• news

سندھ بجٹ پیش ، تنخواہوں، پنشن میں 10 ،درآمدی گاڑیوں کے ٹیکس میں 100 فیصد اضافہ

کراچی (وقائع نگار+ سٹاف رپورٹر ) سندھ کا مالی سال 2018-19کیلئے 11 کھرب 44 ارب 44 کروڑ8 8 لاکھ روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔ بجٹ خسارہ 20ارب 45 کروڑ 75لاکھ روپے ہوگا۔ صوبائی بجٹ میں کوئی نئی ترقیاتی سکیم نہیں رکھی گئی۔ نئی ترقیاتی سکیموں کا فیصلہ آئندہ منتخب حکومت کرے گی۔ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس لگایا گیا ہے اور نہ ہی موجودہ ٹیکسوں میں کوئی ردوبدل کیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 10 فیصد اضافہ جبکہ سندھ کی یونین کونسلز کا ماہانہ بجٹ دو لاکھ سے بڑھا کر پانچ لاکھ کر دیا گیا۔ صوبے میں امن وامان کے لیے 95 ارب روپے سے زیادہ کا بجٹ رکھا گیا ہے۔ بجٹ میں صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 252 ارب روپے، اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔وفاقی حکومت کی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 15 ارب، غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 46 ارب 89 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔آئندہ مالی سال کے لیے صوبے کے غیر ترقیاتی اخراجات 7 کھرب 73 ارب روپے سے زیادہ ہوں گے ۔بجٹ میں سرمایہ جاتی اخراجات کا تخمینہ 27 کروڑ 30 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔تعلیم کے شعبہ کے لیے 230 ارب روپے ،سندھ بھر میں لڑکیوں کو وظائف دینے کے لیے 1.2 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔صوبے بھر میں میٹرک اور انٹر میں اے ون گریڈ حاصل کرنے والے طالب علموں کے لیے 102 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔آئندہ سال سندھ پولیس میں کل 17 ہزار نئی بھرتیاں کی جائیں گی ۔سی پیک سکیورٹی کے لیے 2782 افراد کو نوکریاں فراہم کی جائیں گی۔ جمعرات کو سندھ اسمبلی میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا گذشتہ سالوں کی نسبت موجودہ مالی سال بیشتر حوالوں سے مختلف ہے ۔ ہم نے وسیع ترقی کے ایجنڈے کو کامیابی سے مکمل کیا ہے۔ ہم نئے چیلنجز اور مقابلے کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہو رہے ہیں ۔دہشتگردی نے ہمارے وسائل و توانائیوں کو تباہ کر دیا تھا لیکن اب اسکا خاتمہ ہو چکا ہے۔سندھ میں طویل عرصہ سے چھائی ہوئی خوف و دہشت کی فضا اب ختم ہو چکی ہے۔ خصوصا کراچی کی زندگی خوشحالی کی جانب آچکی ہے ایک بارپھر روشنیوں کا شہر بن چکا ہے۔ پی ایس ایل کا انعقاد کراچی میں ہونا اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے، سر آغا خان و سید نا برہان الدین کی کراچی دورے بھی واضح ثبوت ہیں ۔ شہر کراچی کا کاروبار اور سماجی زندگی اپنے روایتی بہتری کی جانب گامزن ہے ۔اچھی تعلیم و صحت کے موا قع اور رو ز گا ر کے شفا ف موا قع مہیا کرنا سیاسی حکومت کیلئے خواب اور وعدہ تکمیل ہے۔یہ خوا ب سیا سی استحکا م اور مستحکم معا شی نمو کے ذر یعے ہی ممکن ہے ۔انہوںنے کہا کہ اس سال ہم نے پورے مالی سال 2018-19کے لئے بجٹ تجاویز تیار کی ہیں۔ درخواست کرتا ہوں یکم جولائی سے 30 ستمبر 2018تک صرف تین ماہ کے اخراجات کی اجازت دی جائے۔آئین کے مطابق ہمیں آئندہ پورے مالی سال کیلئے بجٹ منظور کرنے کا اختیار حاصل ہے مگر پارٹی کے اصولوں کے پیش نظر سمجھتا ہوں کہ آئندہ آنے والی حکومت کا حق ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ بجٹ 2018-19ٹیکس فری ، فلاح و بہبود پر مشتمل بجٹ ہے۔ زیادہ ترجیح ٹیکس دہندہ پر مزید بوجھ ڈالے بغیر موجودہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے پر دی ہے۔اس بجٹ میں فنانس بل برائے 2018-19متعارف نہیں کرایا جائے گا۔ انہوںنے کہا کہ ہماری آمدنی کا تقریبا75فیصد وفاقی منتقلیوں ، وفاقی قابل تقسیم پول میں سے حصہ ، براہ راست منتقلیاں اور آکٹرائے ضلع ٹیکس کی معطلی کے نتیجہ میں نقصان کو پورا کرنے کی مد میں گرانٹ پر انحصار ہے ، جو کہ این ایف سی فارمولا کے تحت صوبوں میں تقسیم کئے جاتے ہیں ، نویں این ایف سی ایوارڈ پر فیصلہ کافی عرصہ سے تعطل کا شکار ہے۔این ایف سی ایوارڈ نہ ملنے سے سندھ کو بڑے معاشی خسارے کا سامنا ہے ۔ہم نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ سندھ سے ریوینیو وصولی دیگر صوبوں کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہے۔خدمات پر سیلز ٹیکس کی مد میں صوبوں کو صرف ایک ٹیکس وصولی کا اختیار ہے لیکن باوجود اسکے ایک دہائی سے وفاقی حکومت یہ دلیل دیتی ہے کہ صوبوں کے پاس ٹیکس وصولی کی صلاحیت نہیں ہے۔انہوںنے کہا کہ بااختیار وفاق کے پاس مالی سال2010-11میں وصولی 16ارب روپے تھی ، اختیار صوبوں کو منتقل ہوا تویہ وصولی 78.66 ارب روپے رہی۔ثابت ہوتا ہے کہ صوبوں کے پاس اختیار کی منتقلی سے وصولی میں خاطر خواہ اضافہ ویکھنے میں آیا ہے۔وفاقی حکومت سے یہ مطالبہ کرتا ہوں وہ اشیا پر سیلز ٹیکس کی وصولی کا اختیار بھی صوبوں کو منتقل کرے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا سمجھتا ہوں بجٹ آئندہ آنے والی حکومت کا حق ہے، وفاق نے پیسے نہ دیئے تو تمام ترقیاتی سکیمیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ مراد علی شاہ نے ایوان میں اپنی بجٹ تقریر میں کہا آئین کے مطابق ہمیں پورے مالی سال کا بجٹ منظور کرنے کا اختیار ہے، سمجھتا ہوں بجٹ آئندہ آنے والی حکومت کا حق ہے اگلی حکومت چاہے تو نو ماہ کیلئے اگلی سکیمز کیلئے کام کرے۔ ہم نے وسیع ترقی کے ایجنڈے کو کامیابی سے مکمل کیا۔ ہم نئے چیلنجز اور مقابلے کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہو رہے ہیں۔ دہشت گردی نے ہمارے وسائل و توانائیوں کو تباہ کر دیا تھا لیکن اب اس کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ وفاقی حکومت نواں این ایف سی ایوارڈ نہ لا سکی۔ نئی سکیموں کیلئے 50 ارب روپے رکھے جائیں گے 202 ارب روپے جاری ترقیاتی سکیموں کیلئے رکھے ہیں۔ وفاقی حکومت سے 200 ارب روپے آنے باقی ہے اس سال 714 ترقیاتی سکیمیں مکمل کریں گے پہلی بار سندھ حکومت نے 200 ارب روپے ترقیاتی منصوبں پر خرچ کئے نئے ترقیاتی منصوبے اگلی حکومت پر چھوڑ دیئے فارنزک لیب، ڈی این اے لیب قائم کی جا رہی ہیں این ٹی ایس کے ذریعے 10 ہزار پولیس اہلکاروں کی بھرتیاں کی گئی ہیں۔ سندھ میں 14 نئی یونیورسٹیاں بنائی گئی ہیں، کسی اور صوبے میں یونیورسٹیاں نہیں بنائی گئیں اپوزیشن نے ایوان میں شور شرابا مچایا۔ اپوزیشن نے یونیورسٹیوں کے نام بتانے کا مطالبہ کیا۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق سندھ حکومت نے گاڑی کے شوقین افراد پر بم گرانے کا فیصلہ کرلیا۔ امپورٹڈ گاڑیوں کے ٹیکس میں 100فیصد اضافہ کرنے کی تجویز پیش کر دی گئی۔ 150سی سی موٹر سائیکل رکھنے والوں پر3گنا زیادہ ٹیکس لگے گا۔سندھ حکومت کی بجٹ تجاویز کے مطابق، امپورٹڈ گاڑیوں کی فیس 1لاکھ سے بڑھا کر 2لاکھ روپے کی جائیگی۔ سپورٹس بائیک پرفیس 1500 سے بڑھا کر 5 ہزارکرنے کی تجویز ہے۔سی این جی پٹرول پمپ سٹیشن کی فیس 2500 سے بڑھا کر 5 ہزارکردی گئی۔نئی تجاویز کے مطابق ہزار، 13سو، 25سوسی سی کی گاڑیوں پر 25 فیصد اضافی رجسٹریشن فیس وصولی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ موٹر سائیکل ٹرانسفر کی فیس میں 50 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔رکشہ کے ٹیکس میں بھی 50 فیصد اضافہ کردیا گیا۔ بلوچستان اسمبلی میں بجٹ اجلاس آج (جمعہ)کو سپیکر محترمہ راحیلہ حمید خان درانی کی صدارت میں 6بجے شروع ہوگا، وزیراعلی بلوچستان کی مشیر خزانہ محترمہ ڈاکٹر رقیہ ہاشمی مالی سال2018-19کا بجٹ ایوان میں پیش کریںگی، اس سے قبل صوبائی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بجٹ کی منظوری دی جائے گی، محکمہ خزانہ کے مطابق بلوچستان کا صوبائی بجٹ 4سو ارب روپے کا ہوگا جو ٹیکس فری ہوگا،بجٹ میں خاص طورپر تعلیم کیلئے 50ارب روپے، امن وامان کیلئے 40ارب روپے، صحت کیلئے 24ارب روپے، 3سو ارب روپے، غیر ترقیاتی بجٹ کیلئے مختص کئے جائیں گے جبکہ 100ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کرنے کا امکان ہے، بجٹ کا خسارہ 20 سے 25ارب روپے ہو سکتاہے، بیروزگاری کے خاتمے کیلئے بھی خصوصی پیکج دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بھی بڑھائیں جائیں گی، موجودہ حکومت کا یہ آخری بجٹ ہوگا اس کے بعد 31مئی کو اسمبلیاں اپنی مدت پوری کرنے کے بعد تحلیل ہو جائیں گی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپو زیشن ارکان کو خبردار کیا ہے پارٹی قیادت کے خلاف غلط زبان استعمال کی گئی تو اس کے ذمہ دار خود ہوں گے۔ سندھ اسمبلی میں نئے سال کا بجٹ پیش کرنے کے دوران وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اپوزیشن کے مسلسل احتجاج اور شور شرابے کی وجہ سے اپنے صبر پر قابو نہ رکھ سکے اور پھٹ پڑے۔ انہوں نے اپوزیشن ارکان کو لیڈرلیس ہونے اورر اپنے لیڈر کو چھوڑنے کے طعنے بھی دیئے اور کہا کہ شور کرنے والوں کی قسمت میں ہی لکھا ہے ان کی تربیت ہی یہ ہے۔ ان کی سوچ ہی چوروں والی ہے اپوزیشن ارکان کے مسلسل احتجاج اور شور شرابے کی وجہ سے وزیراعلیٰ اپنے صبر پر قابو نہ رکھ سکے اور پھٹ پڑے۔ انہوں نے اپوزیشن ارکان کو لیڈرلیس ہونے اور اپنے لیڈر کو چھوڑ دینے کے طعنے بھی دیئے اور کہا شور کرنے والوںکی قسمت میں یہی لکھا ہے۔ ان کی تربیت ہی یہ ہے ا ن کی سوچ ہی چوروں والی ہے۔ اپوزیشن ارکان نے مسلسل پپو پارٹی چور ہے۔ کے فلک شگاف نعرے لگائے تو وزیراعلیٰ خود پر قابو نہ رکھ سکے اور دھمکی دی کہ اگر پارٹی لیڈرشپ کے بارے میں غلط زبان استعمال کی گئی تو ذمہ دار خود ہوں گے۔ ہمارا لیڈر سیاسی طور پر بالغ ہے۔ اس لئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر دہشت گردی کے حملے میں زخمی ہونے پر آج ان کی عیادت کرنے گیا اور ان کے لوگ یہاں مخالفانہ نعرے لگا رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن اور فنکشنل لیگ کے رہنمائوں نے اسمبلی اجلاس کے دوران گلی گلی میں شور ہے پپو پارٹی چور ہے کے نعرے لگائے۔ اجلاس کے آغاز پر تلاوت اور نعت کے بعد دعا کرانے کے موقع پر اپوزیشن ارکان نے کہا مولوی صاحب دعا کریں کہ اللہ کرپٹ اور لٹیرے حکمرانوں سے سندھ کے عوام کی جان چھڑائیں اور یہ بجٹ جو آج پیش کیا جا رہا ہے اور پیش ہونے سے پہلے ہی فوت ہوگیا۔ اس کی مغفرت کے لئے دعا کی جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ آج صبح دس بجے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ سندھ اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا آغاز پیر کو ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن