اسلام آباد:جج‘ گواہ ‘ پراسیکیوٹر کو تحفظ ‘ تیزاب پھینکنے پر عمر قید‘ خواجہ سرا جنس کا تعین کر سکے گا
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + اے پی پی) قومی اسمبلی نے نجی کارروائی کے دن گیارہ بلز کی منطوری دیدی، دس بلز اتفاق رائے اور ایک بل کثرت رائے سے منطور کیا گیا،کثرت رائے سے منظور شدہ بل کا تعلق مخنث افراد سے ہے۔ تیزاب پھینکنے کے واقعات کی روک تھام کا بل منظور کر لیا گیا جس کے تحت جرم کی سزا عمر قید ہو گی اور ناقص تفتیش کرنے والے افسر کو دو سال تک سزادی جا سکے گی، انسداد وہشت گردی ایکٹ میں ترمیم کا بل بھی منظور کر لیا گیا جس کے تحت جج گواہ اور پراسیکوٹر کا تحفظ کیا جائے گا، ٹرائل ان کیمرہ ہو سکے گا، گواہ کی شناخت چھپائی جا سکے گی اور ٹی وی کیمرہ کے ذریعے بیان دیا جاسکے گا اور اس پر جرح ہو سکے گی، گواہ کا فرضی نام بھی استعمال کیا جا سکے گا۔ قومی اسمبلی میں پاکستان شہریت (ترمیمی) بل 2018ء پیش کردیا گیا۔ رکن عبدالوسیم نے اس بل کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے آگاہ کیا پاکستان بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے والے آج بھی اپنی شناخت تلاش کرتے پھرتے ہیں، ایسے لوگوں میں کراچی میں بڑی تعداد رہتی ہے تاہم ان کو شناختی کارڈ نہیں مل رہے۔ بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا، قومی اسمبلی میں ٹور آپریٹرز و ٹریول ایجنٹس (ریگولیشن) بل ‘ فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2018ئ‘دستور (ترمیمی) بل 2018ئ‘ کارخانہ جات (ترمیمی) بل 2018ئ‘ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دئیے گئے ۔ قومی اسمبلی نے مخنث افراد (حقوق کا تحفظ) بل 2018ء کی منظوری دے دی جس کے تحت انہیں شناختی کارڈ‘ پاسپورٹ سمیت ووٹ دینے کا حق حاصل ہوگا۔ نعیمہ کشور نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں ان کو حقوق ملیں اس کو کمیٹی کو ارسال کیا جائے۔ ان کو شناختی کارڈ‘ پاسپورٹ سمیت ووٹ کا حق حاصل ہے۔ نوید قمر نے کہا یہ کمیٹی سے ہو کر آیا ہے اب کمیٹی کو بھجوایا گیا تو پھر کبھی منظور نہیں ہو سکے گا۔ نعیمہ کشور نے ترمیم پیش کی بل اسلامی نظریہ کونسل کو پیش کیا جائے تاکہ مزید غور کر سکے۔ سپیکر نے ترمیم پر رائے لی۔ نعیمہ کشور اس کے حق میں اکیلی رہیں۔ سپیکر نے کہا کہ نجی کارروائی کا دن اب اگلی پارلیمنٹ میں ہوگا۔ دوبارہ رائے لینے پر تین ممبران حق میں کھڑے ہوئے اور اکثریت نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور ترمیم مسترد ہوگئی۔ نعیمہ کشور نے بل کو قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کی ترمیم پیش کی۔ شیخ آفتاب احمد نے اس کی مخالفت کی۔ ایوان نے ترمیم مسترد کردی۔ اس کی شق وار منظوری کے بعد سید نوید قمر نے مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ‘امداد اور بحالی اور ان کی فلاح و بہبود اور ان سے منسلک اور ان کے ضمنی امور کے لئے احکام وضع کرنے کا بل منظوری کے لئے پیش کیا۔ عائشہ سید نے کہا کہ ان لوگوں کو حقوق ملنے چاہئیں تاہم جو چیزیں اسلام کے خلاف ہیں ان کو دیکھا جانا چاہئے۔ اٹھارہ سال کے بعد ایسے افراد کی نس کا فیصلہ اس پر چھوڑنے کا کام اسلام سے منافی ہے۔ ہم ان چیزوں کا راستہ کھول رہے ہیں۔ بل کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دے دی۔قومی اسمبلی نے نیشنل سول ایجوکیشن کمیشن بل 2018ء کی منظوری دے دی۔ قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی (ترمیمی) بل 2018ء کی منظوری دے دی جس کے تحت گواہوں اور استغاثہ کو تحفظ فراہم ہوگا۔ قومی اسمبلی نے جانوروں پر بے رحمانہ تشدد کے سدباب کے لئے بے رحمی حیوانات (ترمیمی) بل کی منظوری دے دی جس کے تحت جانوروں پر بے رحمانہ تشدد کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جاسکے گی۔ شیریں مزاری نے کہا شق 9 میں جرمانہ سے غریب آدمی متاثر ہوگا۔ اس کو دیکھا جائے۔ سید نوید قمر نے کہا مہذب معاشرے میں جانوروں کو مارنا درست نہیں۔ یہ پرانا بل ہے جس کو اپ ڈیٹ کیا جارہا ہے۔ شیریں مزاری سے گزارش ہے وہ اپنی ترمیم واپس لیں۔ نوید قمر نے بل منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ پاکستان بیت المال (ترمیمی) بل 2017ء کی منظوری دے دی۔ قومی اسمبلی نے اتفاق رائے سے تیزاب اور آگ سے جلانے کے جرم کا بل 2017ء منظور کرلیا۔ اس میں سید نوید قمر کی جانب سے پیش کی جانے والی تمام ترامیم بھی منظور کرلی گئیں۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا یہ اہم بل ہے تاہم آج کی ترامیم نے ایسے واقعات میں ملوث عناصر کو سزا دینے میں تاخیر ہوگی۔ توقع ہے سینٹ اس کو بحال کردے گا۔ سید نوید قمر کی طرف سے مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ،امدادی اور بحالی بل2018ئ،نیشنل سوک ایجوکیشن کمیشن بل2018ئ،ضابطہ فوجداری ترمیمی بل2018ء دفعہ325،انسداد دہشتگردی ترمیمی بل2018ئ،انسداد بے رحمی حیوانات ترمیمی بل2018ء فوجداری قوانین ترمیمی بل2017ء دفعہ510 اور پاکستان بیت المال ترمیمی بل2017ء جو کہ سینیٹ سے منظور ہوکر حتمی منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے تھے کو ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کرلیا ہے۔اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کی رکن اسمبلی نعیمہ کشورخان نے مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ کیلئے لائے گئے ترمیمی بل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ کہیں اس بل کی آڑ میں 18سال کی عمر کے بعد مخنث افراد کو اپنی مرضی کی جنس اپنانے کی منظوری تو نہیں دی جارہی ایسا ہے تو یہ عمل شریعت سے متصادم ہے جس کی ہم مخالفت کریں گے کیونکہ خواجہ سراء کی جنس کی شناخت کا اختیار میڈیکل بورڈ کو ہونا چاہئے نہ کہ اس شخص کو جو خود سے اپنی مرضی کی جنس اختیار کرنے کا اختیار دلانا مقصود ہو۔اس موقع جماعت اسلامی کی رکن اسمبلی عائشہ سید نے بھی نوید قمر کے پیش کردہ اس بل کی مخالفت کی۔سید نوید قمر کی طرف سے انسداد بے رحمی حیوانات کے پیش کردہ ترمیمی بل2018ء کی شق 9 پر اعتراض اٹھاتے ہوئے رکن اسمبلی شیریں مزاری نے کہا کہ اس بل میں جو جرمانے تجویز کئے گئے ہیں وہ بہت زیادہ ہیں،ایک غریب شہری جو اپنا اور اپنے بیوی بچوں کا پیٹ بھرنے سے قاصر ہے،پر جانوروں کا خیال نہ رکھنے سے25ہزار اور اس سے زائد جرمانے کرنے کا عمل سے غریب متاثر ہو گا۔ بل کی تمام شقیں پیش کردہ صورت میں قابل قبول ہیں تاہم جرمانوں کی بیان کردہ صورت کو تبدیل کرنا ہوگا۔کہیں ان جرمانوں کا اطلاق گدھے اور ریڑھے بانوں پر نہ ہونا شروع ہوجائے۔سینٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی خواجہ سرائوں کے حقوق کے تحفظ اور انکی فلاح و بہبود کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔بل کی جمعیت علماء اسلام (ف)اور جماعت اسلامی نے مخالفت کی۔ بل کے تحت مخنث افرادقومی شناختی کارڈ،ڈرایوئنگ لائسنس، پاسپورٹ اور رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ حاصل کر سکیں گے،خواجہ سرائوں کو اپنی جنس کا تعین کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، جو شخص مخنث افراد کو زبردستی گداگری کیلئے ملازمت پر رکھے گا اسے 6ماہ قید یا 50ہزار جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی،مخنث افرادکو وراثتی جائیداد میں اپنی جنس کے مطابق حصہ ملے گا، حکومت سرکاری اداروں بالخصوص ہسپتالوں اور جیلوں میں مخنث افراد کیلئے خصوصی اقدامات کریگی،خواجہ سرائوں کو ووٹ دینے اور عوامی عہد ے کا بھی حق حاصل ہوگا۔ آئی این پی کے مطابق شراب پی کا غل غپاڑہ کرنے والوں کیلئے سخت قانون بن گیا۔ سینٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی شرابی افراد کے عام روئیے کی حوصلہ شکنی کیلئے سزائوں میں اضافے کا بل منظور کر لیا۔ بل کے تحت شراب پی کر غل غپاڑہ کرنے والوں کو 24گھنٹے کی بجائے7دن قید اور جرمانہ30 سے بڑھا کر 1لاکھ روپے تک کر دیا گیا ہے۔ آن لائن کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں رکن اسمبلی شازیہ مری اور ڈپٹی سپیکر کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا‘ شازیہ مری نے کہا میرا نام شازیہ مری ہے ہم نے پانچ سال اکھٹے اس ایوان مین گزارے ہیں مجھے خوشی ہوگی کہ آپ مجھے یاد رکھیں جس پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا ہاں مجھے یاد ہے کہ آپ کا نام شازیہ مری ہے۔ رکن قومی اسمبلی سمن سلطانہ جعفری کو بولنے کا موقع نہیں مل رہا تھا وہ باربار ڈپٹی سپیکر سے بولنے کی اجازت مانگ رہی تھیں اور ساتھ ساتھ ڈپٹی سپیکر پر سخت جملے بھی بول رہی تھیں جس پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے ان کا مائیک کھولنے کا حکم دیا۔ مائیک پر بولنے کی اجازت ملی تو سمن سلطانہ جعفری نے کہا اسمبلی میں بولنا ہمارا حق ہے ہم کوئی بھیک نہیں مانگ رہے جس پر ڈپٹی سپیکر نے دوبارہ ان کا مائیک بند کروادیا جس پر ایوان میں شور شروع ہوگیا جس پر شازیہ مری نے کہا ڈپٹی سپیکر صاحب خواتین کو بولنے کی اجازت نہیں دینے جبکہ مردوں کو بولنے دیتے ہیں اس پر دپٹی سپیکر نے شازیہ مری کو کسی اور نام سے پکارا تو اس پر شازیہ مری نے کہا میرا نام شازیہ مری ہے۔ اس کے بعد رکن اسمبلی سمن سلطانہ جعفری کو بولنے کا موقع دیا گیا جس پر انہوں نے ڈپٹی سپیکر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کیپٹن صفدر نے غلط طریقے سے ممبران اسمبلی سے دستخط کروائے ہیں وہ قائداعظم یونیورسٹی میں فزکس ڈیپارٹمنٹ کا نام تبدیل کرنے کے حوالے سے قرارداد تھی میں اس کے خلاف تحریک استحقاق لانا چاہتی ہوں۔ نقطہ اعتراض پر شاہ جی گل آفریدی نے کہا میں فاٹا اصلاحات کا اپنے آپ کو قائد سمجھتا ہوں لیکن میٹنگ ہوتی ہے اور ہمیں اس میں بلایا نہیں گیا، مجھ پر عوام نے اعتماد کیا ہے،پہلی بار تاریخ میں کسی نے 60ہزار ووٹ حاصل کئے ہیں،آئندہ جب بھی فاٹا کے حوالے سے میٹنگ ہو ہمیں بلایا جائے،جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا آئندہ آپ کو میٹنگ میں بلایا جائے گا۔صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا میں وزیراعظم کا مشکور ہوں اپردیر اور لوئر دیر کا دیرینہ مسئلہ حل کیا ہے،اب ہمیں بجلی مل رہی ہے۔ مولانا جمالدین نے کہا کہ احسن اقبال پر ہونے والا حملہ صرف ان پر حملہ نہیں بلکہ یہ اس ایوان پر حملہ ہے، یہی صورتحال رہی تو کوئی بھی اپنے حلقے میں نہیں جاسکے گا۔ اگر حکومت نے فاٹا انضمام کی غلطی کی تو نئی تحریک اٹھے گی جس کو پھر کوئی سنبھال نہیں سکے گا۔رکن اسمبلی رشید گوڈیل نے کہا کراچی کے لوگ بہت تکلیف میں ہیں،رمضان کا مہینہ آرہا ہے،کراچی میں6 سے8گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے کراچی کوئی گاؤں یا دیہات نہیں۔ کراچی پاکستان کو سب سے زیادہ ریونیو دیتا ہے۔کراچی میں رہنے والے کوئی شودر نہیں وہ ملک کو کما کر دیتے اور اس کو کچھ بھی نہ ملے تو وہاں کے رہنے والے احتجاج تو کریں گے۔شازیہ مری نے کہا کہ کراچی میں بجلی کا بہت بڑا مسئلہ ہے حکومت کا کے الیکٹرک سے کوئی ایشو ہوگا لیکن اس سے عوام کو کوئی غرض نہیں، مسائل حکومت نے حل کرنے ہیں تاکہ کراچی کی عوام کو ریلیف مل سکے۔ علی رضا عابدی نے کہا راؤانوار کے گھر کو سب جیل کا درجہ دے دیا گیاہے،اس کو سہولیات دی جارہی ہیں جو سمجھ سے باہر ہیں، پارٹیاں متفقہ طور پر قرارداد لائیں۔ صبیحہ نظیر نے کہا جتنے ایم این اے لاجز میں بستے ہیں ان سے زیادہ ملازمین رہتے ہیں جو خواتین ممبران کیلئے بڑا مسئلہ ہے،لاجز میں صرف 10 گاڑیاں ہیں انہیں بڑھایا جائے۔طاہرہ اورنگزیب نے کہا انڈیا میں علی گڑھ یونیورسٹی سے قائد اعظم کی تصویر اتار دی گئی ہے،مودی سے کہا جائے وہ تصویر ہمیں دے دیں ہم اپنی پارلیمنٹ میں لگائیں گے۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق قومی اسمبلی نے سی ڈی اے میں ممبران کی تعیناتی کے بارے میں ترمیمی آرڈیننس کی میعاد میں مزید 120 روز کی توسیع دینے کی منظوری دیدی۔ تحریک انصاف کی رکن شیری مزاری نے منظوری کو چیلنج کیا اور رائے شماری کا مطالبہ کیا جس پر ڈپٹی سپیکر نے معیاد کی توسیع کے متعلق تحریک پر رائے شماری کرائی۔ 48 حکومتی ارکان نے تحریک کی حمایت میں کھڑے ہو کر رائے دی جبکہ تحریک انصاف‘ پی پی پی سمیت اپوزیشن کے ایوان میں موجود 34 ارکان نے کھڑے ہو کر اس کی مخالفت کی۔ کثرت رائے سے معیاد میں توسیع کی قرارداد کی منظوری دیدی گئی۔ ڈپٹی سپیکر نے تحریک کو منظور قرار دیدیا تاہم اپوزیشن ارکان نے اس پر اعتراض کیا کہ ’’نو‘‘ کہنے والے ارکان کی تعداد زیادہ ہے جس پر ڈپٹی سپیکر نے حق اور مخالفت میں رائے شماری کرائی۔ شیری مزاری نے کہا کہ آرڈیننس جنوری 2018 ء میں منظور ہوا تھا اب تک اسے بل کی شکل میں کیوں نہیں لایا گیا۔ شیخ آفتاب نے کہا کہ ہم سب ایک کشتی کے سوار ہیں۔ بل لے آئیں گے۔صباح نیوز کے مطابق یومی اسمبلی میں حکومت اپوزیشن کے مثالی تعاون کے نتیجے میں ریکارڈ قانون سازی کرتے ہوئے جو بلز اتفاق رائے سے منظور کئے گئے ان میں آٹھ پرائیویٹ ممبر بلز جبکہ دو حکومتی بلز شامل ہیں ۔ جبکہ چھ بلز قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیئے گئے ۔