• news
  • image

گجرات واریئرز نے میدان مار لیا

سپورٹس رپورٹر
کبڈی کا شمار پاکستان کے روایتی کھیلوں میں ہوتا ہے جسے شہر سمیت دیہاتوں میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔ کبڈی میں سرکل سٹائل اور ایشین سٹائل دو قسم کے مقابلے ہوتے ہیں۔ ایشین سٹائل کبڈی کو اولمپکس اور ایشین گیمز جیسے مقابلوں میں شامکل کیا جاتا ہے جبکہ سرکل سٹائل کبڈی کا ورلڈ کپ اور ایشیا کپ کے مقابلے ہوتے ہیں۔ پاکستان کا بھی اس کھیل میں شمار دنیا کی ٹاپ ٹیموں میں ہوتا ہے۔ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے بعد سپر کبڈی لیگ کا انعقاد یکم سے 10 مئی تک لاہور کے نشتر سپورٹس کمپلیکس میں ہوا۔ لیگ کو کامیاب بنانے کے لیے انتظامیہ کو تقریباً ایک سال سے زائد انتظار کرنا پڑا۔ اسی لیے کہتے ہیں ’’دیر آئید درست آئید‘‘ سٹرابری سپورٹس مینجمنٹ اور پاکستان کبڈی فیڈریشن کے اشتراک سے منعقد ہونے والی پہلی سپر کبڈی لیگ کا ٹائٹل گجرات وارئیرز کی ٹیم نے جیت لیا۔ دس روز تک جاری رہنے والی لیگ میں شامل دس ٹیموں کے درمیان سنسنی خیز مقابلے بھی دیکھنے میں آئے۔ اچھی بات یہ بھی تھی کہ سپر کبڈی لیگ کو نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا گیا۔ بڑی تعداد میں شائقین نے کبڈی مقابلوں کو نشتر سپورٹس کمپلیکس کے انڈور جمنیزیم ہال میں دیکھا جبکہ لاکھوں کی تعداد میں ان مقابلوں کو ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا کے ذریعے دیکھا گیا۔ کھیلوں کے حلقوں میں سپر کبڈی لیگ کے انعقاد کو خوش آئند اور ایک کامیاب ایونٹ قرار دیا جا رہا ہے۔ سپر کبڈی لیگ کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ اس کے دوران خواتین کھلاڑیوں کے درمیان بھی ایک نمائشی میچ کرایا گیا جس کو دیکھنے کے لیے شائقین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ خواتین کھلاڑیوں کے درمیان ہونے والے کبڈی میچ کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ پاکستان اس کھیل میں بھی بین الاقوامی سطح پر اپنا لوہا منوا سکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ خواتین کھلاڑی بین الاقوامی معیار کی تربیت دلائی جائے۔ خواتین کھلاڑیوں کا بھی نمائشی کبڈی میچ میں شرکت کا جنون دیدنی تھا۔ پہلی سپر کبڈی لیگ میں دس ٹیمیں شامل تھیں جنہیں دو گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اچھی بات یہ تھی کہ ٹورنامنٹ کے دوران مشہور شخصیات بھی سپر کبڈی لیگ کے میچز کو دیکھنے کے لیے آئیں۔ خاص طور پر کرکٹرز جن میں اعجاز احمد، کامران اکمل اور سلمان بٹ بھی شامل تھے۔ سلمان بٹ اور کامران اکمل فائنل کے موقع پر موجود تھے جنہوں نے اس لیگ کو سراہا۔ کامران اکمل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کبڈی کے بعد دیگر کھیلوں کی لیگز کا بھی انعقاد ہونا ضروری ہے جس میں ہمارے کھلاڑیوں میں قومی اور بین الاقوامی سطح کے مقابلوں کی تیاری کا بہترین موقع ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سٹرابری سپورٹس مینجمنٹ جنہوں نے پاکستان کبڈی فیڈریشن کے ساتھ ملکر پہلی لیگ کا انعقاد کرایا میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ سلمان بٹ نے بھی فائنل کے موقع پر کہا کہ سپر کبڈی لیگ نے ہمارے روایتی کھیلوں میں ایک نئی جان ڈالی ہے جس سے نیا ٹیلنٹ سامنے آئے گا۔ سپر کبڈی لیگ کا فائنل پول اے کی گجرات واریئرز اور پول بی کی فیصل آباد شیردلز ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا جس میں گجرات واریئرز نے شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے فائنل میچ اپنے نام کیا۔ فائنل جیتے پر گجرات واریئرز کو دس لاکھ روپے نقد کے ساتھ ٹرافی انعام میں دی گئی جبکہ رنر اپ فیصل آباد شیر دلز کو پانچ لاکھ روپے اور ٹرافی انعام دیا گیا۔ سپر کبڈی لیگ کی اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی سٹرابری سپورٹس مینجمنٹ کے چیف ایگزیکٹو حید علی داوود، ٹیلی نار کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ شارق مصطفٰی اور پاکستان کبڈی فیڈریشن کے سیکرٹری رانا محمد سرور تھے۔ جنہوں نے فائنلسٹ ٹیموں کے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔ سپر کبڈی لیگ کے چیئرمین حیدر علی داود کا کہنا تھا کہ پاکستان کبڈی فیڈریشن کے ساتھ ملکر سپر کبڈی لیگ کا پہلا ایونٹ کرانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ میں تمام ٹیموں کے فرنچائزر، کھلاڑیوں اور آفیشلز کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کراتا ہوں کہ پہلے ایونٹ میں اگر کوئی کمی بیشی ہوئی ہے تو اسے اگلے ایونٹ میں دور کر کے اس میں مزید ٹیموں کو شامل کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہماری کوشش ہوگی کہ ٹورنامنٹ کی انعامی رقم کو بھی بڑھایا جائے۔ میں پی ٹی وی سپورٹس انتظامیہ کے ساتھ ساتھ سپانسر ادارے ٹیلی نار کا مشکور ہوں جن کی وجہ سے روایتی کھیل کی پہلی لیگ کے انعقاد میں کامیاب ہوئے۔ حیدر علی داود کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں اور اس طرح کی لیگز کے انعقاد سے قومی سطح کے کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع مل جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپر کبڈی لیگ کا اگلا ایونٹ 2019ء میں ہوگا تاہم ہماری کوشش ہے کہ ہر تین ماہ بعد اس حوالے سے ایک منی لیگ کرائی جائے جس سے کھلاڑیوں کو سال بھر اپنی تیاری کا موقع ملتا رہے۔ پاکستان کبڈی فیڈریشن کے تعاون کے بغیر ایسا ممکن ہی نہیں تھا انشااﷲ مستقبل میں بھی پاکستان کبڈی فیڈریشن کے ساتھ ملکر کھیل کی ترقی کے لیے کام کرتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلی سپر کبڈی لیگ میں شامل ہر ٹیم میں ایک ایک غیر ملکی کھلاڑی کو شامل کیا گیا تھا ہماری کوشش ہوگی کہ اگلی مرتبہ غیر ملکی کھلاڑیوں کی تعداد میں اضافہ کر کے مزید غیر ملکی کھلاڑیوں کو شامل کیا جائے۔ پاکستان کبڈی فیڈریشن کے سیکرٹری رانا محمد سرور کا کہنا تھا کہ سپر کبڈی لیگ ہمارے سالانہ کیلنڈر کا حصہ بن گئی ہے جس سے روایتی کھیل کو ترقی ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایشین گیمز رواں سال منعقد ہو رہی ہیں سپر کبڈی لیگ میں شامل کھلاڑیوں کی کارکردگی کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک بہترین ٹیم کی تشکیل دینے میں مدد ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہمسایہ ملک نے بھی کبڈی لیگ کے ذریعے اپنے کھیل کو ترقی دی ہے انشااﷲ ہمارے ایونٹ میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔ ہماری کوشش ہوگی کہ اس ایونٹ کو مستقبل میں بھی اچھے انداز میں کرا کے ملک و قوم کا نام روشن کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جن غیر ملکی کھلاڑیوں نے لیگ میں شرکت کی ہے میں ذاتی طور پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کے مستقبل میں بھی یہ کھلاڑی ہماری لیگ کا حصہ بنیں گے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن