سینٹ : نہتے کشمیریوں پر بھارتی ظلم کیخلاف متفقہ مذمتی قرارداد‘ عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ
اسلام آباد (اے پی پی) ایوان بالا نے مقبوضہ کشمیر کے نہتے، معصوم اور بے گناہ شہریوں پر بھارتی ظلم و تشدد کیخلاف متفقہ مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی فورسز کی جانب سے اس حالیہ تشدد کا نوٹس لے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کی خواہشات کے تحت کشمیر کے مسئلے کا حل نکالا جائے۔ پیر کو ایوان بالا میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے قواعد معطل کرنے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے قرارداد ایوان میں پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا یہ ایوان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں معصوم کشمیریوں کے قتل عام کی مذمت کرتا ہے اور عالمی برادری سے اپیل کرتا ہے وہ اس ظلم و بربریت کا نوٹس لے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ کشمیر پر اقوام متحدہ اپنا خصوصی نمائندہ مقرر کرے۔ قرارداد میں پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا گیا وہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ قرارداد میں کہا گیا مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق نکالا جائے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا جے آئی ڈی سی کا معاملہ سینٹ کی پٹرولیم کمیٹی میں ہی زیر غور لایا جائے گا۔ ایوان بالا کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل نے کہا جے آئی ڈی سی کا معاملہ سینٹ میں ہے۔ سینٹ کی پٹرولیم کمیٹی اس وقت موجود نہیں۔ میری درخواست ہے اس معاملے کو سینٹ کی خزانہ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے کیونکہ اس معاملے پر جلد پیش رفت کی ضرورت ہے۔ فنانس کمیٹی بھی اس معاملے کا جائزہ لے سکتی ہے۔ شیری رحمان نے کہا پرسوں پٹرولیم کمیٹی بن جائے گی وہ اس معاملے کا جائزہ لے سکتی ہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پہلے بھی اس معاملے پر سینٹ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اس میں کئی اہم معاملے ہیں جن پر میں چیئرمین کے چیمبر میں روشنی ڈال سکتا ہوں۔ عجلت میں اس معاملے کو خزانہ کمیٹی کو نہ بھجوایا جائے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا اس معاملے کو پٹرولیم کمیٹی میں ہی زیر غور لایا جائے گا۔ سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا وزیرداخلہ پروفیسر احسن اقبال پر حملے اور مقبوضہ کشمیر میں تشدد کی حالیہ لہر کے حوالے سے ایوان بالا مذمتی قراردادیں منظور کرے۔ ایوان بالا کے اجلاس کے دوران قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے وزیر داخلہ کی صحت کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا پروفیسر احسن اقبال کی طبیعت اب بہتر ہے لیکن ان کے پیٹ سے گولی پیچیدگیوں کے باعث ابھی تک نہیں نکالی جا سکی۔ ایوان بالا میں کوئٹہ میں کوئلے کی کان میں پیش آنے والے حادثے میں جاںبحق ہونے والے مزدوروں کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ ایوان بالا میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان نے شکیل آفریدی کے معاملے پر حکومت کی طرف سے جواب نہ دینے کے خلاف اجلاس سے واک آﺅٹ کیا جبکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عثمان خان کاکڑنے راﺅ انوار کے ساتھ وی آئی پی سلوک پر اور سینیٹر کہودا بابر بجٹ تقریر کے بعد ایوان سے واک آﺅٹ کرگئے، سینیٹر عثمان کاکڑ نے چیف جسٹس سے سیاستدانوں سے سکیورٹی واپس لینے کے حکم پر نظرثانی کا بھی مطالبہ کیا۔ عوامی اہمیت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ شکیل آفریدی والے معاملے پر خارجہ اور داخلہ کی وزارتوں نے آج جواب دینا تھا جس پر چیئرمین نے کہا کہ وزیر داخلہ زخمی ہوگئے ہیں۔ رضا ربانی نے کہا کہ کوئی اور وزیر جواب دے دیں۔ چیئرمین نے کہا کہ حکومت اس معاملے پر بعد میں جواب دے دے گی آپ انتظار کرلیں۔ رضا ربانی نے کہا حکومت نے جواب نہیں دینا تو میں واک آﺅٹ کرتا ہوں اس کے ساتھ ہی رضا ربانی اور بعض دیگر ارکان ایوان سے واک آﺅٹ کرگئے۔ شیری رحمان نے کہا کہ کابینہ کے ارکان کی اتنی بڑی تعداد نہیں ہو سکتی‘ کل کوئی عدالت میں چلا جائے گا۔
سینٹ/قرارداد