• news

فیض احمد فیض کی بیٹی منیزہ ہاشمی کو بھارت سے واپس بھیج دیا گیا

لاہور (نیوز ڈیسک) اردو کے معروف شاعر فیض احمد فیض کی صاحبزادی اور ٹی وی کی معروف شخصیت منیزہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ دہلی میں منعقدہ ایک کانفرنس میں انہیں مدعو کیا گیا لیکن عین وقت پر انہیں اس میں شرکت کرنے سے روک دیا گیا۔ دہلی میں 10 مئی سے 12 مئی کو منعقدہ 15 ویں ایشین میڈیا سمٹ میں انہیں بطور مقرر بلایا گیا تھا۔ کانفرنس میں200سے زیادہ مندوبین شریک ہیں لیکن پاکستان سے ایک بھی مقرر شامل نہیں۔ لاہور واپس پہنچ کر گفتگو کرتے ہوئے منیزہ ہاشمی نے بتایا کہ جب وہ اس میں شرکت کیلئے دہلی پہنچیں تو ہوٹل میں انکی بکنگ منسوخ کردی گئی اور انہیں اس کانفرنس میں شرکت کیلئے رجسٹر نہیں کیا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ منتظمین نے اس بارے میں انہیں مطلع نہیں کیا اور نہ ہی اس صورتحال کی کوئی توجیح پیش کی۔ منیزہ ہاشمی نے بتایا کہ اسکا مقصد صرف یہی تھا کہ کوئی پاکستانی اس تقریب میں شرکت نہ کر سکے۔ اس میں میرا وجود ہی نہ ہو۔ اس تقریب کا انعقاد ایشیا پیسیفک انسٹیٹیوٹ فار براڈکاسٹنگ ڈیویلپمنٹ نے انڈین وزارت اطلاعات و نشریات کے اشتراک سے کیا تھا۔ منیزہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ وہ اس سے قبل متعدد بار انڈیا کے مختلف شہروں کا دورہ کر چکی ہیں اور اس سے قبل انہیں اس قسم کی صورتحال کا کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا۔ منیزہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی قسم کے مسائل ہیں اور دونوں جانب سے لوگوں کے آپس میں میل جول سے ان کے حل میں مدد مل سکتی ہے اور امن کا یہی پیغام انکے والد فیض نے دیا تھا۔ منیزہ ہاشمی اس کانفرنس میں غیرسرکاری تنظیم کشف کی نمائندگی کر رہی تھیں اور انہوں نے یہاں جس سیشن میں گفتگو کرنا تھی اسکا موضوع تمام کہانیاں کمرشل طور پر کامیاب نہیں ہوتیں تو کیا ہمیں یہ کرتے رہنا چاہئے تھا۔ منیزہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ یہ ایک سماجی موضوع تھا اور ایسی کوئی متنازع بات نہیں تھی جس میں انڈیا اور پاکستان کے مابین کشیدگی ظاہر ہوتی لیکن دہلی میں یہ کوشش کی گئی کہ 'کوئی پاکستانی یہاں قدم نہ رکھے۔ خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں انڈیا میں پاکستانی فنکاروں کے کام کرنے کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔ انڈیا میں ٹوئٹر پر منیزہ ہاشی ٹرینڈ کر رہا ہے۔ معروف سیاسی شخصیت اور عام آدمی پارٹی کے سابق رکن پرشانت بھوشن نے لکھا مودی حکومت کو فیض احمد فیض کی بیٹی کو انڈیا سے واپس بھیجنے اور انہیں ایشیا میڈیا سمٹ میں نہ شرکت کرنے دینے کیلئے شرم آنی چاہئے جبکہ معروف صحافی آر سرینواسن نے اس خبر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا یہ چھوٹا پن، افسوس اور انتہائی حوصلہ شکن بات ہے۔ کیا وزارت اطلاعات و نشریات، وزارت داخلہ، وزارت خارجہ میں کوئی بالغ النظر نہیں؟
منیزہ ہاشمی

ای پیپر-دی نیشن