• news
  • image

بابا رحمتے بابائے قوم کی سنیں

تاریخ گواہ ہے کہ برصغیر پاک و ہند میں سرسید ہندو مسلم اتحاد کے سب سے بڑے داعی اور مبلغ تھے مگر ہندوئوں کی تنگ نظری اور متعصبانہ رویوں کی انتہا تھی ۔ شدھی اور سنگٹھن جیسی بدنام زمانہ ہندو تحریکیں عروج پر تھیں جب اردو ہندی تنازعہ نے زور پکڑا تو سرسید نے مایوس ہو کر کہا کہ ہندو قیادت آج ہماری زبان برداشت نہیں کررہی تو مستقبل کا منظر کیا ہوگا ؟یعنی اردو ہندی تنازعہ جداگانہ قومیت کی بنیاد بنا ۔آل انڈیا مسلم لیگ نے دو قومی نظریے کی بنیاد پر علیحدہ ریاست کا مطالبہ اپنا جمہوری حق بتاتے ہوئے جدو جہد کا آغاز کیا اور قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت نے منزل مراد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد ہی غیر نظریاتی سازشی ٹولہ ملک پر قابض ہوگیا ۔
ملک خداداد امانت صداقت او رشجاعت کے وارثوں سے چھن کر خودغرضوں ، کم ظرفوں ، منافع خوروں کے ہاتھ آکر اپنا قومی تشخص ملی اقدار اور اخوت و یکجہتی جیسے اوصاف سے محروم ہوتا چلا گیا ۔موجودہ پسپائی اور رسوائی کی کیفیت میں عدالت عظمیٰ کا حرکت میں آنا اور چیف جسٹس آف پاکستان کا عوامی حقوق کی بحالی کے لئے سٹیٹس کوکے خلاف مردانہ وار ڈٹ کر بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالنا کسی معجزے سے کم نہیں ۔ جناب ثاقب نثار کے جرات مندانہ رویہ نے ایک جانب کرپشن میں ملوث عناصر کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں تو دوسری طرف قومی سوچ کے حامل طبقے کے لئے حوصلہ ،ہمت و امید کی روشن کرن ثابت ہوا ہے ۔
قومی زبان تحریک بھی نفاذاردو کے حوالے سے عدالت عظمیٰ پاکستان کے 8ستمبر 2015کے فیصلے پر عمل درآمد کے لئے جدوجہد کررہی ہے ۔نوکر شاہی جس کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے ۔ راقم الحروف نے اس سلسلے میں لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے ۔ نومبر 2017ء میں چیف جسٹس ہائی کورٹ کے روبرو چیئر مین اکادمی ادبیات جناب افتخار عارف نے بتایا کہ محکماتی حوالے سے تراجم کی اٹھائیس کتب تیار ہوچکی ہیں ۔ پہلے سے شائع کتب کے نئے ایڈیشن بھی شائع کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی میں مختلف نصابی کتب اردو ترجمے کے ساتھ وقتا فوقتا اشاعت کا سلسلہ جاری ہے ۔اسی طرح گزشتہ ہفتے اردو سائنس بورڈ کے زیر اہتمام بعنوان (سائنسی کتب کی تصنیف ، مسائل ، چیلنجز اور امکانات ) سیمینار منعقد ہوا ۔ اس سے خطاب کرتے ہوئے چیئر مین اردو سائنس بورڈ ڈاکٹر ناصر عباس نیئر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اردو زبان میں سائنس کی زبان بننے کی مکمل صلاحیت ہے ۔ اردو زبان کے بارے میں جوتاثر عام کیا گیا ہے کہ اس کے ذریعے سائنس تعلیم نہیں دی جا سکتی یہ غلط ہے ۔ اردو سائنس بورڈ سائنسی تکنیکی اور سماجی علوم کو ڈھالنے کی قومی خدمات نہایت عمدہ انداز میں انجام دے رہا ہے ۔ ڈاکٹر جاوید اقبال قاضی نے اظہار کرتے ہوئے کہا کہ المیہ ہے کہ سائنسی کتابوں کا دیگر زبانوں سے اردو ترجمہ کرتے ہوئے مقامی حالات ماحول اور زبان کی سادگی کا خیال رکھا جائے ۔ بچوں کو زیادہ سے زیادہ ذخیرہ الفاظ سکھائیں اور توجہ دی جائے تاکہ بڑی کلاسوں میں اردو پڑھنے میں دشواری نہ آئے ۔سیمینار میں دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ علاوہ ازیں انجمن ترقی اردو نے 22جلدوں پر مشتمل لغت کو انٹر نیٹ اور موبائل ایپ سے منسلک کرکے عام شہری کی دسترس تک پہنچادیا۔ دیگر بیشمار ادارے نفاذاردو کے مشن میں جتے ہوئے ہیں ۔ ان گنت افراد نے انفرادی طور پر قومی زبان کے لئے خدمات انجام دی ہیں جن میں پروفیسر اشتیاق احمد کی انفرادی خدمات بھی دیدنی ہیں ۔ انہوں نے جماعت اول سے آٹھویں جماعت تک مکمل ، پھر نہم دہم کی مکمل طبیعات کے ساتھ گیاروہیں بارہویں طبیعات اردو میں پڑھاتے ہوئے ویڈیوز میں دستیاب ہے ۔ یہی نہیں بلکہ جانوروں کا انسائیکلو پیڈیا ، کچرے کے سائنسی کھلونے ، ایم سی سطح کے کچھ الیکٹرونکس اور نہم سے بارہویں جماعت کے طبیعات کے پریٹیکلز کی ویڈیوز قومی زبان میں تیار کی گئی ہیں ۔ پہلی سے بارہویں جماعت تک لغت سائنس اور جوہری سائنس کی لغت اس کے علاوہ ہیں ۔ اسی طرح معروف کالم نگار سید روح الامین بھی قومی زبان کے عاشق و شیدائی ہیں ۔
قومی زبان پر آپ کی متعدد تصانیف وطن عزیز کی یونیورسٹیز میں پڑھائی جاتی ہیں ۔ صرف ہمیں اپنی نیت اور سمت درست کرنی ہوگی ۔ جہاں تک اردو کی اہمیت کا سوال ہے تو یہ دنیا کی تیسری بڑی زبان مانی جاتی ہے ۔پاکستان میں جاپان ، جرمن ، روس، چین ، ایران ، ترک اور دیگر ممالک کے اکثر سفارتی عملہ اردو جانتا ہے ۔ ایک تازہ خبر کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں بھی اردو مترجم کی تعیناتی کے علاوہ پاکستان میں موجود امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کراچی میں اپنے دورے کے موقع پر امریکی مشن میں اردو زبان میں ویب سائٹ کا افتتاح کیا ۔ مزید کہا کہ پاکستان کی قومی زبان اردو کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے لاہور ، کراچی ، پشاور کے کونسل خانوں میں امریکی ویب سائٹس پر معلومات اردو ہی میں فراہم کی جائیں گی ۔
قارئین کرام ۔ چیف جسٹس نے اپنے کردار کو گائوں کے بابا رحمتے قرار دے کر ملک میں موجود خامیوں کی اصلاح اور برائیوں کو جڑ سے اکھاڑنے کا بیڑہ اٹھاتے ہوئے جس جرات کا مظاہرہ کیا ہے قابل دید ہی نہیں واجب داد بھی ہے ۔ لہذا محب وطن طبقہ نفاذقومی زبان کے لئے بابا جی سے امید باندھے بیٹھا ہے ۔ ہمارا مطالبہ آئین پاکستان کا تقاضا بھی ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ بھی ۔ بابارحمتے سنیں بابائے قوم کیا کہتے ہیں ۔ حضرت قائداعظم فرماتے ہیں " پاکستان کی سرکاری زبان اردو، اردو اور صرف اردو ہوگی جو کوئی آپ کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ پاکستان کا دشمن ہے "قائد کی نافرمانی اور آئین سے انحراف کرنے والے اپنا انجام بھگت رہے ہیں ۔خدارا اب تو ملک کو آئین پاکستان اور فرمودات قائد کی شاہراہ پر گامزن کیا جائے تاکہ منزل مراد پا سکیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن