چیف جسٹس نے سی پیک پر سٹے نہ دینے کا حکم دیا : جسٹس جواد حسن
لاہور (وقائع نگار خصوصی+ صباح نیوز) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے کہا ہے کہ جوڈیشری اور وکلاءکسی بھی ملک کا چہرہ ہوتے ہیں۔ ہماری ہائیکورٹس بھی پاکستان کا چہرہ ہیں۔ ججز سے تمام لوگوں کی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں۔کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عوام کو انصاف دلوائیں۔ مقامی ہوٹل میں انٹرنیشنل کانفرنس برائے” امن و امان اور سی پیک“میں بطور مہمان خصوصی خطاب میں انہوں نے کہا کہ فوری انصاف کا حصول وکلا کی معاونت اور ججز کے فیصلوں پر منحصر ہوتا ہے۔ اگرمعاشرے میں انصاف کی فوری فراہمی کی منزل مکمل طور پر حاصل کرلی جائے تو ہم بھی بہت جلد ترقی کریں گے۔ ہم اپنے ملک کو دبئی جتنا کامیاب کیوں نہیں بنا سکتے؟ ہم کو جائزہ لینا چاہئے کہ ہم کو کیا مشکلات ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی حکومت کو بہت زیادہ انٹرنیشنل ایشوز کا سامنا ہے۔ ہمیں اپنی مجموعی ذمہ داریوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ان کو حل کرنا چاہئے۔ چیف جسٹس نے سی پیک پر کوئی حکم امتناعی جاری نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ پاکستان کو اس وقت غیر ملکی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے، خواہش ہے کہ پاکستان میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کار آئیں۔ سی پیک پر آپسی لین دین اور دیگر تنازعات کو عدالتوں سے باہر حل کرنا ہوگا، غیرملکی سرمایہ کاری میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ عدالتوں کو بلاوجہ کے کیسز کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے، زیر التوا کیسز کو تیزی اور دیانت داری سے نمٹانے کی کوشش کررہے ہیں۔
جسٹس جواد حسن