سندھ میں مقدمات بند کرنے کی خبریں بے بنیاد،فریال تالپور کےخلاف کوئی کیس نہیں، نیب
اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)قومی احتساب بیورو(نیب) نے سندھ میں نیب کیسز کی بندش کےحوالے سے شائع ہونے وا لی خبرکی سختی سے تردید کرتے ہوئے اس خبر کو بالکل بے بنیاد قراردیا ہے اور آدھے سچ پر مبنی خبر میں نیب ( سندھ ) کی شاندار کارکردگی کی درست منظر کشی نہیں کی گئی ۔ ہفتہ کو نیب کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میںکہا گیا نیب سندھ کی جانب سے سیاست دانوںکے خلاف کیسزکی بندش کی خبردرست نہیں ہے۔ رکن قومی اسمبلی فریال تالپور کے حوالے سے کہا گیاان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوسکے اورنیب نے کیس ختم کردیئے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نیب نے فریال تالپورکے خلاف کوئی کیس نہیں بنایا تاہم ان کے شوہر کے خلاف آمدن کے ذرائع سے ہٹ کر اثاثے بنانے کے الزامات پر انکوائری 17 جنوری2016ءکو شروع کی گئی جس میں ان کی دولت کا ریکارڈ لیا گیا اور ان کا بیان بھی ریکارڈکیا گیا۔ اس انکوائری میں یہ الزامات ثابت نہیں ہوسکے اور ایگزیکٹو بورڈ نے 21دسمبر2016ءکو یہ کیس ختم کردیا ۔ اس کے علاوہ سہیل مظفرٹپی کے خلاف کیس کی بندش کی خبر دی گئی ۔ ان کے خلاف انفرادی طور پر کوئی کیس نہیں تھا تاہم کراچی میں اراضی کی الاٹمنٹ سے متعلقہ کیس میں حکومتی حکام پر اثر انداز ہونے کا الزام تھا اس لئے وہ انکوائری کے عمل کا حصہ بنے اور انہیں نوٹس بھی جاری کیا گیا۔ خبر میں سہیل انور سیال کے خلاف کیس کی بندش کا بھی کہا گیا ۔ اس کے علاوہ جام خان شورو کے خلاف کیس کی بندش کا کہا گیا تاہم ان کے خلاف کوئی کیس شروع نہیں کیاگیا۔ ضیاءاحمد لانجر کے خلاف کیس بند کرنے کی خبر دی گئی تاہم حقیقت یہ ہے کہ ان کے خلاف نیب سکھر نے منی لانڈرنگ اورآمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزامات پر انکوائری کی جو مکمل کرلی گئی اور ان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ مکیش کمار چاولہ کے خلاف کیس کی بندش کی خبردی گئی تاہم حقیقیت یہ ہے کہ ان کے خلاف کوئی کیس نہیں درج کیا گیا اور نہ ہی کوئی شکایت موصول ہوئی۔ پیرمظہرالحق کے خلاف 13ہزار تقرریوں میں ملوث ہونے اور قومی خزانے کو پانچ ارب روپے کا نقصان پہنچانے میں ملوث ہونے کے حوالہ سے کیس کی بندش کی خبر دی گئی تاہم ان کے دور میں کراچی میں ان تقرریوں میں ملوث ہونے پر انکوائری میں انہیں شامل کیا گیا۔یہ تقرریاں مبینہ طور پر2600کے قریب تھیںتاہم ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ملا کہ نہ تو انہوں نے کوئی کام کیا اورنہ ہی انہیں کوئی تنخواہ ملی اورنہ ہی وزیر کے اس میں ملوث ہونے کے کوئی شواہد ملے تاہم سندھ کے دیگرشہروں میں محکمہ تعلیم کی جانب سے غیرقانونی تقرریوں کی تحقیقات ہوئیں اور پانچ ریفرنس نیب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ ان میں ضلع میرپورخاص، مٹیاری، ٹنڈو محمد خان ، جام شورو اورحیدرآباد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اکرام دھاریجو اور گھوٹکی کے مہر برادران کے خلاف کیس کی بندش کی خبردی گئی جو کہ درست معلومات نہیں ان کے خلاف نیب میں کوئی کیس نہیں تھا۔ منظورقادرکاکاکے خلاف7 کیسز زیرسماعت ہیں اور ان پر پلاٹس کی غیرقانونی الاٹمنٹس، ایس بی سی اے میں غیرقانونی تقرریوں، بلڈنگ پلانز کی غیرقانونی منظوری کے الزامات ہیں، اس کی قانونی چھان بین کے بعد ریفرنس فائل کیا جائے گا۔ ان کے خلاف تصویر کا مکمل رخ پیش نہیں کیا گیا۔ نیب نے وضاحت کی یہ کیسز شکایات کی بنیاد پرشروع کئے گئے تھے۔ نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں نے قانون کے مطابق ان لوگوں کو اپنے دفاع کا مکمل موقع فراہم کیا۔ ترجمان کے مطابق نیب کی کارکردگی کے حوالہ سے دی جانے والی یہ خبریں بے بنیاد ہیں ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نیب کی کارکردگی کو قومی اورعالمی اداروں نے سراہا ہے۔ نیب میں سزاﺅں کا عمل77 فیصد ہے جبکہ 290ارب روپے کی نیب نے ریکوری کرکے قومی خزانے میں جمع کرایا ہے جو نیب کی بڑی کامیابی ہے۔ نیب کے پاس آنے والی شکایات کی بڑی تعداد عوام کی جانب سے اس پراعتماد کا مظہر ہیں ۔
ترجمان نیب