سزا ہوئی تو معافی مانگوں گا نہ رحم کی اپیل کی جائیگی : منی لانڈرنگ : چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں شواہد دیں یا مستعفی ہوں : نوازشریف
اسلام آباد (آئی این پی‘نوائے وقت رپورٹ ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیراعظم نواز شریف نے منی لانڈرنگ سے متعلق نیب کے نوٹس پر چیئرمین نیب سے کھلے عام معافی مانگنے اور مستعفی ہونے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ کئی بار نیب کی جانبداری اور متعصب رویے کی طرف اشارہ کرتا رہا ہوں، چیئرمین نیب کی جاری کردہ پریس ریلیز نے میری باتوں کی توثیق کردی، الزام کی نوعیت اتنی سنگین اور شرمناک ہے، اسے نظر اندز کرنا ملک کے سیاسی، جمہوری اور آئینی نظام کو خطرے میں ڈالنا ہے، اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ احتساب کے نام پر قائم ہونے والا ادارہ میرے خلاف جھوٹے اور من گھرٹ الزامات کا مورچہ بن چکا ہے،سب کومعلوم ہے میرے ریفرنس کا تعلق بھی اسی طرح کی بے سرو پا میڈیا رپورٹس سے ہے جسے پاناما پیپرز کا نام دیا گیا،سزا ہوئی تو رحم کی اپیل نہیں کروں گا، خلائی مخلوق نظر نہیں آتی، خلائی مخلوق 70 سال سے ہے، اب اس کا مقابلہ زمینی مخلوق سے ہونے والا ہے، زمینی مخلوق خلائی مخلوق کو شکست دے گی، دھرنوں میں کچھ ایسی طاقتیں تھیں جو خلائی مخلوق سے تعلق رکھتی ہیں۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی طرف سے منگل 9 مئی کو جاری ہونے والی پریس ریلیز کے حوالے سے کچھ معروضات آپ کے ذریعے قوم کے سامنے پیش کروں۔ انہوں نے کہاکہ آپ کو معلوم ہے کہ میں کئی بار نیب کی جانبداری ‘ اس کے غیر منصفانہ اور بڑی حد تک معتصب اور عناد پر مبنی روئیے کی طرف اشارہ کرتا رہا ہوں ۔ چیئرمین نیب کی طرف سے جاری ہونے والے اس پریس ریلیز نے میری باتوں کی توثیق کر دی ہے۔ اس سے ثابت ہو گیا کس طرح ایک ادارے کے سربراہ نے اپنی قانونی ذمہ داریوں کو پس پشت ڈال کر میری کردار کشی اور میڈیا ٹرائل کو اپنا مشن بنا لیا ہے۔ پہلے تقریباً 2 سال قبل ورلڈبنک کی ایک رپورٹ کو مسخ کر کے اس کو جواز بنایا گیا۔ دباﺅ پڑا تو چار ماہ پہلے ایک اردو اخبار میں چھپنے والے غیر معروف کالم کو اتنی سنگین الزام تراشی کا جواز بنا لیا گیا۔ 8 مئی کے پریس ریلیز کے بعد نیب کی طرف سے آنے والی وضاحتیں”عذر گناہ بدتراز گناہ“ ہی کہی جا سکتی ہیں۔چیئرمین نیب اس ساکھ سے محروم ہو چکے ہیں جو کبھی احتسابی ادارے کیلئے ضروری ہوتی تھی۔ کیا انہوں نے کسی سے ثبوت مانگا؟ الزام یہ ہے کہ نواز شریف نے ( جو تین بار اس ملک کا وزیر اعظم رہ چکا ہے) نے تقریباً 5 ارب ڈالر کی بھاری رقم ملک سے باہر بھیجی۔ یہ رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھیجی گئی۔ اس رقم کے ذریعے پاکستان کے ذر مبادلہ کے ذخائر کو نقصان پہنچایا گیا۔ اس رقم کے ذریعے بھارت کے ذر مبادلہ کے ذخائر کو طاقت ور بنایا گیا۔ کسی بھی محب وطن پاکستانی پر اس طرح کے بے بنیاد ‘ گھٹیا اور مضحکہ خیز الزامات ناقابل برداشت ہیں۔ کسی طرح کی ابتدائی تحقیق و تفتیش کے بغیر ایک گم نام سے اخباری کالم کو بنیاد بنا کر چیئرمین کے نام کے ساتھ پریس ریلیز جاری ہونا کردار کشیءاور میڈیا ٹرائل کی انتہائی مکروہ مثال ہے۔ انہوں نے کہا چیئرمین نیب پر لازم ہے 24 گھنٹے میں شواہد سامنے لائیں اور قوم سے معافی مانگیں۔ شواہد نہ لا سکیں تو مستعفی ہو کر گھر چلے جائیںسپریم کورٹ آف پاکستان سے اس پر کمیشن بنانے کی درخواست کی تو اسے ایک غیر ضروری مشق قرار دیدیا گیا۔ میرے سیاسی مخالفین جب پٹیشن لے کر گئے تو اسی سپریم کورٹ نے اےسے(Frivolous) یعنی فضول‘ لغو اور بے معنی قرار دے کر واپس کر دیا۔ پھر نہ معلوم کیا ہوا کہ یہ فضول ‘ لغو اور ناکارہ پٹیشن مقدس ہو گئی۔ آپ کو یاد ہو گا کہ پانامہ پیپر زمیں سرے سے میرا نام بھی نہیں تھا۔ پانامہ پیپرز کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی ہیروں پر مشتمل ہونے کے باوجود میرے خلاف ایک پائی کی کرپشن ‘ بدعنوانی، کک بیکس تلاش نہیں کر پائی۔ مجھے وزارت عظمیٰ سے فارغ کرنا طے پا چکا تھا لہٰذا کوئی بہانہ نہ ملا تو اقامہ کو بنیاد بنا کر اپنی خواہش پوری کر لی گئی۔ درجنوں گواہ پیش ہوئے ایک نے تصدیق کی کہ میرا کسی لین دین سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔ اس کے باوجود اس بوگس مقدمہ میں 70 کے لگ بھگ پیشیاں بھگت چکا ہوں جو کہ پاکستان کی تاریخ کا ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز کے بعد ورلڈ بنک کی رپورٹ کو مسخ کر کے پیش کرنا بھی اس متعصب سوچ کی علامت ہے ۔ یہ اسی ڈرامے کی دوسری قسط ہے ۔ کیا نیب نہیں جانتا کہ دو سال پہلے بھی سٹیٹ بنک نے اس کی واضح تردید کر دی تھی۔ کیا نیب کو نہیں معلوم کہ دو سال پہلے بھی ورلڈ بنک نے دو ٹوک وضاحت کر دی تھی۔ پارٹی کے صف اول کے تمام رہنماﺅں کو مقدمات میں الجھایا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد مقبول سیاسی قوتوں کو رسوا کرنا ‘ جمہوریت کو کمزور کرنا اور خاص طور پر ہمیں نشانہ بنانا ہے۔ یہ سب کچھ انتخابات سے پہلے شرمناک‘ پری پول دھاندلی ہے۔ میں دو ٹوک الفاظ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ یہ سب کچھ آئین و قانون کے خلاف ہے۔ اور ہم ساکھ سے محروم ہو جانے والے کسی متعصب ادارے کا لقمہ بننے کیلئے تیار نہیں۔ میں جناب وزیر اعظم کا ممنون ہوں کہ انہوں نے یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا ہے۔ میں توقع رکھتا ہوں کہ سیاسی جماعتیں ‘ تقسیم کی لکیروں سے ہٹ کر اس مسئلے کا جائزہ لیں گی اور حقیقی طور پر پارلیمنٹ کی بالادستی کی تاریخ رقم کریں گے۔ میں میڈیا کے بڑے حصے کا بھی شکر گزار ہوںجس نے نیب پریس ریلیز کے چند گھنٹوں بلکہ چند منٹوں کے اندر اندر اس کا پوسٹ مارٹم کر کے اصل حقائق عوام کے سامنے پیش کر دئیے۔ پریس کانفرنس کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے نوازشریف نے کہا جن لوگوں کو پی ٹی آئی میں شامل کرایا گیا وہ خود سے شامل ہونے والے نہیں تھے۔ انہیں کہا گیا پی ٹی آئی میں شامل ہو ورنہ نیب کے مقدمات تیار ہیں، لوگ ادھر ہانکے جارہے ہیں جو جارہے ہیں وہ اکیلے ہی جارہے ہیں۔ سب لوگ(ن)لیگ کے ساتھ ہیں یہ اکیلے پارٹیاں تبدیل کررہے ہیں، نتائج تو ہم دکھائیں گے، اس لیے دوسرے کیمپ میں پریشانی کا عالم ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا ذہن میں خیال تک نہیں آیا کہ اگر سزا ہوتی ہے تو رحم کی اپیل کروں، آج بھی اگر سزا ہوتی ہے تو معافی مانگنے یا رحم کی اپیل کے لیے نہیں جا ﺅ ں گا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو بھی الیکشن کی تاخیر کا سوچ رہا ہے اس سے بڑی کوئی سازشی سوچ نہیں ہوسکتی، کیا یہ احتساب سے بچ جائیں گے؟ یہ سمجھتے ہیں کبھی کوئی کیس نہیں کھلے گا، یہ جو کچھ کررہے ہیں انہیں اسے بھگتنا پڑے گا۔خلائی مخلوق سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ خلائی مخلوق نظر نہیں آتی۔ خلائی مخلوق 70 سال سے ہے، اب اس کا مقابلہ زمینی مخلوق سے ہونے والا ہے۔ زمینی مخلوق خلائی مخلوق کو شکست دے گی۔ دھرنوں میں کچھ ایسی طاقتیں تھیں جو خلائی مخلوق سے تعلق رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا ہم اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں بھرپور اقدامات کریں گے۔ شاہد خاقان عباسی محنت سے کام کر رہے ہیں۔ بدھ کے روز جو لوگ تحریک انصاف میں شامل ہوئے ان میں دو تین کے علاوہ کسی کو نہیں جانتا۔ یہ لوگ پارٹی چھوڑ نہیں رہے چھڑوائی جا رہی ہے۔ میرے خلاف کیس تب تک چلانا چاہتے ہیں جب تک میرے خلاف کوئی چیز گھڑ نہ لیں۔ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کا گٹھ جوڑ تو سامنے ہے۔ قبل ازیں احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کے دوران نواز شریف نے کہا آمر کا بنایا ہوا قانون ختم ہونا چاہیے تھا، پرویز مشرف نے اپنے عزائم کی تکمیل کے لیے نیب کا قانون بنایا تاہم اب فیصلے کا وقت ہے کہ ملک میں جمہوری حکومتوں کے قانون چلیں گے یا آمروں کے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیب بہت سے معاملات میں اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے اگر نیب کی طرف سے کوئی چیز سامنے آنی ہوتی تو پہلے 10 روز میں آجاتی، جب تک نیب کو ثبوت نہ مل جائے یہ ٹرائل آگے بڑھتا رہے گا۔
نواز شریف