کامن ویلتھ گیمز کے میڈلسٹ کے اعزاز میں وزیر اعظم ہاوس میں تقریب مستقبل کے بلند عزائم
چودھری اشرف
یہ بات حقیقت ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار اس کے حکمرانوں پر ہوتا ہے کہ وہ کس قسم کے فیصلے کرتے ہیں جس سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ یہی اصول کھیلوں میں بھی لاگو ہوتا ہے جب تک ہم اپنے کھلاڑیوں کی قومی سطح پر حوصلہ افزائی نہیں کرینگے مزید نوجوان کھیلوں میں نہیں آئیں گے۔ خوش آئند بات ہے کہ موجودہ حکومت نے گذشتہ دنوں آسٹریلیا کے شہر گولڈ کوسٹ میں پاکستان کے لیے میڈل حاصل کرنے والے قومی کھلاڑیوں کے اعزاز میں خصوصی تقریب کا اہتمام اسلام آباد میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کھلاڑیوں اور انکے کوچز کو نقد انعام سے نوازا گیا۔ یہ ایک اچھی روایت ہے جسے مستقبل میں بھی جاری رہنا چاہیے۔ گذشتہ کچھ عرصہ سے بین الاقوامی مقابلوں میں ملک کے لیے میڈل حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کو ترجیح نہیں دی جا رہی تھی جس کی بنا پر کھلاڑیوں کی بڑی تعداد میں مایوسی بڑھ رہی تھی۔ کامن ویلتھ گیمز کے میڈل جیتنے والے کھلاڑیوں کے اعزاز میں خصوصی تقریب سے ان کھلاڑیوں کے حوصلے بھی بلند ہوئے ہیں جنہوں نے رواں سال ایشین گیمز میں بھی ملک کی نمائندگی کرنی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی جانب سے کھلاڑیوں اور کھیلوں کی تنظیموں کو جس قسم کی حوصلہ افزائی دی ہے امید ہے کہ کھلاڑی اور کھیلوں کی تنظیموں کے عہدیدار ملک اور قوم کا نام روشن کرنے کے لیے مزید محنت کریں گے۔ وزیر اعظم پاکستان نے تقریب میں جہاں حکومت سطح پر کھلاڑیوں کی سرپرستی کی یقین دہانی کرائی وہیں پر انہوں نے کارپوریٹ سیکٹر کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کے لیے کہا ہے۔ آسٹریلیا میں منعقد ہونے والی کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے دس کھیلوں میں حصہ لیا تھا جن میں سے صرف دو کھیلوں ریسلنگ اور ویٹ لیفٹنگ میں پاکستانی کھلاڑیوں نے میڈل حاصل کیے۔ میڈلز میں ایک گولڈ اور چار برانز میڈلز شامل ہیں۔ قومی کھلاڑیوں کے اعزاز میں وزیر اعظم ہاوس اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ آفیشلز کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ تقریب میں وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ، وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر، وزیر قانون محمود بشیر ورک، وزیر سفیران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ اور مختلف اولمپک ایسوسی ایشن کے نمائندگان بھی شریک تھے۔ تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے حکومت کی محدود معاونت کے باوجود ملک کیلئے اعلیٰ اعزازات لانے پر کھلاڑیوں کو سراہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دولت مشترکہ کھیلوں میں جو کامیابیاں حاصل کی گئیں وہ کھلاڑیوں کی ذاتی کاوشوں کی بدولت ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کامن ویلتھ گیمز میں حصہ لینا بڑے اعزاز کی بات ہے جیسا کہ ان کھیلوں میں 70 سے زائد ملکوں کے کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ گیمز میں پاکستانی نوجوانوں کے میڈلز جیتنے پر خوشی ہوئی، بہت عرصہ کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کامن ویلتھ گیمز میں تمغے جیتے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی مسابقانہ کھیلوں میں شرکت بھی بہت اعزاز کی بات ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن کھلاڑیوں نے تمغے جیتے انہوں نے کم و بیش 53 ممالک سے کھلاڑیوں کے ساتھ مقابلہ کے بعد یہ اعزازات جیتے جو ان کیلئے ایک اثاثہ ہیں۔ وزیراعظم نے اس ضمن میں وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ کی کاوشوں کو سراہا جنہوں نے پاکستان میں کھیلوں کی بحالی میں بہت مدد کی حالانکہ 18 ویں ترمیم کے بعد کھیل صوبائی معاملہ بن چکا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کھیلوں کی سرگرمیوں کو بہتر بنانے کیلئے وفاقی حکومت کی طرف سے مزید وسائل کی فراہمی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں لیکن اس کو نکھارنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ امر باعث مسرت ہے کہ پاکستان کی فٹ بال کی صنعت عالمی کپ کیلئے فٹ بال مہیا کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے فٹ بال کی صنعت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ملک میں کھیلوں کے شعبہ کی بہتری کیلئے وسائل فراہم کرے، ماضی میں پی آئی اے ہاکی کے کھیل کو سپانسر کیا کرتی تھی جس میں پاکستان نے بہت عرصہ حکمرانی کی۔ وزیراعظم نے وزارت پر بھی زور دیا کہ وہ ایسے کھیل تلاش کرے جس میں پاکستان بین الاقوامی سطح پر آگے بڑھ سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں جہاں ملکی وقار کو بلند رکھنے کی ضرورت پر ضرور دیا وہیں پر انہیں چاہیے تھا کہ وہ مستقبل میں بین الاقوامی کھیلوں میں عمدہ کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کی انعامی رقم میں بھی اضافہ کا اعلان کرتے۔ ایسا نہیں ہوا۔ ماضی میں کھلاڑیوں کو عالمی سطح پر کامیابی پر کیش انعام کے ساتھ پلاٹ بھی دیئے جاتے تھے جو اب روایت ختم ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی جانب سے کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے انعام پہلوان کو 50 لاکھ روپے کا چیک دیا گیا جبکہ برانز میڈل حاصل کرنے والوں میں محمد بلال پہلوان، طیب رضا پہلوان، محمد نوح دستگیر بٹ ویٹ لیفٹر اور محمد طلحہ طالب ویٹ لیفٹر کو دس دس لاکھ روپے کے چیک دیئے۔ اس موقع پر ریسلنگ اور ویٹ لیفٹنگ کھلاڑیوں کے کوچز کو بھی انعام سے نوازا گیا۔ اسلام آباد میں منعقد ہونے والی تقریب میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ کمیٹی ریاض حسین پیرزادہ سمیت پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید عارف حسن، ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ سمیت سیاسی رہنما بھی موجود تھے جبکہ اس موقع پر کھیلوں کی تنظیموں کے عہدیداران بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کاوشوں اور وزارت کے سخت فیصلوں کی بدولت ملک میں کھیلوں کی سرگرمیاں بحال ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کیلئے یومیہ الائونس دوگنا کر دیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے کھلاڑیوں کے اعزاز میں منعقد ہونے والی تقریب خوش آئند ہے۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید عارف حسن ککا کہنا تھا کہ حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ کامن ویلتھ گیمز میں کھلاڑیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت تو میڈل حاصل کر لیے ہیں اگر ایشین گیمز میں میڈلز حاصل کرنے ہیں تو اس کے لیے حکومت ابھی سے کھلاڑیوں کے تربیتی کیمپس شروع کرئے اگر کسی کھلاڑی کو بیرون ملک جا کر بھی تربیت حاصل کر سکیں۔ دنیا کے دیگر ممالک نے سپورٹس کو ایک سائنس تسلیم کرتے ہوئے اپنے کھلاڑیوں کو جدید خطوط پر تربیت دینا شروع کر دی ہے جبکہ ہمارے کھلاڑیوں کے پاس وسائل کی کمی ہے جس کی بنا پر وہ ان کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ سید عارف حسن کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے لیکن اس ٹیلنٹ کو دنیا کا مقابلہ کرانے کے لیے ویسی سہولیات بھی دینا چاہیے، جو صرف حکومتت کی ذمہ داری ہے۔ وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی جانب سے قومی کھلاڑیوں کے اعزاز میں تقریب منعقد کرنا خوش آئند ہے، جس سے کھلاڑیوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔
پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکرٹری خالد محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کھیلیں اسی وقت ترقی کر سکتی ہیں جب کھیل اور کھلاڑی کو حکومتی سرپرستی میسر ہوگی۔ ویزر اعظم پاکستان کی طرف سے کامن ویلتھ گیمز کے میڈلسٹ کے اعزاز میں تقریب سے کھلاڑی کے حوصلے بلند ہوئے ہیں جس سے مستقبل کی کھیلوں کے لیے ان میں جوش اور جذبہ بڑھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان کو پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر کی جانب سے بریف بھی کیا گیا کہ کہ ان اقدامات سے ہماری کھیلیں ترقی کر سکتی ہیں۔ جس میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ ایشین گیمز میں اگر میڈلز کا حصول ممکن بنانا ہے تو کھیلوں کے تربیتی کیمپس ابھی سے شروع کر دیئے جائیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو ایشین گیمز میں کھلاڑیوں کو سخت مقابلوں کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کامن ویلتھ گیمز کے مقابلے میں ایشین گیمز مشکل ایونٹ ہے جس میں ایشیا کی ٹیمیں جن میں کوریا، جاپان، چین شامل ہو جاتے ہیں ان کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ ان ممالک کے کھیل بہت زیادہ ترقی پر ہیں۔ کھیلوں کی تنظیموں کو بھی چاہیے کہ وہ ایشین گیمز کی تیاری کے لیے اپنے پلان بنا کر پاکستان سپورٹس بورڈ کو دیں تاکہ تربیتی کیمپس لگانے کے لیے وہ ان کی مدد کر سکیں۔