• news

امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل اسرائیلی فوج کی فائرنگ‘ 52 فلسطینی شہید‘ اڑھائی ہزار زخمی

القدس‘ واشنگٹن‘ ریاض (سنہوا‘ بی بی سی‘ اے ایف پی‘ نوائے وقت رپورٹ) امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کر دیا گیا۔ غزہ میں ہونے والے مظاہروں کے دوران 52 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ 2400زخمی ہو گئے۔ شہداءمیں 16بچے بھی شامل ہیں جبکہ حکام کے مطابق ان مظاہروں میں سینکڑوں فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی سرحد کے قریب 6 ہفتوں سے مظاہرے جاری ہیں لیکن امریکہ کا سفارتخانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس میں منتقل کیے جانے کے بعد ان میں شدت آئی ہے۔ فلسطینی سفارتخانے کی منتقلی کو پورے بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کی امریکی حمایت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ فلسطینی اس شہر کے مشرقی حصے پر اپنا حق جتاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق مظاہروں کے دوران فلسطینیوں نے ٹائر جلائے اور اسرائیلی فوجیوں پر پتھراو¿ کیا اور پیٹرول بم پھینکے جبکہ فوجی نشانے بازوں نے مظاہرین پر فائرنگ کی۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ 35 ہزار فلسطینی حفاظتی باڑ ساتھ ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں شریک ہیں اور اس کے فوجی ضابطہ کار کے تحت کارروائی کر رہے ہیں۔ سینکڑوں مظاہرین نے غزہ پٹی پر خاردار تار کو کاٹ دیا اور اسرائیل میں داخل ہو گئے۔ القاعدہ رہنما الظواہری نے کہا امریکہ کیخلاف جہاد کیا جائے۔ ایرانی سپیکر نے کہا ٹرمپ بیمار ذہنیت کے مالک ہیں۔ امریکی سفارتخانے کا افتتاح ریاست اسرائیل کے قیام کے 70ویں سالگرہ کے موقعے پر رکھا گیا ہے۔اسرائیل بیت المقدس کو اپنا ازلی اور غیر منقسم دارالحکومت کہتا ہے جبکہ فلسطینی مشرقی بیت المقدس پر اپنا دعویٰ پیش کرتے ہیں جس پر اسرائیل نے سنہ 1967 کی مشرق وسطی کی جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔ فلسطینی اسے اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت کہتے ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے کہا کہ سفارتخانے کی منتقلی جشن کا موقع ہے اور دوسرے ممالک اس کی پیروی کریں۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے صدر ٹرمپ کے سفارتخانے کو منتقل کرنے کے فیصلے کو ”صدی کا تھپڑ“ قرار دیا ہے۔ یورپی یونین نے سفارتخانے کی منتقلی پر شدید اعتراض ظاہر کیا ہے جبکہ زیادہ تر یورپی یونین کے سفیر اس کا بائیکاٹ کریں گے تاہم ہنگری، رومانیہ، اور چیک ریپبلک جیسے ممالک کے درجنوں نمائندے شریک ہوئے۔ترک صدر نے کہا امریکی اقدام سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ القدس فلسطینیوں کا ہے اور رہے گا۔ ریڈ کراس نے اسرائیل سے طاقت کے استعمال سے اجتناب اور فلسطینیوں کو نہ مارنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ فلسطینی حکومت کے ترجمان نے کہا اسرائیل نے خوفناک قتل عام کیا۔ ترک نائب وزیراعظم بکیر نے کہا امریکہ اور اسرائیل غیزہ میں قاتل عام کے ذمہ دار ہیں ۔ عرب لیگ کا اجلاس کل ہو گا، ٹرمپ نے اسرائیل کیلئے بڑا دن قرار دیدیا۔ صباح نیوز کے مطابق امریکی حکومت نے تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کر دیا ،فلسطین میں 70ویں یوم نکبہ پر مظاہروں کی کال دیدی گئی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ارض فلسطین پر اسرائیلی ریاست کے ناجائز قیام کے 70 سال پورے ہونے پر آج پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے اور جلسے جلوس نکالے جا رہے ہیں۔اسرائیل نے 86 ملکوں کو دعوت دی صرف 33 نے شرکت کی تصدیق کی ، 53شریک نہیں ہوئے ۔ صدر ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا اور مشیر داماد جیرڈ کوشنر اور امریکی وزیر خزانہ آئے۔ دوسری جانب فلسطین نے امریکی اقدام کی شدید مذمت کی ہے ۔تحریک مزاحمت(حماس) کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں پوری قوم سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ یوم نکبہ کے موقع پر نکالی جانے والی ریلیوں میں بھرپور شرکت کرکے دشمن کو یہ پیغام دیں کہ فلسطینی قوم آج بھی اپنے حقوق کے حصول کے لیے سڑکوں پر موجود ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرقی غزہ کی پٹی میں عظیم الشان واپسی مارچ اور مظاہروں کی کال دی گئی ہے۔ٹرمپ نے کہا مشرقی وسطیٰ میں امن کے عزم پر قائم ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا فلسطین کو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل بنا دیا گیا۔
امریکی سفارت خانہ

ای پیپر-دی نیشن