شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میںقومی ائر لائن پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی، فاضل عدالت نے سابق مشیرہوابازی شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کاحکم جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پی آئی اے کو جن لوگوں نے پی آئی اے کا بیڑا غرق کیا عدالت ان کو نہیں چھوڑے گی پی آئی اے والے ٹیکس کے پیسے کھا تے جارہے ہیں، پی آئی اے کاخسارہ پوری پاکستانی قوم پوراکرے گی اوراپنے فضائی کیریئر اورپاکستانی پرچم کو نیچے نہیں ہونے دے گی، عدالت نے ہدایت کی کہ متعلقہ افسر 15 روز میں اپنے اپنے جوابات دیں، عدالت نے پی آئی اے میں خلاف ضابطہ بھرتیوں کابھی نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ افراد سے جواب طلب کرلیا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ معاملات ٹھیک کرنے آسمان سے فرشتے نہیں آئیں گے؟ پی آئی اے جیسے کامیاب ادارے کو برباد کر کے رکھ دیا گیا ہے لیکن ہرکوئی کہتاہے کہ اس نے ملک کانقصان نہیں کیا ہے توکیا آسمان سے فرشتے آکر اربوں روپے کھا گئے، ہم اس ملک کا ایک پیسہ جانے نہیں دیں گے،اب مٹی پائو والی پالیسی نہیں چلے گی۔منگل کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا پی آئی اے کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹرز تشریف لائے ہیں، عدالت نے صرف دو سابق سربراہان کو باہر جانے کی اجازت دی ہے ہمیں فرانزک آڈٹ کی رپورٹ بھی مل چکی ہے۔ سابق مشیر ہوائی بازی شجاعت عظیم اور وزیراعظم کے مشیر مہتاب عباسی عدالت میں پیش ہوئے توچیف جسٹس نے مہتاب عباسی سے کہا کہ پی آئی اے میں ہونے والی بدعنوانی یا پہنچنے والا نقصان آپ کے دور میں نہیں ہوا۔آپ عدالت میں بیٹھ کر دیکھیں کہ پی آئی اے میں کیا ہوتارہا ہے۔چیف جسٹس کی ہدایت پر عدالت کی معاونت کرنے والے معروف اکانومسٹ فرخ سلیم نے عدالت کو 2008تا2017 کے دوران پی آئی اے کی مالی حالات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ادارے کو2008 میں 36 ارب کا نقصان ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ توصاف ظاہر ہے کہ جب جہازچلے گا تو نفع آئے گا لیکن یہاں حال یہ ہے کہ لیز پر جہاز لیکر گراونڈ کر دئے گئے۔جسٹس اعجاز الاحسن کاکہناتھا کہ جہاز کو گراونڈ کرنے سے 36 ارب کا نقصان ہوا، عدا لتی معاون نے کہاکہ 013 2میں پی آئی اے کے دو لاکھ ستاسی ہزار ٹکٹ مفت بانٹے گئے، جس سے پانچ ارب کا نقصان ہوا۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ پی آئی اے کے ٹکٹس کن لوگوں کو مفت دئے گئے، ہم اس معاملہ کوبعد میں دیکھیں گے، چیف جسٹس نے کہاکہ کیا نیب حکام یہاں موجود ہیں۔ عدالت میں موجود راسیکوٹر نیب بھی اس معاملے کودیکھیں۔ چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ ادارے کے شیئرز کی قیمت کس طرح کم ہوئی،کیا ہمارے پاس جہاز کم تھے یا روٹ فروخت کئے گئے۔ فرخ سلیم نے بتایا کہ مشرق وسطی کی پروازیں ہفتے میں 546 ہوگئی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سابق ایم ڈیز ان سوالات کا جواب مجموعی طور پر دینگے یا الگ الگ کیا یہ معاملہ نیب کو بھجوا د یا جائے، سماعت کے دورا ن چیف جسٹس نے عدالت میں موجود شجاعت عظیم کی سززنش کرتے ہوئے ان سے کہاکہ شجاعت عظیم آپ عدالت میں جیب سے ہاتھ نکال کر کھڑے ہوں۔پی آئی اے کوجو نقصان ہوا ہے یہ سب نقصان آپ کے دور میں ہوا ہے آپ ملک سے باہر نہیں جا سکتے۔ سابق مشیر نے کہاکہ میں صرف دو سال مشیر ہوا بازی رہا۔ میرا تعلق پی آئی سے نہیں تھا بلکہ ہوا بازی سے تھا۔ چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ کس بنیاد پر آپکی تقرری ہوئی، کیا آپکی تقرری سیاسی بنیاد یا پھر اقربا پروری پر نہیں ہوئی ہے آپ کا ہوا بازی کا کتنا تجربہ ہے توشجاعت عظیم نے کہا کہ میں کینیڈا میں کنسلٹنٹ رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے وزیراعظم کے مشیر سے کہاکہ عباسی صاحب آپ کو اس معاملے کی تحقیقات کروانا چاہیے تھی،حکومت نے پی آئی اے کو 20 ارب روپ دینے کی بات کی تھی،دیکھیں کہ کوئی ہمارا جہاز لیکر جرمنی چلا گیا، عدالت تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے گی۔