• news

پارلیمنٹ لاجز میں چرس کے استعمال، غیرمتعلقہ افراد کی رہائش کا انکشاف

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ایوان بالا کی ہاو¿س کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز کے حوالے سے امور زیر غور آئے جبکہ سینٹ ارکان کی جانب سے پارلیمنٹ لاجز میں چرس کے استعمال کا انکشاف کیا گیا۔ تحریک انصاف کی سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں ڈرائیورز چرس کا استعمال کرتے ہیں جبکہ کبھی کبھی پولیس والے بھی چرس پیتے پائے گئے ہیں۔ سینٹ کمیٹی نے پارلیمنٹ لاجز میں چرس کے استعمال کو روکنے کی سفارش کی۔ اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز کی سکیورٹی اور نئی لاجز کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ سینٹ اجلاس کی کارروائی کے دوران حکام کی جانب سے پارلیمنٹ لاجز میں غیر متعلقہ افراد کے قابض ہونے کا انکشاف کیا گیا۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مراد سعید، سینیٹر کو الاٹ کیے گئے لاج میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں، مراد سعید کے ساتھ ساتھ ان کے ڈرائیور بھی لاج میں رہائش پذیر ہیں، جس کے بعد کمیٹی نے مراد سعید کو لاج خالی کرانے کی ہدایت کر دی۔ اس حوالے سے کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مراد سعید کو بتایا جائے کہ یہ لاج رکن قومی اسمبلی کے لیے نہیں بلکہ سینیٹرز کے لیے ہے۔ اس حوالے سے پولیس حکام نے یقین دہانی کرائی کہ سی ڈی اے جس شخص کو منع کرے گی اسے لاجز کے اندر نہیں آنے دیں گے، اس ضمن میں کمیٹی کی جانب سے تمام ارکان پارلیمنٹ کے مہمانوں کو انٹری کے بغیر لاجز میں لے جانے کی مخالفت کی گئی۔ اجلاس کے دوران پولیس حکام ارکان پارلیمنٹ کے رویوں سے نالاں دکھائی دیئے۔ پولیس حکام کا کہنا تھا کہ انہیں ارکان پارلیمنٹ کی گاڑی روک کر چیکنگ کرنے کے دوران مشکلات درپیش ہیں، اور ارکان پارلیمنٹ اپنی گاڑی کا شیشہ نیچے کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے۔ حفاظتی اقدامات کے پیش نظر جب رکن قومی اسمبلی شاہ جہاں منگریو سے تفصیلات پوچھی گئیں تو انہوں نے ہنگامہ کھڑا کردیا، شاہ جہاں منگریو نے گیٹ پر موجود خاتون پولیس اہلکار سے نہ صرف بدتمیزی کی بلکہ مذکورہ خاتون اہلکار کی پٹائی بھی کی۔ ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے صفائی کے ناقص انتظامات پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا۔ لاجز میں چوہوں کی موجودگی کی شکایت سامنے آئی جس بارے میں ارکان کمیٹی کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے اہلکار پارلیمنٹ لاجز سے چوہوں کا خاتمہ کرنے میں ناکام ہوگئے اس لیے لگتا ہے کہ چوہوں کو پکڑنے کے لئے اب پولیس کو بلانا پڑے گا۔ ڈپٹی چیئرمین کی جانب سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ چوہوں کو پکڑنے کے لیے پولیس کو نہیں خصوصی سکواڈ بلانا پڑے گا تاہم ڈپٹی چیئرمین نے سی ڈی اے حکام کو خبردار کیا کہ اگر سی ڈی اے نے کارکردگی بہتر نہ بنائی تو انہیں لاجز اور پارلیمنٹ سے نکال دیا جائے گا۔
سینٹ کمیٹی

ای پیپر-دی نیشن