خواجہ آصف بحالی‘ حکم امتناعی کی درخواست مسترد‘ نااہلی کیخلاف استدعا سماعت کیلئے منظور
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت +این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے نااہلی کیخلاف دائر خواجہ آصف کی استدعا کو قابل سماعت قرار دیکر منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے جبکہ عدالت نے خواجہ آصف کو وزیر خارجہ کے طور پر بحال کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے خواجہ آصف کی نااہلی فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی اور فریقین کو ہدایت کی کہ وہ اس کیس میں تحریری معروضات جمع کرائیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ آصف کی نااہلی تین نکات پر ہوئی جس پر خواجہ آصف کے وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ جی ہاں ان کے موکل پر اقامہ رکھنے، تنخواہ اور بنک اکاو¿نٹ کی تفصیلات کو انتخابات کےلئے کاغذاتِ نامزدگی میں ظاہر نہ کرنا ہے۔ منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ دبئی کے نجی بنک میں خواجہ آصف کے اکاو¿نٹ میں کبھی کوئی ترسیل نہیں ہوئی بلکہ یہ اکاو¿نٹ 7 جولائی 2015 میں بند کردیا گیا تھا۔ کاغذات نامزدگی میں خواجہ آصف سے 3 سال کے انکم ٹیکس کی ادائیگی کا پوچھا گیا تھا جس میں انہوں نے اس حوالے سے ٹیکس گوشوارے منسلک کر دئیے تھے۔ 2012 کے گوشواروں میں تنخواہ کا بھی ذکر ہے، 68 لاکھ 20 ہزار روپے غیر ملکی زرمبادلہ بھی ظاہر کیا گیا تھا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ خواجہ آصف نے بیرون ملک ریسٹورنٹ کی بیچی گئی رقم ظاہر نہیں کی جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ 68 لاکھ 20 ہزار روپے لیگی رہنما کی تنخواہ اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ریسٹورنٹ کی بیچی گئی رقوم ہی تھیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ خواجہ آصف نے غیر ملکی تنخواہ ظاہر نہیں کی جس پر لیگی رہنما کے وکیل کا کہنا تھا کہ خرچ کردہ رقم اثاثہ نہیں ہوتی۔ ان کے موکل کے خلاف انتخابی عذرداری درخواست میں غیر ملکی تنخواہ کا ذکر نہیں کیا گیا، 2013 میں خواجہ آصف کے خلاف پٹیشن میں تنخواہ کو دفاع کے طور پر پیش نہیں کیا گیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ یہ مقدمہ مفاد کے ٹکراو¿ سے متعلق ہے، لہٰذا اسے کاروبار نہیں کہا جاسکتا تاہم یہ ممکن ہوسکتا ہے کہ اسے پاناما کیس کے تناظر میں پیش کیا جائے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 42 کی خلاف ورزی پر کیا کہیں گے؟ ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ کو ڈبے میں نہیں رکھا جاسکتا، تنخواہ کو جس اکاو¿نٹ میں رکھا گیا وہ اکاو¿نٹ ظاہر نہیں کیا گیا۔ خواجہ آصف کے وکیل نے کہا اکاو¿نٹ ظاہر کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی فیصلہ اثاثوں کی بنیاد پر آیا، ریاست کے کسی ادارے میں کرپشن یا پھر آف شور کمپنی رکھنے کا الزام نہیں ہے۔ اس موقع پر خواجہ آصف نااہلی کیس کے درخواست گزار اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کے وکیل بشیر مہمند نے عدالت میں اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف نے 2011 سے اب تک کی تنخواہ ظاہر نہیں کی بلکہ اسے چھپائے رکھا۔ منیر اے ملک نے درخواست جمع کرائی جس میں استدعا کی گئی کہ خواجہ آصف کو وزیر خارجہ کے عہدے پر بحال کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کےلئے ملتوی کردی۔
نااہلی/ خواجہ آصف