حکومت تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کیلئے کوشاں ہے: رو مینہ خورشید عالم
اسلام آباد (خبرنگار) حکومت تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کو تمام مقامی اور بین الاقوامی ماحولیات کے قانون کے مطابق مکمل کریگی۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی پارلیمانی سیکریٹری برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے گزشتہ روز تاپی گیس پائپ لائن کے سماجی اور ماحولیاتی اثرات کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس ورکشاپ کا انعقاد ای ایم سی پاکستان، میب، نافٹیک، جیکب کے تحت منعقد کی گئی تھی۔ یہ پائپ لائن پاکستان، افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان 1814 کلومیٹر کے رقبے پر بچھائی جائے گی۔ اس موقع پر مہمان خصوصی رومینہ خورشید نے کہا کہ حکومت اس منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے کوشاں ہے اور وہ اس سلسلے میں تمام ماحولیاتی ضروریات اور قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کرے گی۔ انہوں نے ورکشاپ میں موجود شرکاء سے کہا کہ یہ تمام افراد کو اس منصوبے کے منفی اور مثبت پہلوئوں کی شناخت کرنی چاہئے تاکہ اس منصوبے کو بہتر طور پر مکمل کیا جاسکے۔ اس موقع پر ایڈیشنل سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی محمد شکیل ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کو بین الاقوامی ماحولیاتی قانون کے تحت مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ پاکستان کے دوسرے ممالک سے تعلقات میں بہتری بھی لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوشش کی جائے گی کہ اس منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے بین الاقوامی ماحولیات کے قانون کے ساتھ ساتھ ملکی ماحولیاتی قانون کو بھی مد نظر رکھ کر کام کیا جائے تاکہ ماحول کو کم نقصان ہو۔ اس موقع پر ای ایم سی پاکستان نے کہا چار مختلف ESIA تحقیق اس منصوبے کیلئے کی گئی ہے جس میں ایک پاکستان، افغانستان، ترکمانستان اور بھارت شامل ہے۔ پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن کے سابق ڈائریکٹر جنرل عاصف شجاع خان نے کہا کہ ٹاپی منصوبہ ملک کے 17مختلف حصوں سے گزرے گا جس میں 9پنجاب اور 8بلوچستان کے علاقے شامل ہیں جن کے بیچ میں کئی تاریخی عمارتیں، جنگلات آئیں گے جن کا تحفظ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ESIA تحقیق میں ان تمام معاملات کا خیال رکھا گیا ہے کہ جنگلی حیات، سمندری حیات و دیگر کا بھرپور تحفظ کیا جا سکے۔ اس موقع پر خالد نصار ٹیم لیڈر نافٹیک نے کہا کہ ٹاپی منصوبے میں چاروں ممالک اپنے ماحولیاتی قانون کے تحت ماحول کو مکمل تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت کئی ہزارلوگو ں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔ اس موقع پر اس تحقیق کے ہیڈ اور ای ایم سی پاکستان کے پروجیکٹ منیجر ثاقب اعجاز حسین نے کہا کہ 23 مختلف مقامات کا بھرپور طریقے سے سروے کیا گیا ہے جس میں ان مقامات پرہوا کے معیار، آواز و دیگر ضروری، ماحولیاتی اثرات کے بارے میں تحقیق کی گئی ہے اور اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ اس منصوبے سے کم ماحولیاتی آلودگی ہو۔ اس موقع پر ماجد سلام، ڈاکٹر وائیل، شمس الحق میمن، اظہر سیف، فاروق قمر، ڈاکٹر اعجاز، ڈاکٹر عرفان خان، ڈاکٹر علیم چوہدری و دیگر نے بھی خطاب کیا۔