نوازشریف انٹرویو‘ مخالف عناصرکی جانب سے شد ید ردعمل کا اظہار
اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف کی جانب سے بھارت کے شہر ممبئی واقعہ کے حوالے سے دیئے گئے انٹرویو نے پورے ملک میں ’’آگ‘‘ لگا دی ہے۔ اس انٹرویو کو ملکی اور غیرملکی میڈیا میں غیرمعمولی اہمیت دی گئی۔ میاں نوازشریف نے انٹرویو کیا دیا ہے گویا بھڑوں کے ’’چھتے‘‘ میں ہاتھ ڈال دیا ہے۔ سیاسی جماعتوں بالخصوص نوازشریف مخالف عناصر کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے انٹرویو کے مندرجات کی تردید کر دی ہے اور کہا ہے کہ ان کا انٹرویو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق میاں نوازشریف نے جو بیان دیا ہے وہ سوچ سمجھ کر دیا ہے۔ وہ اس انٹرویو کے اثرات سے بخوبی آگاہ ہیں۔ ان کے اس بیان کو عالمی سطح پر بڑی اہمیت دی جا رہی ہے۔ میاں نوازشریف نے انٹرویو میں کوئی بات براہ راست کی اور نہ ہی عسکری حلقوں نے ٹویٹ میں ان کے انٹرویو کا حوالہ دیا گیا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی سلامتی کمیٹی کا غیرمعمولی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ جس میں میاں نوازشریف نے انٹرویو سے پیدا ہونے والی صورتحال میں راہ نکالی جائے گی، سیاسی حلقوں میں نوازشریف کے انٹرویو پر بڑی لے دے ہو رہی ہے۔ اس وقت میاں نوازشریف اپنے آپ کو ’’گرم پانیوں‘‘ میں محسوس کر رہے ہیں۔ ان پر سیاسی مخالفین نے یلغار کر دی ہے۔ ان پر غداری جیسے سنگین الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ اس انٹرویو کو نیوز لیکس۔ 2 قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم نوازشریف کابینہ کے سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے وضاحتی بیان سے بڑی حد تک صورتحال واضح ہوگئی ہے۔ اس بیان میں ریاست پاکستان کے موقف کی وضاحت کی گئی ہے۔ چودھری نثار علی خان جو نوازشریف کابینہ میں وزیر داخلہ کے منصب پر فائز تھے وہ اس کیس کی تحقیقات سے بخوبی آگاہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق میاں نوازشریف نے تین چار روز قبل پنجاب ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا عندیہ تھا کہ ان کے سینے میں راز ہیں جو مناسب وقت پر افشا کریں گے۔ سردست میاں نوازشریف نے اس انٹرویو کے حوالے سے لب کشائی نہیں کی تاہم اس بات کا امکان ہے میاں نوازشریف ایک دو روز میں انٹرویو کے حوالے سے اپنے اپنے مطالب نکالنے سے پیدا ہونے کی صورت کی خود وضاحت کریں گے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت منعقد ہونے والے قومی سلامتی کے اجلاس میں سول ملٹری تعلقات کو بہتر بنائے جانے کے امکانات ہیں۔