مقبوضہ کشمیر : ریاستی دہشت گردی بھارتی فوج نے یونیورسٹی پروفیسر سمیت مزید 10 کشمیری شہید کر دیئے سینکڑوں زخمی
سرینگر (سنہوا+ اے ایف پی+ اے این این+ کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید 10 کشمیریوں کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی کر دیا۔ جس کے بعد گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہید افراد کی تعداد 14 ہوگئی۔ شہادتوں کے خلاف مکملہڑتال کی گئی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے ضلع شوپیاں کے علاقے باڈیگام میں سرچ آپریشن کے دوران 5 افراد کو فائرنگ کرکے شہید کردیا، قابض فوج کی بربریت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر بھی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں مزید 5 نوجوان شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ شہید ہونے والے افراد میں یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد رفیق بٹ اور طلبہ، صدام احمد پدر، بلال احمد مہند، عادل ملک اور توصیف احمد شیخ شامل ہیں۔ پانچ افراد کی شہادت کے بعد علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا جس پر مظاہرین اور بھارتی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ بھارتی اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے فائرنگ، پیلٹ گن اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔ احتجاج کے دوران قابض فوج کی گولیوں کا نشانہ بننے کے بعد شہید ہونے والے نوجوانوں کی شناخت آصف احمد میر، عادل احمد شیخ، سجاد احمد راتھر، ناصر احمد کمار اور زبیر احمد نگرو کے ناموں سے ہوئی۔ قابض بھارتی فوج نے نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران ایک گھر کو بھی تباہ کردیا۔ بھارتی فورسز کی جانب سے بڑھتے مظالم اور گزشتہ روز 4 نوجوانوں کو شہید کرنے کے خلاف حریت رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کی جانب سے ہڑتال کی کال پر سری نگر سمیت مختلف شہروں میں بازار مکمل طور پر بند رہے اور ٹریفک بھی معمول سے کم رہی۔ وادی کے مختلف علاقوں میں جھڑپیں ہوئیں اور بیسیوں زخمی ہوگئے۔ قابض بھارتی فوج نے شوپیاں میں ظلم و بربریت کی انتہا کردی۔ بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے نام پر کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔ بادی گام کے علاقے میں فورسز نے ایک مکان میں مجاہدین کی موجودگی کی اطلاع پر اندھادھند فائرنگ کی جس سے 5 کشمیری شہید ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق شہید ہونے والوں کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا۔ ان میں کمانڈر صدام پدر بھی شامل ہے۔ پانچ افراد کی شہادت کے خلاف علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا جس کے دوران مظاہرین اور بھارتی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ دریں اثناءبھارتی فوجیوں کی طرف سے سرینگر کے علاقے قمر واری میں پیپر اور آنسو گیس کی شدید شیلنگ کے باعث گھر میں ایک معمر خاتون فاطمہ بیگم دم گھٹنے سے شہید ہو گئی۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے نوجوانوں کی شہادت پر احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے سرینگر میں سخت پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔ انتظامیہ نے مقبوضہ وادی میں موبائل فون انٹرنیٹ اور ریل سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔ حریت پسند رہنماﺅں نے مطالبہ کیا عالمی برادری مظالم کا نوٹس لے۔ کشمیری حق خودارادیت سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے۔ چھتہ بل میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہےد فیاض احمد کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ تاریخی جامع مسجد سرینگر میں لوگوں کی تعداد کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا تھا احاطے میں تل دھرنے کی بھی جگہ نہیں تھی۔ حزب المجاہدےن سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل چیئرمین سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ چھتہ بل میں شہیدوں نے اپنا مقدس لہو بہاکر یہ ثابت کیا کشمیری قوم بھارتی فوجی طاقت کے سامنے سر جھکانے کے بجائے سر کٹوانے کو اہمیت دیتی ہے اور یہی وہ جنوں ہے جس کے سامنے دنیا کی کوئی طاقت نہ ٹک سکی اور نہ آئندہ ٹک سکتی ہے۔ انہوں نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں بالخصوص ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سے اپیل کی وہ محبوس کشمیری رہنماﺅں اور کارکنوںکی صحت کی ابتر ہورہی صورتحال کا نوٹس لے کر، محبوس رہنماﺅں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے کشمیر یونیورسٹی کے پروفیسر سمیت 10بے گناہ کشمیریوں کو شہید کئے جانے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا پچھلے چوبیس گھنٹے میں 14کشمیری شہید کر دئیے گئے‘ حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ ایک بیان میں انہوںنے کہا بھارت سرکار کشمیرمیں پرامن احتجاج کرنےو الوں پر اندھا دھند گولیاں برسا رہی ہے اور کشمیری مسلمان پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کو بھی بھارتی دہشت گردی پر کسی صورت خاموش نہیں رہنا چاہئے۔
مقبوضہ کشمیر