• news

ریاستی اداروں کو دشمن نہ سمجھیں ان کے بغیر ہمارا وجود ممکن نہیں : چیف جسٹس

کوئٹہ (ایجنسیاں‘نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے حکومت ہزارہ برادری کو تحفظ نہےں دے سکتی تو جےنے کا راستہ تو دے، ہزارہ برادری کی نسل کشی ہو رہی ہے‘ ہم نے ہزارہ برادری جان و مال کی حفاظت کرنی ہے، سکےورٹی پلان 2013 ءکو بہتر بنا کر سختی سے عمل ہونا چاہئے، سکےورٹی ادارے 15 روز مےں رپورٹ جمع کرائےں ،تمام ایجنسیاں رپورٹ دیں کس طرح یہ سب کچھ ہو رہا ہے، آئی جی پولیس اور ایجنسیوں کو بتانا ہے کہ کیسے ہزارہ برادری کے تحفظ کے اقدامات کئے جائیں، میرے پاس الفاظ نہیں کہ ان بدقسمت واقعات کی مذمت کر سکیں، میرے نزدیک ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ نسل کشی ہے جس پر مجھے ازخود نوٹس لینا پڑا۔ دو رکنی بنچ نے امن و امان کی صورتحال، سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار، نجی میڈیکل کالجز میں داخلے، پرائمری اور سیکنڈری سطح پر تعلیم کے شعبہ کی حالت زار، خاران واقعہ میں مزدوروں، کوئٹہ میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ اور چرچ پر حملے میں ہلاک افراد کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضہ کی ادائیگی کے حوالے سے کیسز کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت بلوچستان سے مکالمہ میں کہا کہ ہسپتالوں کی حالت کے حوالے سے آپ نے بھی سب کچھ دیکھا اور ہم نے بھی ہسپتالوں کے مسائل کے حل کے حوالے سے کیا ہوا۔ 500 ڈاکٹروں کی عارضی بھرتی کے حوالے سے کیا ہوا۔ سیکرٹری صحت نے کہا کہ 500 عارضی ڈاکٹر بھرتی کئے جائیں گے اور جو بات ینگ ڈاکٹروں کے منہ سے نکلے وہ پوری نہیں ہوسکتی۔ اس پر چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ جا¶ جا کر ہڑتال کرا¶۔ ان کو کوئی وظیفہ نہ دیا جائے، بدمعاشی نہیں چلے گی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ڈاکٹر کی ہڑتال دنیا میں صرف پاکستان میں ہوتی ہے چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگزیب حق نے عدالت کو بتایا کہ ہسپتالوں میں بہتری لانے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ینگ ڈاکٹرز سیاست میں ملوث ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا جو سیاست میں ملوث ہیں انہیں فارغ کر دیں۔ ینگ ڈاکٹرز جا کر کام کریں اور اپنی کارکردگی دکھائیں اس کے بعد مراعات مانگیں۔ صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر عامر نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں 24 ہزار وظیفہ دیا جاتا ہے۔ اس پر چیف سیکرٹری نے کہا یہ وظیفہ 30 ہزار روپے ہو جائے گا۔ چیف جسٹس نے ہکا ینگ ڈاکٹرز کو صوبہ کے حالات کے مطابق وظیفہ دیا جاتا ہے جبکہ ہزارہ برادری کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے رپورٹ آئی جی بلوچستان پولیس معظم جاہ انصاری نے عدالت میں پیش کر دی۔ جس میں کہا گیا ہے حالات میں کافی بہتری آئی ہے 2012ءسے اب تک 124 افراد فرقہ وارانہ ٹارگٹ کا شکار ہوئے جبکہ 106 سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔ ہزارہ قبیلے کے وکیل نے کہا ہمیں مالی اور جانی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ ہمارے لوگ مجبور ہو کر غیرممالک میں جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی جی ایف سی کہاں ہیں۔ ایف سی کے نمائندے نے بتایا کہ آئی جی ایف سی اسلام آباد میں ہیں۔ ہزارہ برادری کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہمارے 15 معتبرین سے سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ ڈی آئی جی کوئٹہ کا کہنا تھا ہم نے سکیورٹی واپس نہیں لی۔چےف جسٹس نے کہا سکےورٹی فورسز شہداءکا ہزارہ برادری کی شہادت سے کےا تعلق ہے ۔ آئی جی پولےس نے کہا کہ ہماری بہت محنت ہے جس وجہ سے اعداد و شمار مےں کمی آئی۔ سی ٹی ڈی نے اغواءبرائے تاوان واقعات مےں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کےا۔ عدالت نے ہاکہ سکےورٹی پلان 2013 ءکو بہتر بنا کر سختی سے عمل ہونا چاہےے ۔ عدالت نے سکےورٹی اداروں کو 15 روز مےں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دےا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریاستی اداروں کے بغیر ہمارا وجود ممکن نہیں ¾ ان کو دشمن نہ سمجھیں۔ چیئرمین ہزارہ جرگہ قیوم چنگیزی نے بتایا کہ بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے جن دہشت گردوں کو سزا ملی، ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، مجھے ایسا لگتا ہے کہ وہ ان کے چہیتے ہیں۔ ہمارے شہداءکے لواحقین کو ملازمتیں نہیں دی جا رہی ہیں ¾ ہم رعایت نہیں قابلیت کی بناءپر نوکری چاہتے ہیں۔ عدالت نے ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔ جسٹس اعجاز الحسن کے سوال پر آئی جی نے کہاکہ صوبے کے 34اضلاع میں سے 22میں ایس پی رینک کے آفیسر ہیں۔ چرچ حملہ ازخود نوٹس میں چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر جلد متاثرین کو معاوضہ نہ دیا گیا تو پھر ہم کارروائی کریں گے کتنا وقت گزرا گیا آپ کو احساس نہیں۔ غریب لوگ مر گئے‘ زخمی ہوئے‘ ان کی تکلیف کا احساس ہے‘ کسی کا کوئی قصور نہیں‘ آپ تو پڑھے لکھے ہو۔ جس کو کچھ نہیں دیا گیا ان کو آپ کی تنخواہوں سے کٹوتی کرکے معاوضہ دیں گے۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ اور ایس ایس پی کو مس کنڈکٹ پر نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے کہایہ مالی معاونت وقت پر فراہم نہ کرنے کا کوئی جواز پیش نہیں کر سکے۔ تین دن میں ادائیگی کرکے جائیں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ مجھے امید ہے ان 58افراد کو معاوضہ دیدیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے افسروں سے کہا کہ چرچ حملے کے متاثرین کو اگر پیسے نہ ملے تو آپ کو معطل کر دوں گا۔ چیف جسٹس نے مختلف علاقوں سے آئے سائلین کو ملاقات کیلئے اپنے چیمبر میں بلا لیا اور درخواستوں پر ہدایات جاری کیں۔
چیف جسٹس

ای پیپر-دی نیشن