فاٹا اصلاحات اجلاس بے تنیجہ‘ ایم ایم اے تقسیم‘ فضل الرحمن اچکزئی موقف پر قائم‘ پرسوں پھر طلب
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں فاٹا اصلاحات پر اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا، جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی اپنے مو¿قف پر قائم رہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے فاٹا اصلاحات پر اجلاس جمعرات دس مئی کو دوبارہ طلب کرلیا ہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم درانی نے کہا ہم اپنے مو¿قف پر ڈٹے ہوئے ہیں، فاٹا کا انضمام کرنا ہے تو فاٹا کے عوام کی رائے ضرور لیں۔ اپوزیشن بجٹ پر ساتھ نہیں دے رہی لیکن فاٹا پر راضی ہیں، ہم اپنے مو¿قف پر پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ ایم ایم اے میں پہلے سے طے کرلیا تھا فاٹا پر مو¿قف اپنا اپنا ہوگا، اتنی جلد بازی اس لئے کی جارہی ہے پیچھے سے دباﺅ ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کی سربراہی میں فاٹا اصلاحات پر ہونے والے اجلاس کے بعد نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا جن خدشات کا اظہار کیا تھا وہ درست ثابت ہوئے۔ مولانا فضل الرحمن اور محمود اچکزئی فاٹا اصلاحات معاملات پر رکاوٹ ہیں۔ حکومت اجلاس میں مکمل طور پر بے بس دکھائی دی۔ اکرم درانی کے مطابق حکومت نے جے یو آئی سے تحریری معاہدہ کیا۔ حکومت نے 5 سال تک فاٹا کی حیثیت میں تبدیلی نہ کرنے کا معاہدہ کیا۔ سرتاج عزیز نے کہا جے یو آئی کی جلسے پر مخالفت کے بعد معاہدہ ختم ہوگیا۔ اجلاس میں ایم ایم اے بھی واضح طور پر منقسم نظر آئی۔ جماعت اسلامی نے فاٹا اصلاحات کی حمایت کی۔ تحریک انصاف، فاٹا ارکان، اے این پی کا ایک مو¿قف ہے۔ جماعت اسلامی، ایم کیو ایم اور قومی وطن پارٹی ہمارے ساتھ ہے۔ 14 ماہ کی کوششوں سے فاٹا اصلاحات بنیں۔ حکومت کے 20 دن رہ گئے پھر فاٹا اصلاحات یاد آئیں۔ قبل ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماﺅں کا اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن فاٹا اصلاحات اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو بھی اجلاس میں طلب کرلیا۔ وزیر خزانہ نے فاٹا اصلاحات کیلئے مختص فنڈز سے متعلق اجلاس کو بریفنگ دی۔ این ایف سی میں فاٹا کے شیئرز سے متعلق امور بھی زیر غور آئے۔آن لائن کے مطابق ذرائع نے بتایا حکومت اجلاس میں جمعیت اور محمود اچکزئی کے سامنے بے بس ہو گئی کیونکہ حکومت اور مولانا فضل الرحمن نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے ایک معاہدہ کر رکھا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا سرتاج عزیز کا اجلاس میں مﺅقف تھا جے یو آئی کے جلسے پر مخالفت کے بعد معاہدہ ختم ہو چکا ہے تاہم جمعیت علماءاسلام کے اکرم درانی مخالفت پر ڈٹے رہے اور معاہدے کا تذکرہ کرتے رہے۔
فاٹا اصلاحات