• news

احسن اقبال پر حملہ‘ الیکشن ملتوی کرنے کی سازش ہے‘ پیپلز پارٹی‘ جے یو آئی (ف)

اسلام آباد(آئی این پی )قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کر کے اس کے پیچھے کارفرما سازش کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کردیا۔ وزیر داخلہ پر حملہ الیکشن کو ملتوی کرنے کی سازش ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق نے کہا کہ الیکشن مکمل ہونے تک تمام ارکان کو سیکیورٹی فرام کرنے کیلئے تمام چیف سیکرٹریز اور آئی جیز کو خط لکھ رہے ہیں، حملے کوعالمی میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے ، یہ واقعہ پاکستانی مدرسوں کو بدنام کرنے کی سازش بھی ہو سکتا ہے۔ سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو سپیکر نے وزیرداخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی اور ان کی جلد صحت یابی کےلئے دعا کرائی ۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی اعجاز جاکھرانی نے کہا وزیرداخلہ پر حملے کی اپنی اور پارٹی کی طرف سے مذمت کرتا ہوں ، ملزم نے اعتراف جرم کیا ہے مگر اس واقعہ کی تحقیقات کی جائے اور پتہ لگایا جائے کہ اس کے پیچھے کوئی سازش تو نہیں ، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے حملے کے پیچھے کوئی نہ کوئی سازش ضرورہے جسکی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے تا کہ پتہ چلایا جا سکے یہ واقعہ الیکشن ملتوی کرنے کا حربہ تو نہیں تھا ۔ مسلم لیگ (ن) کے میاں عبدالمنان نے کہا ، مجھے اس طرح کے حملے کی توقع تھی جب سیاستدان ہی کھڑے ہو کر دوسرے سیاستدان کے خلاف کہیں گے جلا دو اسے ۔حملہ آور کو دیکھا جائے تو وہ کہیں سے نہیں لگتا کہ مدرسے کا طالب علم تھا ، ملزم کی تصویر دیکھ کر لگتا ہے کہ اسے کلمے بھی نہیں آتے ہوں گے ۔حملے کی کڑیاں کہیں اور مل رہی ہیں ،وزیرداخلہ پر حملے نے ثابت کردیا ہے کہ ہم سب کی جان خطرے میں ہے ۔ جس دن سیاستدانوں سے سیکیورٹی واپس لی گئی تھی مجھے اسی دن محسوس ہوا تھا کہ کچھ نہ کچھ ضرور ہونے والا ہے ۔اسپیکر کی ذمہ داری ہے کہ آگے بڑھیں اور اس واقعہ کی شفاف تحققیات کےلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں جس میں تمام سٹیک ہولڈز کو طلب کیا جائے ۔ تحریک انصاف نے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا وقت آگیا ہے کالعدم تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ، کالعدم تنظیموں کے سربراہان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اوروزیرداخلہ پر حملے کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں ۔ جے یوآئی کی نعیمہ کشور نے کہا کہ واقعہ کو مذہب سے نہیں جوڑنا چاہیے ، موجودہ حالات میں ایسے واقعات کا مقصد الیکشن کو ملتوی کرنا ہے ، سیاستدانوں سے سیکیورٹی واپس نہیں لینی چاہیے تھی ، سیاستدانوں کے ہاتھ پاﺅں باندھ کر عوام کے سامنے چھوڑ دیا گیا ہے ، یہ وزیرداخلہ نہیں ریاست پر حملہ ہے ۔ ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا ۔ 2013کے الیکشن میں ہمیں بھی اسی طرح ڈرایا دھمکایا گیا تھا۔ جماعت اسلامی کے شیر اکبر خان نے کہا کہ احسن اقبال پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ، بدقسمتی سے واقعہ کو مذہب کے ساتھ جوڑا جا رہاہے ، گرفتار ملزم کو قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے ۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے عبدالقہار ودان نے کہا کہ ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کے واقعات کو روکیں ، ہماری سیکیورٹی ایجنسیاں جو کام کر رہی ہیں وہ ان کا کام نہیں ہے مگر جو ان کا کام ہے وہ کام وہ کر نہیں رہیں ، ہمارے بجٹ کا زیادہ تر حصہ دفاع میں جاتا ہے ، ہم اپنے بچوں کے منہ کا نوالہ نکال کر فورسز کی ضروریات پوری کر رہے ہیں مگر پھر بھی ہماری جانیں محفوظ نہیں ۔ا پوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا وزیرداخلہ پر حملے کی مذمت کرتے ہیں ، واقعہ کے بعد ہمیں اب آنکھیں کھول لینی چاہیئں کیا کچھ ہو رہا ہے اور کیا کچھ ہونے جا رہا ہے ، آج ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا پاکستان میں دہشت گردی اور انتہا پسندانہ سوچ کو کس طرح ختم کیا جائے ، وزیرداخلہ پر حملے پر کسی صورت سیاست نہیں کی جانی چاہیے ، ہمیں پارٹیوں سے بالا تر ہو کر ایک پاکستانی کی حیثیت سے سوچنا ہوگا اور ایسی سوچ رکھنے والوں کے خلاف لڑنا ہوگا ۔ ایسے معاملات میں ہمیں تفریق نہیں بلکہ متحد ہونا ہوگا ۔ ہماری اعلیٰ عدلیہ نے سیکیورٹی واپس لی ، ایم این اے اور ایم پی اے سے سیکیورٹی واپس نہیں لینی چاہےے تھی کیونکہ ان کی جانوں کو خطرہ ہے اور ان کو مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں ، احسن اقبال پر حملہ ہماری آنکھیں کھولنے کےلئے کافی ہے ۔ وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہم بات گالی سے شروع کریں گے تو وہ گولی تک پہنچے گی جس کا نشانہ کوئی بھی بن سکتا ہے ، میں کسی پر تنقید نہیں کرنا چاہتا ، کوئی ایک جماعت یا حکومت اکیلے کچھ نہیں کر سکتی ، ہمیں اس طرح کی سازشوں کو مل کر شکست دینا ہوگا ۔ حملہ مذہبی جماعتوں پر سرٹیفکیٹ بانٹنے کا نتیجہ ہے۔میں اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جس طرح انہوں نے حملے کے بعد ردعمل دیا وہ قابل ستائش ہے ۔ دہشت گردی اور آمریت کا ہم مل کر مقابلہ کریں گے ۔ آن لائن کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ برائے مالی سال 2018-19ءپر بحث جار ی رہی بحث مےں حصہ لیتے ہوئے پےپلزپارٹی کے رکن اسمبلی نواب ےوسف تالےور نے کہا ہے کہ سندھ کی زراعت کو نظر انداز کےا گےا ۔ بھاشا ڈےم نہےںبنتا تو ہم سمجھےں گے سندھ مےں سی پےک نہےںآےا سندھ کو 1991 کے معاہدے کے تحت پانی نہےں دےا جا رہا ہے۔ سندھ کے ساتھ تو پانی کے حوالے سے بڑی زےادتی ہو رہی ہے اےن اےف سی اےوراڈ مےں بھی سندھ حصہ نہےں مل رہا ہے۔تحرےک انصاف کے مراد سعےد نے کہا ہم خیبر پی کے کو فاٹا میں ضم کرےں گے۔ انشااللہ عمران خان آ رہا ہے ہم سب کچھ ٹھےک کردےں گے۔ مےجر رےٹائر طاہر اقبال نے کہا اس پارلےمنٹ کو بدلنا ہے۔ موجودہ بجٹ مےں ٹےکس کم کئے گئے ہےں بجٹ مےں کئے گئے کاموں پر تو تعرےف کرنی چاہئے۔
قومی اسمبلی

ای پیپر-دی نیشن