صوبائی حکومت نے گرین لائن بس ٹھیکہ میں تاخیر کی، گورنر سندھ کا 4 منصوبوں کا اعلان
کراچی (وقائع نگار) گورنر سندھ محمد زبیر نے کراچی ترقیاتی پیکج کے تحت چار بڑے منصوبوں کا اعلان کر دیا ہے۔ ان منصوبوں میں 2.35 ارب روپے کی تخمینی لاگت سے تین فلائی اوورز سخی حسن، فائیو سٹار اور بورڈ آفس پر تعمیر کیے جائیں گے۔ 3.5 ارب روپے کی تخمینی لاگت سے منگھو پیر روڈ دو مراحل میں مکمل ہو گا اور 860 ملین روپے کی تخمینی لاگت سے نشتر روڈ تعمیر کیا جائے گا جبکہ 1.9 ارب روپے شہر میں فائر فائٹنگ کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا۔ اس ضمن میں فائر فائٹنگ آلات، فائٹر ٹینڈرز، مشینیں اور گاڑیوں سمیت دیگر ضروری سامان سے ادارہ کو مزید ترقی دی جائے گی۔ اعلان کردہ منصوبوں کا سنگ بنیاد اگلے ہفتہ رکھا دیا جائے گا جس میں میئر کراچی بھی موجود ہوں گے کیونکہ ان کی نشاندہی پر فائر فاٹنگ سمیت دیگر منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گورنر سندھ نے مزید کہا کہ اعلان کردہ منصوبوں کی متعلقہ اداروں سے منظوری کے بعد فنڈز بھی مختص کر دیے گئے ہیں۔ ان منصوبوں کے علاوہ جامعہ کراچی میں ہسپتال اور میڈیکل کالج کے قیام کی تمام اداروں سے منظوری کے بعد ایکنک سے منظوری باقی ہے اس پر 8.4 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ گورنر سندھ محمد زبیر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ گرین لائن بسوں کا ٹھیکہ صوبائی حکومت کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔ منصوبے کے پہلے فیز کا کام آئندہ ماہ کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔ سندھ حکومت کے ساتھ کچھ بسیں چلانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ فراہمی آب کے منصوبے کے فور کے سلسلے میں بھی کچھ رکاوٹیں تھیں۔ کے فور وفاق کی وجہ سے تاخیر کا شکار نہیں ہوا۔ وزیراعظم نے کراچی کے لیے 25 ارب کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔ فلائی اوورز اور سڑکوں پر جلد کام کا آغاز کر دیا جائے گا۔ منصوبے، سڑکیں، پل بنانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے۔ وفاقی حکومت نے کراچی کے لیے خصوصی فنڈز دیے۔ فائر ٹینڈرز، آلات بجلی وفاقی حکومت کی جانب سے محکمہ بلدیات کو دیے جائیں گے۔ وفاق کی جانب سے کراچی میں میڈیکل یونیورسٹی اور ہسپتال بنایا جائے گا۔ تھر کے کوئلہ سے بھی پیداوار دسمبر، جنوری تک شروع ہو جائے گی۔ تھر میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ سی پیک کا حصہ ہے۔ دو سیاسی جماعتوں کی لڑائی افسوسناک واقعہ ہے۔ تدبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ بارہ مئی ہماری تاریخ میں سنہرا دن نہیں ہے۔ ایسا لگا جیسے 12 مئی کا ٹریلر چلایا گیا۔ اتنے ہنگامے کے بعد دونوں جماعتیں پیچھے ہٹ گئیں۔ سب کی ذمہ داری ہے کہ ماحول کو خراب نہ ہونے دیں۔