احسن اقبال کی حالت بہتر‘ کمرہ آئی سی یو قرار‘ مقدمہ درج‘ ایک گھنٹے کے اندر جے آئی ٹی تبدیل
لاہور/ نارووال/ چک امرو (خصوصی رپورٹر+ نامہ نگار+ خصوصی نامہ نگار+ نیوز رپورٹر+ نامہ نگاران) وزیر داخلہ احسن اقبال آپریش کے بعد تیزی سے روبصحت ہیں، ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ان کے دو آپریشن کئے گئے۔ انہیں کمرے میں منتقل کر دیا گیا اور کمرے کو ہی آئی سی یو قرار دیدیا گیا۔ ان کے علاج کے سلسلے میں مزید مشاورت کے لئے 2سرجنز‘ 2آرتھوپیڈک سرجنز اور ایک میڈیسن کے پروفیسر پر مشتمل بورڈ تشکیل دیدیا گیا ہے۔ دوسری طرف وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کا مقدمہ تھانہ شاہ غریب نارووال میں درج کر لیا گیا۔ پولیس کی مدعیت میں درج ہونے والے اس مقدمہ میں دہشتگردی، اقدام قتل اور ناجائز اسلحہ کی دفعات شامل کی گئی ہیں جبکہ تقریباً دو ماہ قبل موضع علی آباد میں دوران جلسہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال چوہدری پر جوتا پھینکنے والے شخص بلال یاسین کو بھی پولیس نے تفتیش کےلئے اپنی حراست میں لے لیا ہے‘ مرکزی انجمن تاجران‘ مرکزی انجمن شہریان‘ حافظ عبدالرحمن ٹرسٹ اور دیگر شہری تنظمیوں کی اپیل پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کے خلاف نارووال میں مارکیٹوں کو دوگھنٹے بند رکھا گیا اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ڈسٹرکٹ بار نارووال میں پروفیسر احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کے خلاف مذمتی قرارداد پاس کی۔ ڈسٹرکٹ بار میں ہڑتال کی گئی اور عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملہ کرنے والے ملزم عابد حسین نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ احسن اقبال میرے علاقے کے ہیں اور وہ ہی ٹارگٹ تھے، عابد حسین کارنر میٹنگ میں دوپہر 3 بجے سے مسلح بیٹھا ہوا تھا، پولیس نے ملزم عابد حسین کے سہولت کار کو بھی حراست میں لے لیا۔ گرفتار ملزم نے پولیس کو دیئے جانے والے بیان میں کہا کہ اس نے پستول 15 ہزار روپے میں اپنے ہی علاقے کے ایک شخص سے خریدا تھا۔احسن اقبال کو مارنے کا حکم خواب میں ملا۔ ملزم عابد حسین نے کہا کہ 'احسن اقبال میرے علاقے کے ہیں اس لیے وہ آسان ہدف تھے اور وہی میرا ٹارگٹ تھے۔ پولیس کے مطابق ملزم سے برآمد کی گئی پستول میں 9 گولیاں تھیں، ایک گولی چلانے پر ایلیٹ فورس کے جوانوں نے اسے قابو کرلیا جس کے بعد گولی کا رُخ تبدیل ہوا۔ ملزم عابد حسین کارنر میٹنگ میں دوپہر 3 بجے سے مسلح بیٹھا ہوا تھا، ڈپٹی کمشنر نارووال کے مطابق ملزم عابد کا تعلق تحریک لبیک یا رسول اللہ سے ہے اس حوالے سے انہوں نے رپورٹ چیف سیکرٹری کو بھجوا دی ہے جبکہ ملزم کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ملزم عابد کو موٹر سائیکل پر لانے والے شخص عظیم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کی تحقیقات کیلئے ایک گھنٹے کے اندر جے آئی ٹی تبدیل کرکے نئی جے آئی ٹی تشکیل دیدی گئی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق نئی جے آئی ٹی میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی اے محمد طاہر کنوینر ہوں گے پچھلی جے آئی ٹی میں کنوینر ڈی آئی جی وقاص نذیر کو مقرر کیا گیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فواد چوہدری کی قیادت میں پی ٹی آئی کا وفد سروسز ہسپتال لاہور میں وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کی عیادت کے لئے پہنچا، وفد میں فواد چوہدری، ڈاکٹرمراد راس ، ابرارالحق اور سارہ احمد شامل تھے، سروسزہسپتال میں فواد چوہدری نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین عمران خان کی جانب سے احسن اقبال کے لئے محبت کا پیغام لے کر آئے ہیں، سیاسی اختلافات اپنی جگہ ہم سب ایک ہیں، اختلافات ایک طرف رکھتے ہوئے ہم نے وزیرداخلہ احسن اقبال کی عیادت کی ہے۔ احسن اقبال کے بیٹے سے ملاقات ہوئی ہے اور انہیں چیئرمین عمران خان کی طرف سے گلدستہ پیش کیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا علاج کرنے والے سروسز ہسپتال کے بورڈ کے ڈاکٹرز نے احسن اقبال کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا ہے، مزید کہا ہے کہ مکمل صحت یاب ہونے میں وقت ضرور لگے گا۔ سروسز ہسپتال میں ڈاکٹرز کا بورڈ پروفیسر محمود ایاز‘ پروفیسر رانا ارشد‘ پروفیسر وارث فاروقہ‘ پروفیسر ساجد نثار سمیت دیگر بھی شامل ہیں کا کہنا ہے کہ احسن اقبال کی صحت کافی بہتر ہے۔ ان کے جسم کے اندر گولی موجود ہے جس کو فی الحال نکالنے کی ضرورت نہیںہے۔ ڈاکٹرز نے یہ قرار دیا ہے کہ ا نکی ملاقات پر پابندی ہونی چاہئے۔ احسن قبال کے سروسز ہسپتال میں داخلے کے بعد ہسپتال کی سکیورٹی رینجرز نے سنبھال رکھی ہے۔ سکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہسپتال میں آنے والے تمام مریضوں‘ لواحقین کیلئے واک تھرو گیٹ نصب کر دئیے گئے ہیں۔ ہسپتال کے چاروں اطراف پولیس، سپیشل برانچ کے جوانوں کی ڈیوٹیاں لگا رکھی ہیں۔ احسن اقبال کی عیادت کیلئے سیاسی جماعتوں کے رہنما¶ں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا، سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان، عابد شیر علی، چودھری عبدالغفور میو، رانا ارشد نے وزیر داخلہ کی عیادت کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ احسن اقبال کی بہتر صحت کو دیکھتے ہوئے سکیورٹی کے مسائل کے مدنظر اتفاق ہسپتال منتقل کیا جا سکتا ہے۔ وزیر مملکت برائے پاور ڈویژن عابد شیر علی نے کہا ہے کہ احسن اقبال پر حملے سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی، دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں جلد صحت یاب کرے وہ بہت بہادر انسان ہیں ملک کا وزیر داخلہ بھی محفوظ نہیں، عمران خان پہاڑوں پر جاکر نواز شریف پر جادو کراتے ہیں، سیاست کو سیاست تک رکھیں آگے نہ بڑھائیں، سیاست کو دینی رنگ نہ دیا جائے، ہم سب محب وطن پاکستانی اور سچے مسلمان ہیں، ہم اللہ اور اس کے رسول کے ماننے والے ہیں، ہمیں کسی دینی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں، تمام لوگوں کو میچورٹی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کے بعد آئی جی پنجاب کیپٹن(ر) عارف نواز خان نے صوبہ بھر میں اہم شخصیات کی سکیورٹی کا از سر جائزہ لینے کیلئے آر پی اوز اور ڈی پی اوز سے فہرستیں طلب کر لی ہیں۔ پنجاب حکومت کے ترجمان ملک محمد احمد خان نے کہا کہ احسن اقبال پاکستان کی سکیورٹی کے ذمہ دار ہیں اور ان پر حملہ غیر معمولی واقعہ ہے اس کیلئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت اپیکس کمیٹی، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اور اے پی سی بلائی جانی چاہئے، وزیر داخلہ پر حملہ سکیورٹی لیپس ہے اور اسے ایسے نہیں جانے دیا جائے گا، سروسز ہسپتال میں زیر علاج احسن اقبال کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان حکومت نے بتایا کہ بعض ٹی وی چینل پر ملزم عابد حسین کی تحریک لبیک سے وابستگی کی خبریں آ رہی ہیں لیکن یہ حتمی صورت نہیں ہے، ابھی تفتیش ہونی ہے اور اس کے اصل محرکات سامنے آئیں گے تو کچھ کہا جا سکے گا۔ احسن اقبال کی والدہ وہ خاتون ہیں جنہوں نے ختم نبوت کے قانون میں 295 سی متعارف کرایا۔ ابتدائی تفتیشی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملہ کرنے والے ملزم عابد حسین کی تعلیم میٹرک ہے، ملزم خود کوئی کام نہیں کرتا، باپ محنت مزدوری کرتا ہے، ملزم تین چار ماہ سے اپنے خیالات ڈائری میں لکھتا رہا، ملزم نے احسن اقبال پر حملے کی پلاننگ کی اور احسن اقبال کی تقریب کے منتظمین کو فون کر کے ان کی آمد کی تصدیق کی، احسن اقبال کی آمد کی تصدیق کے بعد ملزم نے کٹنگ کرائی اور اچھے کپڑے پہن کر آیا، ملزم عابد نے 5 ماہ قبل کاشف سے 15 ہزار روپے میں پستول خریدا اور دو تین ماہ پہلے ایک شخص سہیل سے 1800 روپے میں 50 راﺅنڈز خریدے، ملزم نے ایک تنظیم کے 250 فارم فروخت کرکے پیسے جمع کئے۔ رپورٹ کے مطابق ملزم عابد، مولانا اشرف آصف جلالی اور خادم حسین رضوی کے بیانات سن کر متاثر ہوا، ملزم عابد نے کہا کہ احسن اقبال کو ہدف بناکر نشانہ بنایا، احسن اقبال میرے علاقے کے ہیں اس لئے آسان ہدف تھے۔ ملزم دوپہر تین بجے سے ہی کارنر میٹنگ میں موجود تھا، ملزم کے پستول نکالتے ہی ایلیٹ فورس کے اہکار نے اسے دبلوچ لیا، فوری ایکشن سے ہی چلنے والی گولی کا رخ بدل گیا، ملزم پڑوسی عظیم اشرف کو موٹرسائیکل پر کنجروڑ لے گیا، وزیر داخلہ اتر کر جانے لگے تو ملزم نے انتہائی قریب سے 30 بور پستول سے فائر کئے۔
احسن اقبال