مجھے مطلع کئے بغیر نیا بنچ بنایا گیا‘ اقدام غیر آئینی ہے‘ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس ثاقب کے پشاور میں عدالت سے اچانک اٹھ کر جانے اور عدالتی بنچ ازسر نو تشکیل دینے پر اپنے تحفظات کا ا ظہار کیا ہے ۔ دو صفحات کے نوٹ میں جسٹس قاضی فائز نے تحریر کیا ہے کہ پشاور میں عدالت سے اچانک اٹھ کر جانے اور بعد ازاں مجھے آگاہ کئے بغیر بنچ کی تشکیل میرے لیے بہت حیران کن اور مجھے اس پر شدید تحفظات ہیں ۔پشاور میں ہسپتال کا فضلہ ٹھکانے لگانے کے نوٹس کی سماعت،ملک کی۔اعلی عدلیہ میں اختلاف شدت اختیار کر گیا،جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنا تحریری نوٹ جاری کر دیا،جسٹس قاضی فائز نے اپنے تحریر ی نوٹ میں لکھا ہے کہ اس طریقے سے بنچ کی تشکیل نو غیر ضروری ہے جس کی اس سے پہلے کوئی مثال موجود نہیں، جبکہ مقدمہ ابھی عدالت میں سنا جا رہا ہو ۔ انہوں نے لکھا ہے کہ اس طرح کرنے سے نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا جس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ دوران سماعت میرے ریمارکس پر چیف جسٹس نے بنچ توڑنے کا کہا اور عدالت برخاست کر دی ،مجھے اطلاع دئے بغیر دو رکنی بینچ بنا کر سما عت کر لی گئی،میں نے اعتراض کیا تھا کہ۔کیا محض ڈائریکٹر کے نوٹ۔پر 184(3) تحت سماعت ہو سکتی ہے، روسٹرم پر موجود آئین کا آرٹیکل پڑھنے کو کہا، اس سے پہلے کہ یہ آرٹیکل پڑھا جاتا بینچ توڑ دیا گیا، مجھے اطلاع دیئے بغیر دو رکنی بینچ بنایا گیا ،یہ اقدام غیر روائتی اور آئین کے منافی ہے، میں اپنا فرض سمجھ کر یہ نوٹ تحریر کر رہا ہوں ،اگر یہ نوٹ نہ لکھتا تو ضمیر پر بوجھ رہتا ، مجھے ذمہ دارےاں ادا کرنے سے روکا جارہا ہے چیف جسٹس کی منظوری بھی سپریم کورٹ کے حکم ےا فیصلے کا متبادل نہیں ہوسکتی،واضح رہے کہ بدھ کے روز چیف جسٹس ثاقب نثار پشاور میں مقدمات کی سماعت کے دوران اچانک بنچ سے اٹھ گئے تھے اور بعدازاں اس بنچ میں جسٹس فائز کو شامل نہ کیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی