• news

ایک اور بھٹو کیس تشکیل دیا جا رہا ہے‘ سیاستدانوں‘ ججوں‘ جرنیلوں کی گول میز کانفرنس بلائی جائے : اچکزئی

اسلام آباد(خصوصی نمائندہ) پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے جنرل باجوہ سے درخواست ہے کہ وہ اپنے بندوںکو روکیں سیاستدانوںکے ہاتھ نہ مروڑیں اور دو نمبر لوگوںکو آگے نہ لائیں۔ پاکستان کے حالات خراب ہیں اس کے حل کیلئے مل بیٹھ کر سوچیں اور ایک گرینڈ گول میز کانفرنس بلائیں جس میں سیاستدان ¾ جج جرنیل سب شامل ہوں ملک میں ایک آئین موجود اسکی پاسدار ی کیجائے ۔ پاکستان کا ہر فرد سب اس بات پر متفق ہیں ملک انتہائی خطرناک حالات سے گزر رہا ہے یہ سب جانتے ہوئے بھی ملک میں ایک دوسرے کے خلاف نفرتیں اور قدورتیں بڑھ رہی ہیں ان رویوں سے کیا ہم اپنے ملک کو بچا سکتے ہیں۔ آخری اجلاس ہے سب کو بولنے کا موقع دیں ہم کسی سے لڑمے جھگڑنے والے لوگ نہیں یہ ملک ہمارا ہے بڑی کوششوں کے بعد ایک آئین ہم نے بنایا ہے سیاستدان ، سینیٹر سب آئین کے مطابق حلف اتھاتے ہیں جرنیل سے لے کر سپاہی تک یہ حلف اٹھاتے ہیں کہ ہم کسی قسم کی سیاست میں حصہ نہیں لیں گے کیا اس حلف کی پاسداری کی جا رہی ہے اگر ہم اس پر خاموش ہیں تو ہم گناہ کے مرتکب ہوں گے۔قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نے سیاستدانوں،ججوں اور جرنیلوں کے مابین گرینڈ گول میز کانفرنس کا مطالبہ کرتے ہوئے کہ ہے کہ آرمی چیف سے درخواست ہے کہ اپنے ماتحتوں سے کہیں کہ پاکستان کی سیاست میں مداخلت نہ کریں، سیاستدانوں کے ہاتھ نہ مروڑیں،ان حالات میں ملک کو کچھ ہوا تو آپ اس کے ذمہ دار ہوں گے، عدل کا مطلب صرف یہ نہیں کہ نواز شریف کو آگے کرو، نواز شریف کو آپ نے تاحیات نااہل کر دیا، اب اس کو جیل بھیج رہے ہیں، ایک اور بھٹو کیس تشکیل دیا جا رہا ہے،اگر ایسا ہوا توپنجاب سے جو رد عمل آئے گا وہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، افغانستان ہمارا دوست ہمسایہ سٹریٹجک پارٹنر اور ایک بڑی منڈی ہے،ملک کو آئین کے مطابق چلانے کے لئے تمام فریقین کو دیانتداری کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، فاٹا میں اصلاحات کے عمل میں وہاں کے مقامی قبائلیوں کی رائے لی جائے، گرینڈ گول میز کانفرنس وقت کی ضرورت ہے جس میں سیاستدان، جرنیل اور جج مل کر ملک کو مشکلا ت سے نکالیں، الیکشن میں مداخلت نہ کی جائے، الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ملک بہت بڑے بحران کا شکار ہو جائے گا،دفاعی بجٹ کو کم کر کے تعلیم اور صحت کا بجٹ بڑھا جائے۔انہوں نے کہا پاکستان میں رہنے والا ہر شخص جانتا ہے پاکستان انتہائی خطرناک حالات سے گزر رہا ہے، یہ سب جانتے ہوئے بھی ہمارے ملک میں جو نفرتیںبڑھ رہی ہیں یہ پاکستان میں پہلے کبھی نہیں ہوا، ایک دوسرے کے خلاف نفرتیں اور کدورتیں بڑھ رہی ہیں۔میں کسی کی دل آزاری نہیں کرنا چاہتا، اور ہم سب نے آئین کے تحت اس ملک کو چلانا ہے،یہ ملک جتنا جرنل یا جج کا ہے اتنا ہی میرا ہے، یہ ملک ہمارا ہے، پاکستان رضاکارانہ فیڈریشن ہے، بڑی مشکلات کے بعد ہم نے آئین بنا یا، آئین کی تین قسم کے لوگ سیاستدان، جرنیل اور جج حلف اٹھاتے ہیں، جرنیل اپنے حلف میں کہتا ہے کہ میں کسی سیاسی معاملے میں دخل اندازی نہیں کروں گا۔انہوں نے کہا ماضی میں ہم نے کچھ ریوڑیاں بیچیں، امریکہ نے شمارلی کوریا کو دھمکیاں اسی قسم کی روڑیاں بیچنے پردیں، شام میں داعش قسم کی قوتیں شکست کھا رہی ہیں اب وہ قوتیں افغانستان اور پاکستان میں آئیں گی، جن کو ہم نے روکنا ہے۔ ہم عدل کے مخالف نہیں مگر عدل کا مطلب صرف یہ نہیں کہ نواز شریف کو آگے کرو۔ خدا کےلئے اب پارٹیا ں بنانا اور پھر انہیں ختم کرنا چھوڑ دیں۔انہوں نے کہا کراچی بلوچستان اور فاٹا کی صورتحال نازک ہے، اس معاملے پر گول میز کانفرنس بلائی جائے۔ اس کا حل یہ ہے ہم سب آئین پر متفق ہوں، ہمیں جرات سے بعض فیصلے کرنے ہوں گے اور عدل کا ایک موثر نظام قائم کرنا ہوگا۔ملک میں اس وقت تمام اداروں کے درمیان گرینڈ جرگہ ناگزیر ہے، فاٹا میں سینکڑوں نہیں ہزاروں لوگ مارے گئے، آپ نے تمام وہ کام کئے جونہیں کرنے چاہیے تھے، اس طرح کے مظالم کے بعد منظور پشتین جیسے لوگ نہیں نکلیں گے تو اور کیا ہو گا، پختون موومنٹ کو غلط انداز میں ہینڈل نہ کریں ور نہ خطرناک نتائج نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہو چکی، امریکہ اسرائیل ایک ہو گئے ہیں اور سعودی عرب بھی اس کا ساتھ دے رہا ہے، ان حالات میں ہم سعودی عرب کا ساتھ دیں گے یا ایران کا بنیادوں پر چارج کیا۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا بے نظیر بھٹو شہید کے قاتلوں کو کس کے کہنے پر چھوڑا گیا ،بے نظیر بھٹو شہید کے نامزد قاتلوں کی رہائی کا واقعہ افسوسناک ہے۔‘ پاکستان کے لئے لڑنے والی بہادر خاتون کو آج انصاف نہیں مل رہا‘پارلیمنٹ کو اس کی مذمت کرنی چاہیے، پاکستان کے سیاستدان غیر محفوظ ہیں، ہم کہاں جائیں،، اکیلے اکیلے مرتے جائیں گے،قوم ماتم کرے کہ بے حسی اس حد تک بڑھ گئی ہے ایک لیڈر کے قاتلوں کو چھوڑا گیا، جبکہ اسپیکر ایاز صا دق نے کہا ہے کہ اس حادثے کو دس سال سے زائد ہو گئے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر یہ سماعت ہو سکتی ہے اس بارے میں عدلیہ کو خط لکھا جا سکتا ہے ۔نکتہ اعتراض پر بات کر تے ہوئے خورشید شاہ نے کہا سندھ میں پانی نہیں ، جانوروں کے پینے کےلئے بھی نہیں ہے،سندھ میں قحط ہے، کوٹری بیراج میں پانچ ہزار کیوسک پانی ہے، بہت بڑا ظلم ہورہا ہے، لوگ سڑکوں پر نکلیں گے، حکومت کو ایمرجنسی لگانی چاہیے، کم سے کم جانور تو پانی پیئیں ،ہو سکتا ہے مجھے بھی احتجاج کےلئے جانا پڑے، حکومت نے پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دی، آپ نے اپنا کام خود تباہ کیا ہے۔،وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا یہ بہت بڑا سانحہ تھا، وہ صرف پیپلز پارٹی کی لیڈر نہیں تھی۔ پانی کا سنگین مسئلہ ہے، وزیراعظم کی سطح پر اس مسئلے کو اٹھایا گیا ہے، چڑیاں چگ گئیں کھیت کی آواز چار مہینے پہلے بھی سنائی دی تھی، اقتدار تو آنی چانی چیز ہے، جمہوری عمل چلتا رہنا چاہیے۔ وزیر قانون محمود بشیر ورک نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے قتل کا معاملہ ابھی تک زیر التواءہے ،ملزمان کو رہا کیا جا رہا ہے، ضمانتیں کی جا رہی ہیں۔ لیگل پریکٹیشنرز بار کونسلز (ترمیمی) بل 2018ءقومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ شیریں مزاری نے کہا کہ بجٹ کے دوران بل کہاں سے لایا گیا ہے جس پر سپیکر نے کہا کہ صرف بل متعارف کرانا ہے۔ قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2018-19ءکے بجٹ پر بحث جمعرات کو بھی جاری رہی جبکہ (آج) جمعہ کو وزیر خزانہ مفتاع اسماعیل بجٹ پر بحث سمیٹیں گے۔ بجٹ پربحث میں اپوزیشن ارکان نے بجٹ کو غریب دشمن قرار دیتے ہوئے کہا بجٹ میں کچھ لوگوں کو لولی پاپ اور کچھ کو دلاسے دیئے گئے، مگر غریبوں کو چورن تک نہیں دیا گیا،پاکستان کی تاریخ کا پہلا بجٹ ہے جس میں 6کروڑمزدوروں کیلئے کم از کم تنخواہ کا تعین نہیں کیا گیا،حکومت نے اپنی کچن کیبنٹ سے فیصلے کراتی رہی ہے ۔چھوٹے صوبوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے ۔ موجودہ حکومت کے پہلے 5سال ڈار اکنامکس کا سامنا کیا اب مفتاح کی مفت اکنامکس کا سامنا ہے، مفتاح اسماعیل خلائی مخلوق ہیں،اس وقت حکومت میں کچن کیبنٹ ہے، جو بڑا درباری ہوتا ہے اسے اتنی ہی بڑی وزارت دی جاتی ہے، بجٹ میں پلاننگ و اقتصادی منصوبوں میں دس کروڑ خواتین کو نظرانداز کیا گیا اور ان کا ذکر تک نہیں ،سارا بجٹ امیروں کا بجٹ ہے، غریبوں کےلئے کچھ نہیں رکھا گیا، بجٹ میںچھوٹے صوبوں کو نظر اندازکیا گیا۔آئی این پی کے مطابق محمود خان اچکزئی نے کہا سب معافی مانگ کر دوبارہ حلف لیں، معاملات بہتر ہو جائیں گے ۔ آپ نواز شریف کو جیل بھجوا نا چاہتے ہیں ، انکی بیٹی جدو جہد کرے گی۔ این این آئی کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا حکومت سے بار بار کہا آئیں بیٹھیں اور مسائل پر بات کریں لیکن حکومت نے پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دی۔ حکومت کو اب پارلیمنٹ یاد آ رہی ہے جب چڑیاں چگ گئیں کھیت، اندھے گھوڑے نے انہیں کھائی میں گرا دیا ہے۔ شیخ آفتاب احمد نے بتایا بے نظیر کا قتل ایک عظیم سانحہ تھا وہ یقینا ایک بڑی لیڈر تھیں۔ ان کے قاتلوں کو چھوڑ دینے کے معاملے پر وزیر قانون سے بات کروں گا اور دیکھوں گا کہ اس معاملے میں وفاقی حکومت کیا کر سکتی ہے۔ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا کہ 12اکتوبر1999ءکے مارشل لاءکو جائز قرار دینے والوں اور پرویز مشرف کو عدالتی کٹہرے میں لایا جائے پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججوں کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں ۔
اسلام آباد(قاضی بلال)قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر کم سیاست پر زیادہ بحث کی گئی ۔ محمود خان اچکزئی کی تقریر کے وقت ایوان میں سناٹا رہا ۔ انہوں نے ایک بار پھر فوج کی سیاست میں مداخلت پر کھل کر تنقید کی اور جنرل باجوہ کا نام لیکر ان سے درخواست کی کہ وہ فاٹا میں مظالم بند کرائیں اور اپنے بندوںکو روکیں وہ سیاستدانوں کے ہاتھ نہ مروڑیں۔ جتنا ملک جرنیل اور ججوں کا اتنا یہ ہمارا بھی ملک ہے۔ گرینڈ گول میز کانفرنس بلائی جائے جس میں ججز، جرنیل اور سیاستدان مل بیٹھ کر مستقبل کا فیصلہ کریں۔ سندھ سے تعلق رکھنے والے پی پی کے ارکان پارلیمنٹ نے بجٹ پر کم اور سندھ میں پانی کی کمی پر احتجاج جاری رکھا۔ نواب یوسف تالپورنے کہا کہ سندھ میں جانور پانی نہ ہونے کی وجہ سے مر رہے ہیں ۔ عمرکوٹ میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم کی جانب سے نیب چیئرمین کے خلاف پارلیمانی کمیٹی بنانے سے متعلق اپوزیشن نے کوئی جواب نہ دیا یہی وجہ ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی نے بھی اس حوالے سے اجلاس میں کوئی ذکر نہ کیا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے چیئرمین نیب اپنا کام کرتے رہیںگے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے بھی پانی کی کمی پر شدید احتجاج کیا۔

ای پیپر-دی نیشن