016میں قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ فزکس کا نام ڈاکٹر عبدالسلام سے منسوب کرنے کی منظور دی تھی۔۔قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان کے ارکان کی متفقہ رائے ہے کہ اسلام جمہوریہ پاکستان جسکی بنیاددوقومی نظریہ پر رکھی گئی اور ایک متفقہ 1973کے آئین سے ریاست پاکستان کا نظام پارلیمنٹ کے زیر نگرانی چلایا جارہا ہے۔ پارلیمان کے ارکان جنہوں نے قرار داد پر دستخط کرکے ایک مسئلہ کی طرف توجہ دلائی ہے کہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ فزکس کا نام مشہور اور معروف سائنسدان کے نام سے منسوخ کیا جائے اورابوالفتح عبدالرحمان منصور الخزینی (الخزینی ڈیپارٹمنٹ) نیا نام رکھا جائے تاکہ دنیا کو یہ باور کروایا جائے کہ اس شخص نے سب سے پہلے سائنس کی دنیا میں اپنے استاد البیرونی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فزکس کی دنیا میں حیرت انگیز کارنامے سرانجام دیئے۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے رائے شماری کے بعد قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ جمعرات کو ایوان بالا میں عالمی یوم آزادی صحافت کے سلسلے نکالی گئی صحافیوں کی ریلی پر پولیس لاٹھی چارج کی کی باذ گشت سنی گئی ۔ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمان نے کہا ہے کہ حکومت نے ووٹ کو عزت دو والوں نے یوم صحافت کے دن موجودہ حکومت نے صحافیوں پر لاٹھیاں برسائی ہیں، خواتین کو الگ کر کے ان پر لاٹھیاں برسائی گئی ہیں، جو قابل شرم اور قابل مذمت ہے عالمی یوم آزادی ء صحافت کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے صحافیوں کے پرامن احتجاج پر پولیس تشدد کا جہاں ، چیف جسٹس آف پاکستان نے ازخود نوٹس لے کر اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کر لی وہاں چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے وزیر داخلہ اور وزیر اطلاعات کو آج (جمعہ) کو سینٹ میں طلب کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے ، واقعہ پر صحافیوں نے سینٹ کی پریس گیلری سے احتجاجی واک آئوٹ کیا ، وفاقی وزراء اور اپوزیشن کی طرف سے صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت کی گئی تفصیلات کے مطابق نیشنل پریس کلب کے آزاد گروپ آر آئی یو جے (برنا) پی ایف یو جے دستور ،ایپنک آر ّئی یو جے دستور سرائیکی جرنلسٹس ایسوسی ایشن ، پختون جرنلسٹس ایسو سی ایشن سمیت دیگر صحافی تنظیموں کی طرف سے دنیا بھر میں شہید ہونے والے صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیا سینیٹ میں اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی جب جمعیت علماء اسلام کے سینیٹر مولانا فیض محمد جب انہوں نے عربی میں تقریر شروع کر دی جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا مولانا یہاں عربی کوئی نہیں جانتا آپ اردو میں بات کریں، لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، تب انہوں نے اردو میں اپنے خیالات کا اظہار ایوان بالا میں اپوزیشن سینیٹر ز نے مالی سال 2018-19 کے بجٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے عوام دشمن، مزدور کش،اشرافیہ اور کارپوریٹ سیکٹر کو مراعات دینے اور چوروں کو کالا دھن سفید کرنے کا خصوصی پیکج قرار دیدیا، پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ترقیاتی اخراجات کم کر کے دفاعی اخراجات بجٹ میں اضافہ کیا گیا موجودہ پارلیمنٹ کی طرف سے بجٹ کو منظور کرنا آنے والی پارلیمان کا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف ہیسینیٹ میں بھی اپوزیشن نے وفاقی بجٹ کو مسترد کر دیا حکومت کی طرف سے سینیٹر چوہدری تنویر خان اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیا اور جاندار تقریر کی ،مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرچوہدری تنویر خان نے کہا کہ مفتاح اسماعیل، رانا افضل اور ہارون اختر سمیت حکومتی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے بہترین بجٹ پیش کیا۔ میں نے بجٹ کے حوالے سے 23 تجاویز دی ہیں جس میں سے 17، 18 کمیٹی کو بھجوائی گئی ہیں۔ وزیر خزانہ کے بجٹ پیش کرنے کے موقع پر جو رویہ اپوزیشن نے روا رکھا، اس کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی میں قابل ذکر کمی آئی ہے۔ پہلی کسی حکومت کو جرات نہ تھی کہ آپریشن کا فیصلہ کرتی، رہی سہی دہشت گردی سے بھی انشاء اﷲ جلد چھٹکارا ملے گا۔ اس کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے جن کی قیادت میں تمام اداروں نے ایک’’صفحہ‘‘ پر آ کر کام کیاایوان بالا کا اجلاس (آج) جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستان انٹر نیشنل آئیر لائن (پی آئی اے )کے اکائونٹس منجمند ہونے پر توجہ دلائو نوٹس سینیٹ میں جمع کروا دیا۔توجہ دلائو نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر نے پی آئی اے کے اکاونٹس منجمند کئے ہیں، اکاونٹس ٹیکس کی عدم ادائیگی پر منجمندکئے گئے ، حکومت اکاونٹس منجمند ہونے کے معاملے کی وضاحت دے۔