ایک وقوعہ کی دو ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتیں: جسٹس کھوسہ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے ایک وقوعے پر دو ایف آئی آر کے اندراج کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ریماکس دیے کہ ایک وقوعے کی دو ایف آئی آر درج نہیں ہوسکتیں، زمینی حقائق تبدیل ہونے سے قانون تبدیل نہیں ہوسکتا۔ بدھ کے روز جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بنچ نے ا یک وقوعے پر دو ایف آئی آر کے اندراج کے معاملے کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران پولیس مقابلے میں مارے گئے محسن کی والدہ عدالت میں پیش ہوئی انہوں نے عدالت سے استدعا کی کے میرے بیٹے کے قتل کی ایف آئی آر کا اندارج کرکے قاتل گرفتار کیا جائے۔ والدہ مقتول محسن نے عدالت کو بتایا کہ میں شوق سے سپریم کورٹ نہیں آئی نا ہی مجھے اسلام آباد دیکھنے کا شوق ہے، میرا دسویں کلاس کا طالب بیٹا میری آنکھوں کے سامنے قتل کر دیا گیا ۔مقتول کی والدہ نے کہا کہ مجھے انصاف چاہیے میں دربدر کی ٹھوکریں کھا کر آئی ہوں مجھے کوئی انصاف نہیں دے رہا ، کوئی بھی میری بات نہیں سن رہا میں دربدر ہو گئی ہوں۔ مقتول محسن کی والدہ نے کہا کہ بے وارثوں کا اللہ وارث ہے ، مجھے اگر عدالت سے انصاف نا ملا تو اللہ کی عدالت مجھے انصاف دے گی ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا انہوں نے کہا کہ آپ چاہتی ہیں جرم ثابت ہونے سے قبل ملزم گرفتار کیے جائیں ۔مقتول کی والدہ نے کہا کہ میں 11 سال سے انصاف کے لیے دربدر ہو رہی ہوں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ گواہ آپ نے پیش کرنے ہیں جس پر مقتول کی والدہ نے کہا کہ میرا گواہ میرا ایک بھائی ہے ۔ ، جسٹس آصف سعید نے ریماکس دیے کہ پولیس کی ناقص تفتیش سے عدالتوں پر بوجھ پڑتا ہے،پولیس قانون کے مطابق تفتیش کرکے ملزم گرفتار کرے تو نتائج بہتر ہوں، ہمارے ہاں 15 منٹ میں آئینی ترمیم منظور ہوجاتی ہے۔ جسٹس آصف سعید کہ کہنا تھا کہ کے پی کے میں مقدمے کے اندراج میں پرانا طریقہ اپنایا جاتا ہے، خیبر پختونخوا میں آج بھی 50 فیصد ایف آئی آرز میں پرانا طریقہ کار اپنایا جاتا ہے، پولیس کو غلط معلومات دینا بھی جرم ہے،ایف آئی آر میں کہانیاں لکھ دی جاتی ہیں۔ اب تو یہ حال ہے ایف آئی آر کے اندراج سے قبل وکلاء سے مشورہ لیا جاتا ہے، کسی کو مقدمے میں مکمل پھنسانے کیلئے وکیل سے رائے لی جاتی ہے۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل سمیت ملک کے تمام صوبوں کے ایڈووکیٹ جرنلز نے ایک وقوعے میں دو ایف آئی آر کے اندراج کی مخالفت کر دی ، فاضل عدالت نے فریقین کو سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔