خواتین کی انعامی رقم میں اضافہ ضروری ہے
حافظ عمران
سکواش پلیئر رفعت خان کا کہنا ہے کہ ملک میں آج بھی سکواش ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ لڑکیاں بھی اس کھیل میں اپنی اہمیت منوا رہی ہیں۔ ہمیں جب کہیں صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع ملتے ہیں۔ اپنی موجودگی کا احساس دلانے میں کامیاب رہتی ہیں۔ بہتر منصوبہ بندی، حکمت عملی اور مقابلوں کے زیادہ انعقاد سے لڑکیوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔ وہ نوائے وقت کے ساتھ گفتگو کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میری نظریں ایشین گیمز پر ہیں۔ بھرپور تیاری کے ساتھ جائیں گے ۔ ہم اچھے نتائج کے لئے پر امید ہیں ۔ سکواش میں پاکستان کا ماضی بہت شاندار ہے۔ آج بھی جب ہم بیرون ملک جاتے ہیں تو اپنے لیجنڈز کے کارناموں کا ذکر سن کر بہت خوشی ہوتی ہے۔ خواہش ہے کہ پاکستان سکواش میں ماضی و الا مقام دوبارہ اصل کرے۔ ایشین گیمز میں میڈل حاصل کرنا چاہتی ہوں۔ فٹنس کو بین الاقوامی معیار پر لانے کے لئے بہت محنت کر رہی ہوں۔ تکنیک کو بہتر بنانے اور بنیادی چیزوں پر سینئرز سے رہنمائی لے رہی ہوں۔ تاکہ آنے والے بین الاقوامی مقابلوں میں ملک کا نام روشن کر سکوں۔ کوشش کرتی ہوں کہ کھیل کی بنیادی چیزوں پر زیادہ سے زیادہ کام کروں اور اس میں نکھار پیدا ہو۔ اہم مقابلوں اور مشکل حریف کے خلاف اچھی بنیاد والے کھلاڑی ہی کامیاب ہوتے ہیں ۔ ملکی سطح پر سال میں کم از کم سات یا آٹھ ٹورنامنٹس منعقد ہوں تو کھلاڑیوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ اتنے ٹورنامنٹس منعقد ہوں گے تو پلیئرز سال بھر مصروف رہیں گے ان کی فزیکل فٹنس بہتر ہوگی۔ میچ ٹمپرامنٹ میں بہتری آئے گی اور مسلسل ٹورنامنٹس سے مجموعی طور پر کھیل میں نکھار آئے گا۔ بین الاقوامی مقابلوں میں بھی شرکت کے زیادہ سے زیادہ مواقع ملنے چاہئیں۔ طویل دورانیے کے تربیتی کیمپ سے کھیل میں بہتری آتی ہے۔ تربیتی کیمپ میں رہنے سے کھلاڑی زیادہ توجہ اور یکسوئی کے ساتھ کھیل میں بہتری کے لئے کام کرتاہے۔ ایسے کیمپ سے فزیکل فٹنس میں بھی بہتری آتی ہے اور پلیئر ذہنی طور پر بھی مضبوط ہوتا ہے۔ کھلاڑیوں کے لئے سپانسر شپ بھی بہت ضروری ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کھلاڑیوں کو انفرادی طور پر سپورٹ کرے۔ کھلاڑی کو سپانسر شپ ملنے سے اس کے مسائل کم ہو جاتے ہیں۔ خواہش ہے کہ جہانگیر خان اور جان شیر خان بھی کوچنگ کریں۔ تاریخ کے عظیم اور کامیاب کھلاڑی نوجوانوں اور بالخصوص خواتین پلیئرز کی کوچنگ کریں تو میرے سمیت بہت سے پلیئرز کا فائدہ ہوگا ۔ قمر زمان ہماری بہت رہنمائی کرتے ہیں ان سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ جہانگیر خان اور جان شیر خان کے تجربے سے بھی جونیئرز کو فائدہ ہونا چاہیے۔ لڑکیوں کے لئے انعامی رقم میں بھی مناسب اضافہ ضروری ہے۔ ہم بھی لڑکوں جیسی ہی سکواش کھیلتی ہیں پھر معاوضوں میں فرق کیوں ہے۔ لڑکیوں کے لئے انعامی رقوم میں اضافہ بھی کھیل کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔ حال ہی میں لاہور میں ہونے والا ٹورنامنٹ جیتا ہے۔ فائنل میں زویا خالد کو شکست دی تھی۔ اب ایشین گیمز کے لئے کیمپ میں کھیل کو مزید بہتر بنانے کے لئے محنت کروں گی۔ ہمیں اندرون اور بیرون ملک زیادہ سے زیادہ مقابلوں میں شرکت کا موقع ملے تو نتائج بھی بہتر ہوں گے۔