خالد شیخ نے سی آئی اے کی نامزد سربراہ جینا ہسپل کے خلاف معلوما ت دینے کی پیشکش کر دی
واشنگٹن (بی بی سی+این این آئی) خود کو امریکہ میں نائن الیون کے حملوں کا مبینہ منصوبہ ساز قرار دینے والے خالد شیخ محمد نے سی آئی اے کی ڈائریکٹر کے لیے نامزد جینا ہسپل کے بارے میں معلومات دینے کے لیے اجازت طلب کی ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق خالد شیخ محمد گونتاناموبے میں قید ہیں اور انھوں نے جج سے کہا ہے کہ وہ چھ پیرا گراف پر مبنی معلومات دینا چاہتے ہیں۔ انہیں 2003ء میں دورانِ حراست سی آئی اے نے تشدد کا نسانہ بنایا تھا۔ ہسپل کو نامزدگی کی شنوائی کے دوران انھیں سینیٹرز کی جانب سے سخت سوالوں کا سامنا ہے۔ 2002ء میں تھائی لینڈ میں قائم سی سائی اے کی خفیہ جیل میں قیدیوں پر تشدد اور واٹر بورڈنگ کے معاملے میں ان کے کردار پر ان کی نامزدگی کی شدید مخالف کی جا رہی ہے۔ ہسپل نے سینٹ کی کمیٹی برائے انٹیلیجنس کو بتایا تھا کے ان کی قیادت میں ایجسنی کوئی خفیہ قید خانہ یا ایسا تفتیشی پروگرام جس میں مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ ہو دوبارہ شروع نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا ’اب میں آپ سے ذاتی طور پر وعدہ کرتی ہوں کہ میری قیادت میں سی آئی اے ایسا کوئی قید خانہ یا تفتیشی پروگرام شروع نہیں کرے گی۔ جینا ہسپل نے اس بات کی تصدیق سے انکار کیا ہے کہ واٹر بورڈنگ کے عمل کی نگرانی کی۔ انھوں نے کمیٹی کو بتایا کہ انھوں نے سی آئی اے کی تفتیش سے متعلق ویڈیوز ضائع کرنے کے حمایت کی تھی یہ سب اس کی ایجنٹس کی شناخت چھپانے کے لیے تھا۔ سینیٹر کمالا حارث نے جینا ہسپل سے پوچھا کہ کیا وہ صدر ٹرمپ کے اس بیان سے اتفاق کرتی ہیں کہ تفتیش کے دوران تشدد کام کرتا ہے؟ تو ان کا جواب تھا ’سینیٹر میرا نہیں خیال کہ تشدد کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا اگر صدر بھی کہیں تو تشدد نہیں کیا جائیگا۔ مظاہرین کے باعث سماعت میں کچھ دیر کے لیے خلل بھی آیا کیونکہ جنہیں پولیس نے باہر نکال دیا۔ خالد محمد شیخ کی جانب سے معلومات فراہم کرنے کی درخواست ان کے وکیل نے فوجی جج کو پیش کی۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ درخواست قبول کی جائے گی یا نہیں۔ پاکستانی نژاد خالد محمد شیخ کویت میں پیدا ہوئے اور انہیں 2003ء میں پاکستان سے گرفتار کر کے 2006ء میں کیوبا میں قائم گوانتاناموبے جیل منتقل کیا گیا۔ سی آئی اے کی دستاویز میں تصدیق کی گئی ہے کہ انہیں 183 بار واٹر بورڈنگ اور مصنوعی ڈبونے کے عمل کا نشانہ بنایا گیا۔ جینا ہسپل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخاب ہیں اور کئی ڈیمو کریٹس ان کی نامزدگی کے مخالف ہیں۔ انٹیلیجنس آفیسر کی حیثیت سے ان کا کریئر 30 سال سے زیادہ کا ہے تاہم انہیں سنہ 2002 میں القاعدہ کے مشتبہ ارکان سے تفتیش کے لیے تھائی لینڈ میں خفیہ قید خانہ بنانے پر تنازعہ کا شکار ہوئیں۔