محفوظ الیکشن کیلئے وزیر داخلہ پر حملہ جیسے واقعات کا سدباب ضروری
لاہور( محمد دلاور چودھری) وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ نا صرف افسوس ناک بلکہ تشویشناک ہے ایک وزیر داخلہ ہونے کے ناطے انہیں بھی اپنی سکیورٹی کے بارے میں معلومات ہونی چاہئیں تھیں لیکن حملہ نے ثابت کر دیا کہ ایسا نہیں ہے۔ ان کا عہدہ اس بات کا متقاضی ہے کہ انہیں صورتحال کا مکمل ادراک ہونا چاہئے، کیونکہ وزیر داخلہ پورے ملک کا محافظ سمجھا جاتا ہے اگر وہی غیرمحفوظ ہو جائے گا تو لوگوں میں خوف و ہراس تو پھیلے گا ہی۔ حالیہ حملہ کو وسیع تر تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے اور خصوصی طور پر اس لئے بھی کہ ملک بھر میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، نگران حکومت کچھ دنوں کی بات رہ گئی ہے، ان حالات میں یہ حملہ چاہے ذاتی دشمنی پر مبنی کیوں نہ ہو کم از کم اس بات کا اشارہ ہے کہ اسلحہ خطرناک طور پر عام استعمال ہو رہا ہے اور اس پر کوئی قانونی پکڑ نہیں جو کہ عام انتخابات کے پرامن ہونے پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان لگا دے گا۔ اگر یہ حملہ نا معلوم وجوہات کی بنا پر ہوا تو پھر معاملہ بھی خطرناک ہے اور حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ناصرف حکومت بلکہ تمام آئینی اور سکیورٹی ادارے فوری طور پر سر جوڑ کر بیٹھ جائیں اور جمہوری عمل میں رکاوٹ ڈالنے والی قوتوں کے خلاف کمر بستہ ہو جائیں کیونکہ جمہوریت دعووں سے نہیں عملی اقدامات سے پروان چڑھے گی، یہاں یہ بات بھی ضروری ہے کہ کالی رنگ ڈبل کیبن گاڑی میں جس کے حوالے سے خبر بھی شائع ہوئی ہے پنجاب کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے یوتھ ونگ کے صوبائی صدر کی تختی کے ساتھ سفر کرنے والے اس گاڑی کے سوار لاہور کے کئی علاقوں میں اسلحہ لہراتے اور خوف و ہراس پھیلاتے دکھائی دئیے تھے لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ الیکشن محفوظ بنانے کیلئے احسن اقبال پر حملے جیسے اور کالی گاڑیوں جیسے واقعات روکنا ہوں گے ورنہ کسی بھی بات کی کوئی بھی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ واضح رہے کہ بیرونی دشمن عناصر بھی جو پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ان پر بھی باہمی اختلافات سے مبرا ہوکر گہری نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ وہ بھی ملکی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کیلئے آج کل بہت متحرک ہونگے۔
سدباب