• news

پاکستان کو 1994ءکا ہاکی ورلڈکپ جتوانے والا گول کیپر منصور احمد چل بسا

لاہور+کراچی (خبرنگار+نوائے وقت نیوز+سپورٹس رپورٹر) سابق ہاکی اولمپئن منصور احمد انتقال کرگئے۔ منصور احمد کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔ صدرممنون حسین، وزیراعظم شاہد خاقان،آصف زرداری، بلاول، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، گورنررفیق رجوانہ، وفاقی وزراءسمیت دیگر اہم شخصیات کا اظہار افسوس۔ منصور احمد دل کے عارضے میں مبتلا اور گزشتہ کئی ماہ سے قومی ادارہ برائے امراض قلب میں زیر علاج تھے۔49 سالہ عالمی شہرت یافتہ گول کیپر کا دل صرف 20 فیصد کام کررہا تھا، ان کے دل میں 7 سٹنٹس ڈالے گئے تھے جبکہ گردوں اور پھیپھڑوں نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ ڈاکٹروں نے انہیں ہارٹ ٹرانسپلانٹ (دل کی پیوندکاری) کا مشورہ دے رکھا تھا۔گزشتہ روز منصور احمد کی حالت بگڑ گئی جس کے بعد انہیں وارڈ سے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں منتقل کیا گیااور ہارٹ لنگز مشین لگا دی گئی۔ کرکٹر شاہد آفریدی نے ان کا علاج کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ منصور احمد نے تین ورلڈ کپ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ منصور احمد 1994 ورلڈ کپ کے ہیرو کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ہاکی کیلئے گرانقدر خدمات پر منصور احمد کو 1988ءمیں صدارتی ایوارڈ اور 1994ءمیں پاکستان کے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔ منصور احمد نے 1986 سے 2000 تک پاکستان کی نمائندگی کی۔ صدر ممنون حسےن، وزےر اعظم شاہد خاقان عباسی، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ،طاہرالقادری، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، صوبائی وزیر خلیل طاہر سندھو اور دےگر نے منصور احمد کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کےا اور ہاکی کے میدان میں ملک کا نام روشن کرنے پر مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ گزشتہ ماہ منصور احمد نے دل کے ٹرانسپلانٹ کے لیے بھارت سے علاج میں مدد کی اپیل کی تھی جس کے بعد منصور احمد کو پاکستان میں ہی نئی تکنیک ایل وی اے ڈی کے ذریعے مکینیکل ڈیوائس لگوانے کی پیشکش کی گئی۔ تاہم سابق گول کیپر نے پاکستان میں دل کا آپریشن کروانے سے انکار کر دیا۔ منصور احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دل کی تبدیلی کے علاج میں 6 مہینے سے ایک سال کا عرصہ لگے گا۔ لہٰذا وہ دل کا آپریشن بھارت میں کرانا چاہتے ہیں۔ سابق اولمپیئن نے مزید کہا تھا کہ کئی ممالک میں دل کی پیوند کاری ہوتی ہے لیکن بھارتی شہر چنائے میں علاج کی بہتر سہولیات دستاب ہیں۔ انہوں نے بھارت سے علاج کے لیے ویزہ بھی اپلائی کیا تھا تاہم اس کی منظوری ہونے تک وہ دنیا سے چل بسے۔

منصور احمد/ انتقال

ای پیپر-دی نیشن